امریکہ نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بھارتی حکمران جماعت کے عہدیداروں کی جانب سے دیے گئے ان بیانات کی مذمت کی ہے جس پر مسلم ممالک سراپ احتجاج ہیں۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم بی جے پی کے دو عہدیداروں کے اشتعال انگیز بیانات کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ پارٹی نے ان بیانات کی عوامی طور پر مذمت کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ: ہم انسانی حقوق کے متعلق خدشات بشمول مذہب یا عقیدے کی آزادی کے بارے میں باقاعدگی سے بھارتی حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر بات کرتے ہیں اور ہم بھارت کو انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کا کہتے ہیں۔‘
بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما نے 26 مئی کو ٹیلی ویژن پر بحث کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں آتوہین آمیز‘ بیان دیا تھا، جس کی وجہ سے پوری اسلامی دنیا میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
ان تبصروں پر نہ صرف پاکستان بلکہ عرب ریاستوں نے بھی سفارتی احتجاج کیا۔ علاوہ ازیں بنگلہ دیش میں مظاہرین نے بھارت کی قریبی اتحادی وزیر اعظم شیخ حسینہ سے باضابطہ مذمت کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس نقصان کی تلافی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بی جے پی نے نوپورشرما سمیت پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال کو بھی معطل کردیا جن پر پیغمبر اسلام کے بارے میں اشتعال انگیز ٹویٹس کرنے کا الزام تھا۔
1990 کی دہائی کے آخر سے امریکہ نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اور ان کا خیال ہے کہ دنیا کی دو بڑی جمہوریتوں کے مفادات خاص طور پر بڑھتے ہوئے چین کے مقابلے میں مشترکہ ہیں۔
تاہم امریکہ نے کئی بار بھارت میں انسانی حقوق کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ وہاں کے موجودہ وزیراعظم نریندرا مودی پر الزام ہے کہ وہ مسلم اقلیت کو نشانہ بنانے والی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔
خیال رہے بھارت میں مسلمانوں کے مظاہروں کے بعد بھارت میں ممتاز اسلامی گروپوں اور مساجد کے رہنماؤں نے سوموار کو مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ حکمران ہندو قوم پرست جماعت کے دو ارکان کی جانب سے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے خلاف احتجاج ختم کر دیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق گذشتہ ہفتے ان بیانات کے خلاف ہونے والے مظاہرے پر تشدد ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں دو مسلمان نوجوان جان سے گئے تھے اور پولیس اہلکار سمیت 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ ان واقعات کے بعد بڑے اجتماعات سے احتیاط کا پیغام بھیجا گیا ہے۔
متعدد بھارتی ریاستوں میں کام کرنے والی مسلم تنظیم جماعت اسلامی ہند کے ایک سینیئر رکن ملک اسلم نے کہا: ’جب کوئی اسلام کی توہین کرتا ہے تو ہر مسلمان کا ایک ساتھ کھڑے ہونا فرض ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ امن قائم رکھنا بھی انتہائی اہم ہے۔‘