قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے آج پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ کینیڈا کی پارلیمنٹ کے رکن کو پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو نظر آتی ہے لیکن کینیڈا میں بھی مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنایا جاتا ہے۔
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ’جس شخص نے کینیڈین پارلیمنٹ میں بات کی میرا نہیں خیال کہ وہ کینیڈین پارلیمنٹ کو ری پریزنٹ کرتا ہے۔ اس بارے میں اس فورم(پاکستان کی قومی اسمبلی) پر بات کرنا ضروری ہے۔‘
چند دن قبل کینیڈین پارلیمنٹ کے ایک رکن نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ پر تنقید کی تھی اور ان پر الزامات عائد کیے تھے جس کے بعد 23 جون کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے کینیڈا کے سفیر کو بلا کر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’کینیڈا کے وزیراعظم مسلمانوں کے بارے میں اچھے جذبات رکھتے ہیں۔ ہم کینیڈا سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن کینیڈین پارلیمنٹ میں ہمارے ادارے اور ادارے کے سربراہ کو گھسیٹا جائے گا تو اس کا ردعمل تو ضرور آئے گا۔‘
’ہمارے ملک کو پچھلے 40 سال جنگ کا آلہ کار بنایا گیا اور ہم اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ سوویت یونین سے ہماری کوئی جنگ نہیں تھی۔ جنرل مشرف نے جو جنگ کی وہ بھی ہماری جنگ نہیں تھی۔‘
سپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں جن کا ہمیں علم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا ’کینیڈا کو پاکستان میں انسانی حقوق کی بڑی فکر اٹھی ہے لیکن ان کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی، فلسطین میں نظر نہیں آتی۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ کینیڈا کو فلسطین، برما، بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی پارلیمنٹ میں عمران خان کی حکومت کو گرانے کا ذکر ہوا مگر ہمارے یہاں حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا تھا اور ہماری عدلیہ نے اس قدم کو درست قرار دیا لیکن اس طرح اگر ہمارے ادارے کو اس معاملے میں لایا جائے گا تو اس کا مختلف اثر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں جس طرح اسلاموفوبیا بڑھ رہا ہے اس پر بات کرنا لازمی ہے کیونکہ کینیڈا ’جی سیون‘ کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جن میں اسلاموفوبیا بڑھا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ 2017 میں کیوبیک میں مسلمانوں پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے اور اس کے بعد2021 میں اونٹاریو میں ایک شخص نے جان بوجھ کر ایک مسلمان خاندان پر ٹرک چڑھا دیا جس کے نتیجے میں بھی چھ افراد جاں بحق ہوئے، اسی طرح انٹرنیشنل مسلم مسجد پر ٹورنٹو میں حملہ ہوا اور 2022 میں پولیس نے نفرت کی بنیاد حملوں کی تعداد دو ہزار 700 ریکارڈ کی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کینیڈین ایوان کے ایک رکن نے یہ معاملہ اٹھایا تو ہم نے بھی پارلیمنٹ میں اس کا جواب دیا ہے اور سفارتی سطح پر بھی اس کا جواب دیا ہے۔
عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے نہ صرف ملک کے اندر لوگوں کو تقسیم کیا بلکہ سمندر پار پاکستانیوں کو بھی تقسیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نفرت کا پیامبر ہے، انہوں نے ملک کے تمام اداروں کو مخالفین کے خلاف استعمال کیا مگر وہ اتنا بہادر ہے کہ ضمانت ملنے تک خیبر پختونخوا سے باہر نہیں نکلا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان لابیسٹس کے ذریعے آرمی چیف کے خلاف بیان دلوا رہا ہے۔‘