اسلام آباد ہائی کورٹ میں گذشتہ شب گرفتار کیے جانے والے صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مدعی کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بدھ کی صبح چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ صحافی عمران ریاض خان کو اٹک سے گرفتار کیا گیا ہے، جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
انہوں نے درخواست گزار کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ صحافی عمران ریاض خان کو منگل کی شب اسلام آباد کے مضافات میں اٹک پولیس نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے غداری کے مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے کے لیے وفاقی دارالحکومت آ رہے تھے۔
عمران ریاض خان کی گرفتاری کے فورا بعد ان کے قانونی مشیران اور دوست احباب اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے، جہاں ان کی گرفتاری کو بنیاد بنا کر توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے رات گئے ہی صحافی کی حراست پر اسلام آباد پولیس کے سربراہ اور چیف کمشنر کو نوٹس جاری کر دیے تھے۔ چیف جسٹس نے انہیں بدھ کی صبح دس بجے ہائی کورٹ میں حاضر ہونے کو کہا تھا۔
اس میں وفاقی دارالحکومت کے چیف کمشنر کے ساتھ اسلام آباد اور پنجاب کے پولیس سربراہان کو مدعا علیہ نامزد کیا گیا۔
پولیس کے مطابق اٹک پولیس کے ایک دستے نے جس کی مدد سے ایلیٹ فورس کی ایک ٹیم نے صحافی کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ اسلام آباد جا رہے تھے، جبکہ بعد ازاں انہیں انہیں اٹک سٹی تھانے منتقل کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صحافی کے خلاف سٹی پولیس اسٹیشن میں 25 جون کو تعزیرات پاکستان کی دفعات 505-1 (سی)، 505 (2)، 501، 109 اور الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی چھ مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
صحافی عمران ریاض نے گرفتاری کے وقت اپنی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں انہیں پولیس اہلکاروں کے گھیرے میں اپنی گاڑی میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسری طرف سوات سے تعلق رکھنے والے صحافی شیریں زادہ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ عمران ریاض خان گرفتاری سے بچنے کی خاطر کچھ عرصے سے ان کے پاس مقیم تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ رات وہ اسلام آباد کا سفر کر رہے تھے تاکہ اگلے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست کی سماعت میں حصہ لے سکیں، جب انہیں اٹک کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کی مذمت کی گئی۔
انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ ’ملک فسطائیت میں اتر رہا ہے تاکہ ہماری قوم ایک درآمد شدہ حکومت کو قبول کر سکے۔‘ انہوں نے ہر ایک پر میڈیا فاشزم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے پر زور دیا۔