ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ کھلاڑی مائیکل ہولڈنگ کا کہنا ہے کہ تعلیم نسل پرستی کے خلاف جنگ میں سب سے اہم جز ہے۔
ویسٹ انڈیز کے کرکٹ لیجنڈ اور نسل پرستی کے خلاف مہم چلانے والے مائیکل ہولڈنگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ نوجوانوں کو تعلیم دینا نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے کیونکہ حقائق سے لیس ہو کر وہ اپنے ہم عصروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ویسٹ انڈیز کے تیز رفتار بولنگ اٹیک کا ایک اہم حصہ بننے کے بعد 68 سالہ ہولڈنگ جنہیں ’وسپرنگ ڈیتھ‘ کا نام دیا گیا تھا نے نسل پرستی کے خلاف آواز اٹھا کر ان نوجوانوں کی نظر میں اپنے قد کو بڑھایا ہے جو کرکٹ میں ان کی کامیابیوں سے واقف نہیں ہیں۔
ان کی ایوارڈ یافتہ کتاب ’وائے وی نیل، ہاؤ وی رائز‘ جس میں سیاہ فام سپورٹس سٹارز بشمول یوسین بولٹ اور تھیری ہنری کے تجربات شامل ہیں کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ کتاب اس تعلیمی عمل میں مدد کرنے کا ایک حصہ ہے۔
2021 کی کتاب اس وقت سامنے آئی جب ہولڈنگ نے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 2020 ٹیسٹ کی سکائی سپورٹس کوریج کے دوران ایک غیر معمولی اور پراثر گفتگو کی۔
یہ مئی 2020 میں منی سوٹا کے ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں جارج فلوئیڈ کے قتل کے بعد کھیلوں کے دوران لوگوں کے گھٹنے ٹیکنے کی روایت کے عروج کا دور تھا۔ کھیلوں کی دنیا میں بھی اس پر بہت بات کی جا رہی تھی۔
اس کے بعد سے ہولڈنگ نے 60 لیکچر پیش کیے، جو ان کے بقول ان کے جذبات کو کم کرنے کا ایک زیادہ تعمیری طریقہ ہے۔
جزائر کیمین میں اپنے گھر سے ایک ٹیلی فون انٹرویو میں ان کا کہنا ہے کہ ’میں مایوسی محسوس کرتا ہوں، مجھے غصہ محسوس نہیں ہوتا۔‘
’بہت غلط ہو چکا ہے اور لوگ صحیح نہیں کرنا چاہتے حالانکہ وہ ان تمام حقائق کا سامنا کرتے ہیں اور پھر بھی اسے نظر انداز کرتے ہیں اور دوسری صورت میں دکھاوا کرتے ہیں۔ میں پریشان اور غصے میں نہیں آنا چاہتا کیونکہ پھر آپ فضول کام کرتے ہیں اور فضول باتیں بولتے ہیں۔‘
ہولڈنگ نے تازہ ترین لیکچر انگلینڈ میں 90 ہیڈ ٹیچرز کو دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان سے تاریخ کی کتابوں کو تبدیل کرنے کے لیے نہیں بلکہ نصاب کو وسیع کرنے کے لیے کہہ رہا تھا۔
’میں صرف لوگوں کے ایک گروہ کے بارے میں بات نہیں کر رہا تھا، جیسا کہ سفید فام تاریخ میں ہے، لیکن ان لوگوں کو شامل کرنے کے لئے جو تاریخ سے مٹ چکے ہیں۔ یہ بیانیے کے مطابق نہیں ہے لیکن انہیں ہر ایک کے بارے میں سکھانا چاہئے نہ کہ صرف کروم ویل اور چرچل۔‘
ہولڈنگ کہتے ہیں کہ ’آپ نصف تاریخ کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے دوسرے حصے کو نمایاں نہیں کر سکتے اور کبھی اس بات کا ذکر نہیں کرتے کہ سیاہ فام اور ایشیائی لوگوں نے کیا کارنامے سر انجام دیے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایسی ہی ایک مثال سیاہ فام موجد لیوس ہاورڈ لیٹیمر ہے جنہوں نے کاربن فلیمینٹ ایجاد کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ دنیا روشنی کے بلب کو مسلسل تبدیل نہیں کر رہی۔
ہولڈنگ نے کہا کہ ’(تھامس) ایڈیسن نے واضح طور پر لائٹ بلب ایجاد کیا تھا لیکن یہ زیادہ عملی نہیں تھا کیونکہ فلیمینٹ جلد ہی جل جاتا تھا۔‘
’ایک سیاہ فام آدمی نے کاربن فلیمنٹ ایجاد کیا جس نے اسے فعال بنا دیا۔ لیٹیمر نے روشنی کا ایک موثر ذریعہ بنایا لیکن کوئی بھی اس کے بارے میں بات نہیں کرتا، آپ سکول میں ان چیزوں کے بارے میں نہیں سیکھتے کیونکہ وہ سفید فام آدمی نہیں ہے۔‘
’صدیوں سے یہی روایت رہی ہے کہ سیاہ فام آدمی غیر معمولی ہے۔‘
ہولڈنگ کا خیال ہے کہ وہ اس کا مقابلہ کرنے کا طریقہ جانتے ہیں۔
ان کے مطابق ’اساتذہ کو یہ حقائق بتانا ہوں گے اور بچوں میں اعتماد پیدا کرنا ہوگا۔ تاکہ وہ گھر جا کر اپنے والدین کو چیلنج کر سکیں۔‘
’اس طرح آپ اس مسئلے کو حل کرتے ہیں۔ یہ راتوں رات حل نہیں ہوتا۔‘
ہولڈنگ کا اب بھی ماننا ہے کہ گھٹنے ٹیکنا نسل پرستی کے خلاف جنگ کا ایک اہم جز ہے اس کے باوجود کچھ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ یہ علامتی اشارہ اپنی طاقت کھو چکا ہے۔
ہولڈنگ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کرکٹ میں ایک کھلاڑی اور کمنٹیٹر کے طور پر جو کچھ حاصل کیا وہ انہیں ایک پلیٹ فارم دیا لیکن اب وہ ایک بڑی لڑائی میں مصروف ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے کرکٹ کے میدان میں جو کچھ بھی کیا تھا، وہ اس اہم معاملے کے مقابلے میں اہمیت نہیں رکھتا۔‘