پاکستان کو چین سے دو ارب ڈالر سے زائد کی رقم موصول: مفتاح

پاکستان کو چین سے ملنے والی قرض کی رقم کے حوالے سے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ’چین کے قرض کو عارضی ریلیف کہا جا سکتا ہے لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘

ایک امریکی ڈالر اس وقت تقریباً 207 پاکستان روپے کا ہو گیا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ چین سے تقریباً دو عشاریہ تین ارب ڈالر کے قرض کی رقم پاکستان کو وصول ہو گئی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے اس بات کا اعلان ایک ٹویٹ کے ذریعے کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ چین سے ملنے والی قرض کی سٹیٹ بینک آف پاکستان کو وصول ہو گئی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قرض کی یہ رقم ملنے کے بعد ہمارے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا۔‘

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے رواں ہفتے ہی اعلان کیا تھا کہ ’چائنیز کنسورشیئم آف بینکس نے 2.3 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔‘

پاکستان کو چین سے ملنے والی قرض کی رقم کے حوالے سے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’چین کے قرض کو عارضی ریلیف کہا جا سکتا ہے لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔

ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ’اگر یہ کہا جائے کہ چین سے قرض ملنے کی امید شاید اصلاحات کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے، تو غلط نہیں ہو گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے مارچ میں 2.3 ارب ڈالرز چین کو قرض واپس کر دیا تھا۔ جون کے مہینے میں دوبارہ وہی قرض لیا جا رہا ہے جس کی شرائط بھی زیادہ سخت ہیں۔‘

سابق وزیر خزانہ کے مطابق ’چین نے پاکستان کو پابند کیا ہے کہ قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا ضروری ہے۔ ورلڈ بینک اور ایشائی ترقیاتی بینک کے بعد پاکستان نے سب سے زیادہ قرض چین سے لے رکھا ہے، جس کے سود کی ادائیگی بروقت کی جا رہی ہے۔‘

خیال رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث روپے کی قدر میں تیزی سے گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔

دوسری جانب جمعے ہی کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ’غربت کے خاتمے‘ کے لیے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا جس کے فوری بعد ہی پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھی گئی۔

اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ اجلاس کے بعد خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو سخت فیصلے لینے پڑے ہیں مگر انہی کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے کے دھانے سے نکلے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت