انگلینڈ نے گرمیوں کے سیزن سے شروع ہونے والے فتوحات کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے بھارت کو برمنگھم ٹیسٹ میں پیر کو باآسانی سات وکٹ سے زیر کر لیا۔
بھارت کی بیٹنگ جسے کرکت ماہرین اعلیٰ بیٹنگ لائن گردانتے ہیں، برمنگھم ٹیسٹ میں تتر بتر نظر آئی اور انگلش بولرز کے وار نہ سہہ سکی۔
اگرچہ رشبھ پنٹ اور رویندر جڈیجا نے کسی حد تک زخموں کو بھرنے کی کوشش کی لیکن بولرز کچھ زیادہ نہ کر سکے۔
برمنگھم ٹیسٹ کسی سیریز کا حصہ نہیں بلکہ گذشتہ سال کھیلی جانے والی پٹودی ٹرافی کا ملتوی شدہ ٹیسٹ میچ ہے جو کووڈ کے کیس رپورٹ ہونے کے بعد نہیں کھیلا جا سکا تھا اور چونکہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا حصہ ہے اس لیے رواں ہفتے برمنگھم میں کھیلا گیا ۔
ٹیسٹ میچ شروع ہونے سے قبل بھارت کے لیے بری خبر یہ تھی کہ کپتان روہت شرما کا کووڈ ٹیسٹ مثبت آگیا اور ان کی جگہ تیز بولر جسپریت بمراہ کو نیا عارضی کپتان مقرر کیا گیا۔
بھارتی ٹیم میں 40 سال کے بعد کوئی تیز بولر کپتان مقرر ہوا۔ اس سے قبل کپیل دیو آخری ایسے کپتان تھے۔
بھارت کے 36 ویں کپتان کی حیثیت سے بمراہ کے لیے اگرچہ پہلا ہی ٹیسٹ شکست کا داغ دے گیا لیکن ایک انتہائی غریب خاندان میں زندگی شروع کرنے والے بمراہ کے لیے اس سے بڑا کوئی اعزاز نہیں ہوسکتا کہ وہ بھارت کی کپتانی کریں اور ان کو مستقبل کا مستقل کپتان کہا جا رہا ہے۔
برمنگھم ٹیسٹ سے قبل شائقین کو اندازہ تھا کہ انگلینڈ نے بین سٹوکس اور برینڈن میکلم کے گٹھ جوڑ سے جو نئی زندگی حاصل کی ہے اور نیوزی لینڈ کی مضبوط و توانا ٹیم کو جس طرح چاروں خانے چت کیا ہے اس کے بعد بھارتی ٹیم کو زیر کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہوگی۔
ایشیائی ٹیموں کے لیے انگلینڈ کا موسم اور ہوا میں نمی کے بعد گھومتی ہوئی گیندوں پر بلے بازی کسی شیشے پر رقص کی مانند ہوجاتی ہے اور پھر اس ٹیسٹ میں انگلش بولرز نے آسٹریلین بولرز کی حکمت عملی کو اپنایا۔
گیند کو سوئنگ کرنے سے زیادہ شارٹ پچ گیندوں کا استعمال کیا کیونکہ بھارتی کھلاڑی ان پر بدحواس ہوجاتے ہیں۔
برمنگھم کی پچ بیٹنگ کے لیے سازگار ہوتی ہے لیکن پہلے بیٹنگ کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے اور وہی ہوا کہ 98 رنز پر پانچ بلے باز لوٹ گئے جن میں رنز کو ترستے ہوئے وراٹ کوہلی بھی تھے۔
وہ تو غنیمت ہوا کہ پنٹ اور جڈیجا جم گئے۔ پنٹ جارحانہ انداز میں کھیلتے ہیں اور ان کا یہ انداز کام آگیا۔
پہلے تو جمی اینڈرسن، سٹورٹ براڈ اور پوٹس کی دھنائی کی اور پھر جیک لیچ کو آڑے ہاتھوں لیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دونوں بلے بازوں نے نہ صرف سنچری سکور کی بلکہ ٹیم کا سکور مستحکم سرحدوں پر پہنچا دیا۔
