روسی قونصل جنرل آندرے وکٹورووچ فیڈوروف نے آج اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان کو ایک دوست ملک سمجھتے ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ پاکستان بھی روس کو دوست ملک سمجھتا ہے، اس لیے دوست ملک سے ہم چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کوئی بزنس اور معاشی تعاون قائم کریں۔‘
اردو نیوز سے کراچی میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام غیر قانونی مغربی پابندیاں معاشی تعاون کو متاثر کر رہی ہیں کیونکہ پیسے ٹرانسفر نہیں ہو سکتے۔
’اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس مسلئے سے نکلنے کے لیے کوئی حل نکالیں۔ کیونکہ یہ پابندیاں صرف ہم پر نہیں ہیں۔ یہ پاکستان پر بھی ہیں۔‘
روسی قونصل جنرل آندرے وکٹورووچ فیڈوروف کا کہنا تھا کہ ’جب مغرب اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ کوئی چیز روس سے خریدیں تو اس چیز کو ہمیں سمجھنا ہو گا ۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں غلط تاثر نہیں دینا چاہیے۔‘
آندرے وکٹورووچ فیڈوروف نے کہا کہ ’روس سے تیل درآمد کرنے کے حوالے سے میرا ماننا ہے کہ جب دوست مذاکرات کی میز پر بیٹھتے ہیں تو وہ بہت سے معاہدے کر سکتے ہیں ۔ جو کہ دونوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔ یعنی پاکستان اور روس کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔‘
’اس بات کو سمجھیں کہ میں صرف ایک قونصل جنرل ہوں میں ان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوں، میرے خیال میں اس پر مزید بات چیت ہوسکتی ہے اور کچھ معاہدے طے پا سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ممالک کی خواہش اور ارادہ ہو تو یہ معاہدے ممکن ہیں۔ ’جہاں تک بات ہے روس سے تیل خریدنے کی تو میں روس کی صدارتی ٹیم کا ممبر نہیں ہوں۔ اس بارے میں صدارتی آفس بہتر بتا سکتا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس میں کیا ہوا۔ کون سے معاہدے طے پائے اور دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان کیا بات چیت ہوئی۔ میرا یقین کیجیے کہ انہوں نے اس بارے میں مجھے کچھ نہیں بتایا۔
مغربی ممالک نے فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے جواب میں خاطر خواہ مالی اور کارپوریٹ پابندیاں عائد کی ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کا بیان تھا کہ روس پاکستان کو سستے نرخوں پر تیل کی پیشکش کرنے کو تیار تھا۔
پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، جو نئے وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ کا حصہ ہیں، نے عمران خان کے دعوے کو مسترد کیا اور کہا کہ اسلام آباد روس سے سستے نرخوں پر تیل خریدنے کے لیے تیار ہو گا بشرطیکہ ماسکو نے پیشکش کی ہو اور اسلام آباد کو پابندیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
دریں اثنا ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے چھ ارب ڈالر قرض کی بحالی کے لیے شریف حکومت نے ایک ماہ میں تین بار پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