پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آج اپنے خطاب میں حکومت کی جانب سے نیب قوانین میں کی گئی ترامیم کو اسی ہفتے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں بدعنوانی ہو اور انصاف نہ ہو وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
اسلام آباد میں لائیو پریس کانفرنس سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کسی بھی نظام کی جڑیں کھوکھلی کر دیتی ہے۔
’انصاف کے قانون کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ جس ملک میں ایک طبقہ قانون سے بالاتر ہو وہ تباہ ہو جاتا ہے۔ جب قانون کی عملداری نہ ہو تو ملک بنانا رپبلک بن جاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بڑے مجرموں کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے تو پاکستان ترقی نہیں کرے گا۔ نیب قوانین میں ترامیم کر کے قوم کے ساتھ مذاق کیا گیا۔
’امید ہے کہ سپریم کورٹ ان ترامیم کا نوٹس لے گی۔ خرم دستگیر کہتے ہیں کہ ہم اس لیے آئے کہ عمران خان 100 ججز تعینات کر کے ہمیں جیل میں ڈالنے والے تھے۔ وہ ایسے تاثر دے رہے ہیں کہ پاکستان کی عدالتیں آزاد نہیں ہیں۔‘
عمران خان نے وزیر اعظم پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’شہباز شریف نے جیل میں اس لیے ہونا تھا کہ ان پر 24 ارب روپے کے مقدمات ہیں۔‘
’ملک میں کسی ایک شخص کے لیے قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ بڑے مجرموں کی وجہ سے ہم آج وہاں نہیں پہنچ سکے جہاں بہت پہلے پہنچ جانا چاہیے تھا۔ بے شرمی کے ساتھ نیب ترامیم کرنے والوں کو جیل میں ڈالنا چاہیے۔ اس قسم کی بے شرمی سے بڑا مذاق نہیں ہو سکتا۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ نیب قانون تبدیل کر کے آصف زرداری، شہباز شریف اور ان کے خاندان بچ جائیں گے۔ نئی ترمیم کے مطابق کسی کی جائیداد آمدن سے زیادہ ہے تو یہ بات نیب کو ثابت کرنی ہو گی۔ ان کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثوں کے کیس ہیں۔ انہوں نے ترمیم کر دی کہ اثاثے کہاں سے آئے یہ نیب ثابت کرے۔ ان ترامیم سے آمدن سے زیادہ اثاثوں والے سارے بچ جائیں گے۔
’ترامیم اعلیٰ عدلیہ اور آئین کے مطابق کی گئیں‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس بارے میں رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 24 ترامیم پر قومی اسمبلی میں گھنٹوں بحث ہوئی، نیب ترمیمی بل کو اسمبلی سے منظور کروایا گیا اور ترامیم اعلیٰ عدلیہ کے کہنے اور آئین کے مطابق کی گئیں۔ ترامیم کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا۔
’کسی کو بھی 90 دن کے لیے عقوبت خانے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کو گرفتار کرنے کے معاملے میں شرائط طے کر دی گئی ہیں۔ نیب قوانین سیاسی مخالفین کو دیوار کے ساتھ لگانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ ان قوانین کی وجہ سے بیوروکریسی نے کام چھوڑ دیا تھا۔ ترمیمی بل کے حوالے سے صدر مملکت کے اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔ نیب قوانین کے غلط استعمال کو روکا گیا ہے۔
اعظم تارڑ نے مزید کہا کہ نیب قوانین میں اہم ترامیم کی گئیں۔ نیب ترامیم گذشتہ دور حکومت بھی کی گئیں۔ 80 فیصد ترامیم عمران خان کے دور میں کی گئیں۔ نیب ترامیم میں ایک بڑا حصہ اپوزیشن کا ہے۔ ریٹائرڈ کی بجائے حاضر سروس ججز کو نیب میں تعینات کیا جائے گا اور چیئرمین نیب کو دوبارہ تعینات نہیں کیا جا سکے گا۔
صدر نے بغیر دستخط بل واپس کردیا
اس سے قبل صدر مملکت عارف علوی نے قومی احتساب ترمیمی بل 2022 بغیر دستخط کے واپس کر دیا۔
عارف علوی کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ یہ بل قانون کو مفلوج کرکے بد عنوانی کو فروغ دے گا اور ’ان کا ضمیر‘ یہ گوارا نہیں کرتا۔
رواں ماہ کے آغاز میں صدر پاکستان نے 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہونے والے ’نیب ترمیمی بل اور الیکشن اصلاحات بل‘ نظر ثانی کے لیے حکومت کو واپس بجھوا دیے تھے۔
صدر عارف علوی نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق ایک بی کے تحت واپس وزیراعظم کو بھجواتے ہوئے تجویز دی تھی کہ پارلیمنٹ اور متعلقہ کمیٹیاں بلز پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے بلز واپس بھیجتے ہوئے کہا تھا کہ صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز سے متعلق اطلاع نہ دے کر آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی اور دونوں بل جلد بازی میں منظور کیے گئے۔
عمران خان اور چیئرمین نیب کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک کے قانون اور انصاف کو پامال کرنے پر عمران خان اور سابق چیئرمین نیب کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے۔
عمران خان کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’عمران خان کی کرپشن پورے ملک کے سامنے آچکی ہے اور وہ اب جھوٹے بیانیے اور الزام تراشی کی سیاست نہیں کر سکتے۔
’چار سال کی نااہلی اور کرپشن اب لوگوں کو معلوم ہو چکی ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو ستانے کے لیے احتساب کا جھوٹا بیانیہ اپنایا اور حزب اختلاف پر جھوٹے مقدمے دائر کرنے کے لیے دیوانگی کی حد تک چلے گئے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’تمام وسائل اور طاقت کا غلط استعمال کرنے کے بعد بھی عمران خان اپوزیشن رہنماؤں پر ایک پائی کی کرپشن ثابت نہ کر سکے اور خود شرمندہ ہوئے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور براڈ شیٹ کے سامنے جہاں ان کے جھوٹے الزامات کو مسترد کر دیا گیا۔‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’عوام کو چار سال مہنگائی کی چکی میں پیسنے اور جھوٹے سازشی بیانیے پر گمراہ کرنے کے بعد عمران اب نیب قوانین پر قوم کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں۔
’اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے تاکہ سیاسی مخالفین کو ایک بار پھر سزائے موت کے سیلوں میں قید کر سکیں۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’عمران کو جیل میں ہونا چاہیے تھا لیکن اس کے بجائے وزیراعظم شہباز شریف ان سیاسی مقدمات میں عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ حالیہ ترمیم کا پہلے سے زیر سماعت مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ لیکن یہ جاننے کے بعد بھی عمران نے پاکستانی عوام سے جھوٹ بولنا جاری رکھا کیوں کہ وہ صرف انہیں گمراہ کرسکتے ہیں۔‘