اسلام کا مقدس ترین مقام مکہ کرونا (کورونا) وائرس وبا کی وجہ سے دو سال کے تعطل کے بعد سب سے بڑی حج زیارت کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔
حد نگاہ سفید پوش عازمین نے مکہ کی سڑکوں کو بھر دیا ہے۔ بینرز گلیوں میں حجاج کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔
اسلام آباد سے بظاہر حج کی آخری پرواز میں عازمین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان میں عام شہریوں کے علاوہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ پاکستان نیوی کے سربراہ ایڈمرل ایم امجد خان نیازی، جعمیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، ان کے بیٹے، حافظ طاہر اشرفی، چند صحافی جن میں سلیم صافی، عادل شاہ زیب اور ثنا بُچہ شامل تھے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم بھی اس مرتبہ حج کی خصوصی کوریج کے لیے مکہ میں موجود ہے۔
اس مذہبی اور روحانی عبادات اور سفر کی کہانی مختلف فارمیٹس میں آنے والے دنوں میں شائع کرتے رہیں گے۔
مکہ میں سکیورٹی فورسز بھی چوکنا ہیں اور پولیس مسلسل گشت پر ہے۔ جدہ سے مکہ داخل ہونے کے راستے پر دو جگہ تفصیلی چیکنگ ہوئی۔
سکیورٹی گاڑیوں اور چوکیوں میں پولیس کوئی زیادہ مسلح دکھائی نہیں دی۔
جدہ سے مکہ لانے والے ایک نوجوان سعودی شہری نے، جسے کافی جلدی تھی، ایئرپورٹ سے مقامی موبائل سم خریدنے نہیں دی۔
تاہم راستے میں سفر کے دوران گاڑی کے سب مسافروں کے ساتھ اپنا موبائل فون ہاٹ سپاٹ شیئر کر دیا اور ساتھ میں دل پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا: ’پاکستان کے لیے یہ دل بھی حاضر ہے۔‘
ایک سوڈانی حاجی عبدالقادر کھیڈر نے بدھ کو شروع ہونے والی عبادات سے قبل بتایا کہ یہ خالص خوشی کا موقع ہے۔ ’مجھے یقین نہیں آ رہا کہ میں یہاں ہوں۔ میں ہر لمحے سے اطمینان حاصل کر رہا ہوں۔‘
اس سال کے حج کے موقعے پر بیرون ملک سے آنے والے ساڑھے آٹھ لاکھ افراد سمیت مجموعی طور پر 10 لاکھ افراد یہ فریضہ ادا کریں گے۔
اس سال حصہ لینے والے حجاج کے لیے 65 سال سے کم عمر اور ویکسی نیٹڈ ہونے کی شرط رکھی گئی تھی۔
حکام نے بتایا کہ اب تک تقریباً تمام عازمین سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ 2019 میں تقریباً 25 لاکھ مسلمانوں نے حج میں حصہ لیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ اسلام کے اس مقدس ترین مقام مسجد الحرام کو انتظامیہ دن میں 10 بار جراثیم کش سپرے سے پاک کر رہی ہے۔
اس مقصد کے لیے چار ہزار سے زائد مرد اور خواتین کارکن ہر بار ایک لاکھ 30 ہزار لیٹر سے زائد جراثیم کش ادویات استعمال کر رہے ہیں۔
کرونا وبا کے دو سال کے دوران سعودی عرب میں بھی نو ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
کووڈ 19 کے علاوہ ایک اور چیلنج دنیا کے گرم ترین اور خشک ترین علاقوں میں سے ایک میں جھلسا دینے والی دھوپ ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے مزید چلچلا رہی ہے۔
اگرچہ موسم گرما ابھی شروع ہوا ہے لیکن سعودی عرب کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت پہلے ہی 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چل رہا ہے۔
لیکن حجاج کے لیے گرم موسم وہ آخری چیز ہے جس کے بارے میں وہ مکہ میں فکرمند ہیں۔ پاکستان سے آنے والے ایک حاجی نے بتایا کہ ’اگر میں گرم موسم کی وجہ سے جسمانی طور پر تھک جاؤں تو یہ معمول کی بات ہے لیکن میں سکون کی حالت میں ہوں اور یہ سب میرے لیے اہم ہے۔‘
سعودی عرب نے حالیہ اصلاحات کے تحت اب خواتین کو کسی مرد رشتہ دار یا محرم کے بغیر حج میں شرکت کی اجازت دی ہے۔
سعودی عرب میں زیادہ تر بند جگہوں پر کرونا سے بچاؤ کے لیے ماسک اب لازمی نہیں لیکن گرینڈ مسجد میں یہ لازمی ہوں گے۔
سعودی عرب کی وزارتِ حج و عُمرہ نے اس سال کے حج سیزن کے لیے ’حج آپ سے شروع ہوتا ہے‘ کے عنوان سے ایک آگاہی مہم کا آغاز بھی کیا ہے۔
وزارت حج نے جنرل اتھارٹی برائے اوقاف کے تعاون سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سات زبانوں میں ویڈیوز جاری کی ہیں، جن کا مقصد سفر کے دوران حاجی کے ذاتی استعمال اور مناسک کی ادائیگی کے دوران عمومی رویے سے متعلق متعدد ہدایات کو واضح کی گئی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس مہم میں حج کے دوران غلط رویوں کو درست کرنے کے لیے متعدد رہنما اصول بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ عازمین حج کو مقدس مقامات میں کون سے آداب اور مطلوبہ رویےاپنانے ہوں گے۔
آگاہی مہم کا مقصد اس بات پر زور دینا ہے کہ حج کے کامیاب سفر کا آغاز خود حاجی کی ذات سے ہوتا ہے۔ حاجی کے سفر کو آسان بنانے کے لیے صحیح ہدایات اور اہم ہدایات پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔
ایک حاجی کو دوسرے حجاج کرام کے آرام وسکون کو بھی یقینی بنانا ہوتا ہے۔ اس مہم میں حرم میں صحیح راستوں پر عمل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے بھی رہنمائی مہیا کی گئی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے حال ہی میں 14 زبانوں میں 13 تفصیلی آگاہی کتابچے جاری کیے ہیں تاکہ حجاج کے سفر کو آسان طریقے سے طے کرنے میں ان کی مدد اور رہنمائی کی جا سکے۔
اس حوالے سے رہ نما کتابچے عازمین کے لیے ایک آن لائن پورٹل : https://guide.haj.gov.sa پر دستیاب ہیں۔