اسلام آباد میں واقع شہزاد ٹاؤن کے علاقے علی پور کی رہائشی اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لاپتہ لڑکی قرۃ العین آج سکردو سے بازیاب ہو گئی ہیں۔
تفتیشی پولیس آفیسر عمران وائنگ نے بتایا کہ سکردو ویمن تھانے سے کال موصول ہوئی کہ بچی اُن کی حفاظتی تحویل میں ہے۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ لڑکی کے والدین نے بھی اسلام آباد پولیس کو رابطہ کر کے تصدیق کی ہے کہ بچی سکردو پہنچ چکی ہے۔ اُن سے جب سوال کیا کہ بچی کب لاپتہ ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ 21 جون کو والدین کی جانب سے ایف آئی آر کا اندراج ہوا تھا کہ اُن کی بیٹی کو ایک شخص بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے گیا ہے۔ جس کے بعد پولیس مسلسل معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی۔
تفتیشی آفیسر سے جب پوچھا کہ بچی اسلام آباد سے سکردو کیسے پہنچ گئی؟ اور بازیاب کیسے ہوئی؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس ضمن میں ابھی بچی کا بیان ہونا باقی ہے۔ ’بچی کو سکردو سے واپس اسلام آباد لایا جائے گا اور پھر اُس کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ فی الحال بچی سکردو ویمن پولیس سٹیشن میں ہے۔‘
لڑکی کے والد محمد حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ اُن کی بیٹی مل چکی ہے انہوں نے کہا کہ ’بچی جب سکردو پہنچی تو وہاں چیک پوسٹ پر ہمارے ایک رشتہ دار نے اُسے دیکھ کر پہچان لیا اور فوراً ویمن پولیس سٹیشن اطلاع دی اور ہم سے بھی رابطہ کیا جس کے بعد ویمن پولیس سٹیشن سکردو نے بچی کو حفاظت میں لے لیا اور اسلام آباد پولیس کو بھی آگاہ کیا۔‘ مزید بتایا کہ بچی جب ملی تو وہ اکیلی تھی اُس کے ساتھ کوئی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میری بیٹی آٹھویں کلاس کی طالبہ ہے بہت چھوٹی ہے اللہ کا شکر ہے کہ بچی صحیح سلامت مل گئی ہے۔ اسلام آباد پولیس کے ساتھ اب سکردو جا کر بچی کو لے کر آئیں گے۔‘
بروز جمعہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر اہل محلہ نے بچی کی بازیابی کے لیے مظاہرہ بھی کیا تھا جس میں پولیس اور حکومتی اداروں سے مدد کی اپیل کی گئی تھی۔
ایف آئی آر کا متن:
ایف آئی آر میں موجود تفصیلات کے مطابق لڑکی کے والد نے قیس نامی شخص پر اغوا کا مقدمہ درج کراتے ہوئے لکھوایا کہ ’یہ شخص میری بیٹی کے پیچھے پڑا ہوا تھا اور بعد ازاں میرے علم میں آیا کہ اُس نے میری بیٹی کو موبائل فون بھی لے کر دے رکھا تھا۔ انہوں نے ایف آئی آر میں مزید کہا کہ 20 جون کو دن دو بجے وہ میری بیٹی کو بھگا کر لے گیا جس کا ثبوت محلے میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں موجود ہے۔‘
گلگت بلتستان کے سیاحتی وزیر راجہ ناصر علی خان نے گذشتہ روز ٹوئٹر پر معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم آفس اور اسلام آباد پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں اور لڑکی جلد خیریت سے گھر لوٹے گی۔