پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو پاکستان آجانا چاہیے۔
پاکستانی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ’جنرل (ر) پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے، اللہ تعالیٰ انہیں صحت دے، ایسی صورتحال میں پرویز مشرف کی فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے۔ آرمی کی لیڈرشپ کا موقف ہے سابق آرمی چیف کو واپس آجانا چاہیے۔‘
پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پہلے بھی واضح کر چکا ہوں، سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ قومی سلامتی میٹنگ میں کسی نے نہیں کہا کہ سازش نہیں ہوئی، ایسا بالکل بھی نہیں ہے، اجلاس کے دوران تینوں سروسزچیفس میٹنگ میں موجود تھے، میٹنگ میں شرکا کو ایجنسیزکی طرف سے آگاہ کیا گیا، کسی قسم کی سازش کے شواہد نہیں ہیں، ایسا کچھ نہیں، میٹنگ میں کلیئر بتا دیا گیا تھا کہ کانسپیریسی کے شواہد نہیں ملے۔‘
سابق آرمی چیف و صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی طبیعت تشویشناک ہونے کی خبریں گردش میں ہیں جس کی تصدیق اُن کے اہل خانہ نے بھی کی اور دعا کی اپیل بھی کی ہے۔
اس کے بعد یہ خبریں سامنے آئیں کہ سابق آرمی چیف کی خواہش کے مطابق انہیں آخری ایام گزارنے کے لیے پاکستان لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے سرکاری ذرائع سے تصدیق کی تو انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پہ کہا کہ یہ سچ ہے کہ مقتدر حلقے سابق آرمی چیف کو پاکستان لانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں تمام تقاضے پوری کیے جا رہے ہیں۔
مزید سوال پوچھنے پر کہ سابق صدر جنرل (ر) مشرف کب تک پاکستان آجائیں گے تو انہوں نے کہا ’اس حوالے سے کچھ حتمی نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ یہ ڈاکٹرز پر منحصر ہے کہ وہ اُن کی صحت کو دیکھتے ہوئے ہوائی سفر کی کب اجازت دیں گے۔‘
سابق وزیراعظم نواز شریف نے ٹوئٹر پر پرویز مشرف کی طبیعت اور وطن واپسی سے متعلق کہا کہ ان کی سابق صدر سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں ہے اور اگر وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔
میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں۔ نہیں چاہتا کہ اپنے پیاروں کے بارے میں جو صدمے مجھے سہنا پڑے، وہ کسی اور کو بھی سہنا پڑیں۔ ان کی صحت کے لیے اللّہ تعالی سے دعاگو ہوں۔ وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) June 14, 2022
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس معاملے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بیان دیا کہ ’جنرل مشرف کی خراب صحت کے پیش نظر ان کو وطن واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ ماضی کے واقعات کواس سلسلے میں مانع نہیں ہونے دینا چاہیے۔ اللہ ان کو صحت دے اور وہ عمر کے اس حصہ میں وقار کے ساتھ اپنا وقت گزار سکیں۔‘
جنرل مشرف کی خراب صحت کے پیش نظر انکو وطن واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ھونا چاہیے. ماضی کے واقعات کواس سلسلے میں مانع نہیں ھونے دینا چاہیے .اللہ انکو صحت دے اور وہ عمر کے اس حصہ میں وقار کیساتھ اپنا وقت گزار سکیں..
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) June 11, 2022
واضح رہے کہ چند روز قبل ذرائع ابلاغ پر سابق صدر اور فوجی سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے انتقال کی خبریں گردش کر رہی تھیں جس کے بعد اُن کے اہل خانہ نے جنرل مشرف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بیان جاری کرتے ہوئے انتقال کی تردید کی تھی
اور کہا تھا کہ ’جنرل مشرف وینٹیلیٹر پر تو نہیں تاہم گذشتہ تین ہفتوں سے ہسپتال میں داخل ہیں اور اُن کی بیماری اس سٹیج پر ہے کہ علاج ممکن نہیں رہا اور جسم کے اعضا بھی کام نہیں کر رہے اُن کی آسانی کے لیے دعا کریں۔‘
Message from Family:
— Pervez Musharraf (@P_Musharraf) June 10, 2022
He is not on the ventilator. Has been hospitalized for the last 3 weeks due to a complication of his ailment (Amyloidosis). Going through a difficult stage where recovery is not possible and organs are malfunctioning. Pray for ease in his daily living. pic.twitter.com/xuFIdhFOnc
پرویز مشرف کے قریبی ساتھی میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وہ اُن کے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن اُن کے علم میں فی الحال ایسا کچھ نہیں کہ مشرف صاحب کو پاکستان لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آخری ایام مادر وطن میں گزارنے کی جنرل مشرف کی خواہش ضرور ہوگی۔