سر پر اجرک کی پگڑی باندھے، گلے میں رنگ برنگے ہار لٹکائے یہ ہیں پنجاب کی تحصیل رحیم یار خان کے رہنے والے فقیر واحد بخش، جو سندھ کے مشہور صوفی گلوکار الن فقیر کا روپ دھار کر اپنے بیٹے کے ساتھ لوک ورثہ اسلام آباد میں اپنے فن کے جوہر دکھاتے ہیں۔
الن فقیر سندھ کے شہر جامشورو سے تعلق رکھتے تھے، جنہوں نے سندھی، اردو، پنجابی اور سرائیکی زبانوں میں گائیکی کی۔ الن فقیر 2000 میں چل بسے تھے۔
فقیر واحد بخش نے ہو بہ ہو الن فقیر کا روپ دھار رکھا ہے۔ یہاں تک کے ان کی داڑھی مونچھوں اور بالوں کا انداز بھی الن فقیر جیسا ہی ہے اور وہ الن فقیر کے انداز میں ہی لاگ الاپتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فقیر واحد بخش نے بتایا کہ ’الن فقیر سے میرا بہت لگاؤ تھا. انہیں جب جب سنتا تھا مزا آتا تھا. جب الن فقیر اس جہان سے چلے گئے تو میں نے ان کا روپ اختیار کیا اور جیسے میں ان ہی میں سما گیا۔‘
فقیر واحد بخش کا تعلق پنجاب سے ہے لیکن وہ زیادہ تر وہی کلام گاتے ہیں جو الن فقیر سندھی زبان میں گاتے تھے۔
انہوں نے بتایا: ’سندھی کلچر (محکمہ ثقافت) والے کہتے ہیں کہ آپ کا شناختی کارڈ پنجاب کا ہے، پنجاب والے (محکمہ ثقافت پنجاب) کہتے ہیں کہ آپ تو گاتے سندھی میں ہیں اور پروموٹ بھی اسی زبان کو کرتے ہیں۔ بات سچ بھی ہے میں اکثر سندھی میں ہی گاتا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فقیر واحد بخش دو بار امریکہ اور پانچ بار انڈیا بھی جا چکے ہیں، جہاں انہوں نے صوفی فیسٹیولز میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
فقیر واحد بخش کہتے ہیں کہ ’فوک سنگر ملک کا اثاثہ ہیں۔‘
اسلام آباد میں پرفارمنس کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ ’لطیف سائیں (صوفی بزرگ و شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی) کی مہربانی سے ہمیں اسلام آباد میں پرفارمنس کا موقع ملا ہے۔ ہم یہاں پورے ملک کے لیے گاتے ہیں۔‘
فقیر واحد بخش کے جواں سال بیٹے ساجد علی بھی ان کے ہمراہ گاتے اور جھومتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے: ’مجھے والد کے ساتھ پرفارم کرکے مزا آتا ہے، والد کا اپنے استاد الن فقیر کے لیے پیار ہی اتنا ہے کہ ان کے گانوں پر ہم جھومے بغیر رہ نہیں پاتے۔‘
موسیقی کے آلات ’یکتارو اور چپڑی‘ تو فقیر واحد بخش خود بناتے ہیں۔ وہ اور ان کے بیٹے ساجد علی اس فن کو نئی نسل میں منتقل کرنے کے لیے اپنے کئی شاگردوں کو صوفی گائیکی کی تربیت بھی دیتے ہیں۔
فقیر واحد بخش صوفی شعرا شاہ عبدالطیف بھٹائی، سچل سرمست، بابا بلھے شاہ اور دیگر شعرا کے کلام گاتے ہیں۔
دونوں باپ بیٹا پرعزم ہیں کہ وہ صوفی ازم، صوفی شاعری اور پاکستان کی خدمت کرتے رہیں گے۔