پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دو جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے جلسے سے قبل مختلف خبر رساں اداروں کی ویب سائٹس پر آن لائن اشتہار چلوائے ہیں۔
ان اشتہارات کا مقصد عوام میں اپنے ’موقف کی ترویج اور چندہ اکٹھا‘ کرنا تھا۔
پی ٹی آئی کی فنڈ ریزنگ کمیٹی کے سربراہ خورشید عالم نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے آج سے باقاعدہ چندہ اکٹھا کرنے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔‘
تاہم بعد میں پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل میڈیا ٹیم کے اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر ارسلان خالد نے بتایا کہ چندہ اکٹھا کرنے کی مہم تین ماہ سے جاری ہے۔
خورشید عالم نے بتایا کہ ’چندے کی مہم کے دوران جمع ہونے والے پیسوں کی تفصیل کو شفافیت کے ساتھ عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔‘
انہوں نے اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’آئندہ سات سے دس روز میں جتنے پیسے اکٹھے ہوں گے ان کی تفصیلات پبلک کی جائیں گی۔‘
میں پاکستان+دنیابھرمیں مقیم پاکستانیوں سےملتمس ہوں کہ حقیقی آزادی کیلئےPTIکی جدوجہد کی حمایت اور مالی اعانت کیجئے۔یہ ایک خودمختارپاکستان کی تحریک ہےچنانچہ آگےبڑھ کر اس جہاد میں حصہ ڈالئے @PTIKhurshidAlam تحریک انصاف کی فنڈریزنگ کمیٹی کےچیئرمین ہیں pic.twitter.com/CBmNKOtFLJ
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 2, 2022
عمران خان نے بھی سنیچر کی صبح اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں عوام میں موجود اپنے حامیوں سے پی ٹی آئی کو چندہ دینے کی اپیل کی تھی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی وہ جماعت ہے جو عوام کے چندے سے یہاں تک پہنچی ہے۔ یہ جماعت سرمایہ داروں کی ہے نہ مافیا کی۔ یہ جماعت عوام کے پیسوں سے بنی ہے۔‘
پی ٹی آئی کی فنڈ ریزنگ کمیٹی کے سربراہ خورشید سے جب سوال کیا گیا کہ موجودہ آن لائن اشتہاروں کی مد میں کتنا بجٹ مختص کیا گیا ہے اور کیا یہ پیسہ بھی حالیہ چندہ مہم سے اکٹھا ہوا تھا تو انہوں جواب میں کہا کہ ’مجھے اس سے متعلق کوئی علم نہیں۔ یہ پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل میڈیا یا مارکیٹنگ ونگ کا کام ہو گا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ارسلان نے تصدیق کی کہ ’اشتہار پی ٹی آئی کے متعلقہ ونگ نے ہی لگائے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’میں براہ راست آن لائن اشتہار لگوانے والی ٹیم کا حصہ نہیں لیکن عمومی طور پر ایسے اشتہار گوگل ایڈز کے ذریعے لگوائے جاتے ہیں جس میں کسی بھی ویب سائٹ کی مقبولیت اور اس پر جانے والے صارفین کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔‘
مختلف ویب سائٹس پر موجود پی ٹی آئی کے اشتہاروں پر کلک کرنے سے پی ٹی آئی کی فنڈ ریزنگ ویب سائٹ ’نامنظور ڈاٹ کام‘ کھل کر سامنے آتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو نے یہ جاننے کے لیے کہ گوگل ایڈز کس طرح کام کرتے ہیں، ہارون خالد سے رابطہ کیا۔ ہارون خالد سنگا پور میں گوگل ایڈز سپیشلسٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
