کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے آج سابق وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری کو 12 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) رہنما کو پیر کے روز کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا اور منگل کو انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ بابر غوری کو اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ملیر کے مطابق ’ملزم بیرون ملک مقیم تھا، اسے وطن واپسی پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم پر اشتعال انگیز تقریر پر تالیاں بجانے کا الزام ہے۔ بابر غوری سے مقدمے میں تفتیش کرنی ہے۔ بابر غوری بھرتیوں کے ریفرنس میں احتساب عدالت سے اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں۔‘
’ملزم کے خلاف ایف آئی آر 2015 درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر نمبر 354 سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں درج ہے۔ اس مقدمے میں بانی ایم کیو ایم اور ایم کے سابق رہنما فاروق ستار سمیت دیگر 29 رہنما نامزد ہیں۔‘
سماعت کے دوران بابر غوری نے ادویات فراہم کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے بابر غوری کو ادویات اور طبی سہولیات فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہدایت جاری کرتے ہوئے ریماکس دیے کہ ’آپ کو مکمل طبی سہولیات دی جائیں گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس کے مطابق ’بانی ایم کیو ایم کراچی، حیدرآباد و دیگر شہروں میں ہڑتالوں اور دو قومی نظریے کے خلاف اکسا رہے تھے۔ مقدمے میں فاروق ستار، وسیم اختر، خواجہ اظہار، رؤف صدیقی، سلمان مجاہد، قمر منصور اور ریحان ہاشمی بری ہوچکے ہیں نیز خالد مقبول صدیقی، نسرین جلیل، حیدرعباس رضوی، رضا ہارون اور فیصل سبزواری سمیت دیگر مفرور ملزمان ہیں۔‘
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم رہنما کے خلاف نیب ریفرنس اور منی لانڈرنگ کیس میں حفاظتی ضمانت میں نو دن کی توسیع کردی تھی جب کہ نیب اور ایف آئی اے کو بابر غوری کو گرفتار کرنے سے بھی روک دیا تھا۔
گرفتاری کے بعد بابر غوری کی بیٹی نے اپنے والد کی گرفتاری پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ ان کی جانب سے والد کی گرفتاری کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کر لی ہے۔
بابر غوری سات سال سے زمینوں پر قبضے، منی لانڈرنگ اور کے پی ٹی میں غیر قانونی بھرتیوں سمیت دیگر کئی مقدمات میں پولیس کو مطلوب رہے ہیں۔