میچ کا سب سے اہم واقعہ براڈ کے ایک اوور میں 35 رنز دینا تھے۔ بمراہ نے ایک اوور میں 35 رنز بنا کر نیا ریکارڈ قائم کیا۔
بھارتی کیمپ پہلی اننگز میں 416 رنز بنا کر مطمئن تھا اور اطمینان مزید قوی ہوگیا جب انگلینڈ کی ٹاپ آرڈر بھی بکھر گئی۔
جب میزبان ٹیم کے پانچ پہلے بلے باز 83 رنز پر پویلین واپس پہنچ گئے تو بھارتی ٹیم خوش تھی لیکن پھر انگلینڈ کی کشتی کو بھنور سے نکالنے کا کام جونی بیرسٹو نے سنبھال لیا اور سیزن کی تیسری سنچری داغ دی۔
ان کی سنچری کی بدولت انگلینڈ کسی طرح 284 رنز تک پہنچ گیا۔
پہلی اننگز میں 132 رنز کی برتری فیصلہ کن ثابت ہوسکتی تھی اگر بھارت دوسری اننگز میں 300 رنز تک بنا لے۔
راہول ڈریوڈ شاید تمنا کر رہے تھے لیکن ہوا کا رخ مخالف ہوگیا اور بھارت کی بیٹنگ ایک بار پھر زبوں حالی کی تصویر بن گئی۔
شارٹ پچ گیندوں پر بھارتی بلے باز پریشان نظر آئے۔ اگرچہ پجارا اور پنٹ نے نصف سنچریاں کیں لیکن باقی بلے باز بس یاس و حسرت کا نمونہ بنے رہے اور سلسلہ 245 پر ہی رک گیا اور انگلینڈ کو 378 کا ہدف دے دیا۔
انگلینڈ نے اب تک 378 کا ہدف پورا نہیں کیا تھا اور پھر بھارتی بولنگ کو دیکھتے ہوئے یہ آسان بھی نہیں تھا لیکن وہی پچ جو بھارتی بلے بازوں کے لیے قاتل بنی ہوئی تھی میزبان بلے بازوں کے لیے گھر کا صحن بن گئی۔
پہلے تو اوپنر ایلیکس لیز اور زیک کرالی نے سنچری رنز کا تحفہ دے دیا اور پھر سیزن کی سب سے کامیاب جوڑی جونی بیرسٹو اورجو روٹ بھارتیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بن گئے۔
بیرسٹو جس طرح سے کھیل رہے ہیں اس نے انہیں فاتح بنا دیا ہے وہ جب بھی پچ پر آتے ہیں تو جیت کی نوید لے کر آتے ہیں۔
روٹ تو اپنی شاندار فارم سے اس وقت دنیا کے نمبر ون بلے باز ہیں۔ دونوں نے بھارتی بولنگ کو بے بس کردیا۔ دونوں کی 268 رنز کی پارٹنرشپ نے انگلینڈ کو مسلسل تیسری فتح دلا دی۔
روٹ نے اپنی 28ویں سنچری بنائی جو اس سیریز میں تیسری سنچری ہے۔ انہوں نے ناقابل شکست 141 رنز کی اننگز کھیلی۔
بیرسٹو نے ایک اور سنچری ٹیسٹ میچ میں بنائی یہ ان کی 12ویں سنچری ہے جبکہ پہلی دفعہ میچ کی دونوں اننگز میں سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔
بھارتی ٹیم جس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور ٹیم کے سب سے اہم بلے باز کوہلی ناکام ہورہے ہیں اس سے ان کا کیریئر خطرے میں پڑ گیا ہے۔
77 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن پر موجود بھارت کے لیے آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل تک پہنچنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