امریکہ کی نجی فنانشل، سافٹ ویئر، ڈیٹا اور میڈیا کمپنی بلومبرگ کے مطابق روس کی کرنسی کی قیمت سات سال کی بلند ترین سطح پر پہپنچ گئی ہے۔
یہ وہ اضافہ ہے جسے روس روکنا اور ماسکو میں یہ بحث شروع کروانا چاہتا کہ آیا مرکزی بینک کو’زیادہ سے زیادہ‘ شرح تبادلہ کو ہدف بنانا چاہیے۔
بلومبرگ کے مطابق روبل کی قیمت 1.7 فیصد تک اضافے کے ساتھ 55.44 فی امریکی ڈالر ہو گئی ہے جو ماسکو ایکسچینج کی قیمتوں کی بنیاد پر جولائی 2015 کے بعد سے اس کی مضبوط ترین سطح ہے۔
اس سال روبل کی قیمت 35 فیصد تک بڑھی ہے جو عالمی سطح پر ریکارڈ توڑ پیش قدمی ہے جو تسلسل کے ساتھ جاری رہی حالانکہ پالیسی سازوں نے بینچ مارک کی شرح 1050 بیسس پوائنٹس کم اور مغربی ملکوں کی طرف سے روس پر عائد پابندیوں کے جواب میں سرمائے پر عائد پابندیاں نرم کر دی تھیں۔
روسی حکام نے روبل کی اس بحالی کو ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے یوکرین پر حملے کے بعد عائد کی گئی عالمی پابندیوں کا مقابلہ کیا ہے تاہم وہ روبل کی اس پیش قدمی کے معاملے میں تیزی سے محتاط ہو رہے ہیں جو ملک کی برآمدی مسابقت اور بجٹ ریونیو کے لیے نقصان دہ ہے۔
بینک آف روس کی طرف سے نرمی کے ان اقدامات کا روبل کی رفتار پر بہت کم اثر پڑا ہے جس کا تعلق ڈالر میں لین دین پر پابندی اور روس کی درآمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالر کی طلب بھی کم ہونے سے ہے۔
حکومت اور مرکزی بینک کے اعلیٰ حکام نے پیر کو روبل کی شرح مبادلہ کے ہدف کے حوالے سے متضاد رائے دی ہے خیالات پیش کیے۔ پہلے نائب وزیر اعظم آندرے بیلوسوف نے کہا کہ حکام نے روبل کے لیے شرح مبادلہ مقررہ ہدف اور اقتصادی ترقی کو ترجیح دینے پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ’بہترین‘ شرح 70 سے 80 روبل فی ڈالر کے درمیان ہے۔
بیلوسوف کا بیان سامنے آنے کے چند گھنٹے بعد ایک سینیئر مرکزی بینکر نے پالیسی میں اس طرح کی تبدیلی کے خلاف خبردار کیا۔ ڈپٹی گورنر الیکسی زبوتکن نے بجٹ پر پارلیمان میں ہونے والی بحث کے دوران کہا کہ’شرح مبادلہ کے ہدف سے متعلق کسی بھی نظریے کو عملی جامہ پہنانےکی صورت میں ناگزیر طور پر طور پر جاری اقتصادی پالیسی کے ثمرات میں کمی آئے گی پالیسی کی خودمختاری کو نقصان پہنچے گا۔‘ روس نے نومبر 2014 میں روبل کو فلوٹ کیا۔
نیوز ویب سائٹ کیو زیڈ ڈاٹ کام نے اس حوالے سے بات کی ہے کہ روس نے روبل کو دنیا کی بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی کیسے بنایا؟ویب سائٹ کے مطابق روسی روبل 2022 میں یوکرین پر حملے کی وجہ سے عائد وسیع پابندیوں کے باوجود سب سے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی کے طور پر ابھرا ہے۔ اس کی قیمت رواں سال کے دوران 23 مئی تک امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد زیادہ رہی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈالر کے مقابلے میں روبل کی کم ترین قیمت یعنی 143 روبل فی ڈالر کو سات مارچ سے روس نے ڈرامائی انداز میں کیسے بحال کیا؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ روبل کی قیمت میں اضافہ مصنوعی ہے جو مغربی پابندیوں کے پیش نظر سرمائے پر کنٹرول کے روسی اقدامات کا نتیجہ ہے۔ ان حالات میں کہ جب بظاہر روبل امید افزا دکھائی دیتا ہے حقیقت یہ ہے کرنسی کا کاروبار کرنے والے متعدد افراد نے کم تجارتی حجم کی وجہ سے انتہائی اتار چڑھاؤ کا شکار شرح مبادلہ کے سبب روبل میں تجارت بند کر دی ہے۔
جیسا کہ کیپٹل اکنامکس میں ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے ماہر اقتصادیات ولیم جیکسن پہلے ہی ویب سائٹ کو بتا چکے ہیں کہ کسی بھی صورت میں روبل کی قیمت اس بات کا بہترین پیمانہ نہیں ہے کہ مغربی پابندیاں کتنی اچھی طرح سے کام کر رہی ہیں۔
جیکسن کے بقول: ’ روبل میں کسی بھی پیشرفت سے قطع نظر پابندیاں روس کی معیشت کو سخت نقصان پہنچا رہی ہیں۔ مہنگائی پہلے ہی بڑھ رہی ہے۔ بینک دباؤ کا شکار ہیں اور مالی حالات ڈرامائی طور پر سخت ہو چکے ہیں۔‘