ہارون نے بتایا کہ ’جب بھی کوئی کمپنی یا ادارہ اپنے اشتہار گوگل ایڈز کے ذریعے مختلف ویب سائٹس پر لگوانا چاہتا ہے تو وہ اپنے مطلوبہ خطے (جہاں اشتہار لگوانا مقصود ہو) کا انتخاب کرنے کے بعد مختلف الگوریتھمز کے ذریعے ایسی ویب سائٹس کا انتخاب کرتا ہے جہاں ان کے خیال میں ان کے مطلوبہ ناظرین یا قارئین جاتے ہوں گے۔‘
ہارون نے تصدیق کی کہ ’گوگل کے ذریعے اشتہار لگوانے کی صورت میں صارف کے پاس یہ اختیار نہیں ہوتا کہ وہ کسی مخصوص ویب سائٹ کو اس مہم سے باہر کر سکے، بلکہ صارف کے منتخب کردہ کرائیٹیریا پر پوری اترنے والی آڈینس (ناظرین و قارئین) جس ویب سائٹ پر بھی موجود ہوں وہاں وہ اشہار دکھائی دیتا ہے۔‘
پی ٹی آئی کے اشتہار جن پاکستانی خبر رساں اداروں کی ویب سائٹس پر نظر آئے ان میں تین کا تعلق جنگ گروپ سے تھا۔ ان میں جنگ اخبار کی ویب سائٹ، جیو نیوز کی اردو ویب سائٹ اور جیو نیوز کی انگریزی ویب سائٹ شامل ہیں۔
اسی طرح ایکسپریس نیوز کی اردو ویب سائٹ اور ایکسپریس گروپ کے انگریزی اخبار کی ویب سائٹ ٹریبون پر بھی پی ٹی آئی کا اشتہار دکھائی دے رہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کی اردو سائٹ پر بھی پی ٹی آئی کا اشتہار موجود تھا۔
سیمیلر ویب ایک ادارہ ہے جو عالمی سطح پر ویب سائٹس کی درجہ بندی جاری کرتا ہے۔
سیمیلر ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں خبر رساں اداروں میں سے سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹس میں ڈان ڈاٹ کام پہلے، ایکسپریس ڈاٹ پی کے دوسرے، جنگ ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے تیسرے، جیو ڈاٹ ٹی وی چوتھے اور بی بی سی ڈاٹ کام پانچویں نمبر پر ہے۔
سیمروش بھی عالمی سطح پر ویب سائٹس کی درجہ بندی کرتا ہے۔
اس کے مطابق مئی 2022 میں پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی خبر رساں اداروں کی ویب سائٹس میں سے جیو ڈاٹ ٹی وی پہلے، نیو یارک ٹائمز دوسرے، ٹریبیون ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے تیسرے، دی نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے چوتھے اور انڈیا ٹائمز ڈاٹ کام پانچویں نمبر پر تھیں۔
ڈاکٹر ارسلان خالد نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا ایک فنانس بورڈ ہے جو تمام اخراجات کی اجازت دیتا ہے۔
ڈاکٹر ارسلان نے بتایا کہ ’سراج خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی کا فنانس بورڈ موجود ہے۔ پی ٹی آئی کی کسی بھی ذیلی شاخ یا ونگ کو اگر فنڈنگ کی ضرورت ہو تو وہ اپنے نمائندے کے ذریعے پروپوزل فنانس بورڈ میں پیش کرتے ہیں۔ جس کی مکمل جانچ پڑتا کے بعد اس کی اجازت دی جاتی ہے۔‘
پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں مبینہ طور پر غیر ملکی کمپنیوں اور اداروں سے رقم وصول کرنے کے الزام میں مقدمے کا سامنا کر رہی ہے۔
اس ضمن میں جب خورشید عالم سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ’حالیہ چندے کی مہم میں صرف پاکستانی ہی چندہ دینے کے اہل ہیں۔‘
خورشید عالم کا کہنا تھا کہ ’چندہ دینے والے شخص کو اپنا شناختی کارڈ یا نائکوپ نمبر دینا ہو گا جس سے ثابت ہو گا کہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔‘
ڈاکٹر ارسلان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جمع ہونے والے پارٹی چندے کو کس طرح خرچ کیا جاتا ہے یا کس منصوبے پر کتنے اخراجات مختص کیے جاتے ہیں اس میں عمران خان کا کوئی کردار نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چندے کی تقسیم کا فیصلہ صرف سراج خان کی سربراہی میں قائم فنانس بورڈ کرتا ہے۔‘