منگل کی رات کو گرفتار ہونے والے اینکر عمران ریاض کی گرفتاری پر سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو گی۔
گرفتار کیے جانے والے اینکر عمران ریاض خان کی گرفتاری پر پولیس کا کہنا ہے کہ عمران ریاض کےخلاف پنجاب کی حدود اٹک میں ایف آئی آر درج ہے۔ جبکہ انہیں پنجاب پولیس نے راولپنڈی کی حدود نصیر آباد سے گرفتاری کی۔
ایف آئی آر کا متن:
اٹک کے تھانہ سٹی میں شہری ملک مرید عباس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ ایف آئی آر میں عمران خان کے خلاف الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی چھ دفعات کے ساتھ دیگر دفعات شامل ہیں۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ عمران ریاض خان نے پاکستانی فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
اینکر عمران ریاض کی درخواست اور اسلام آباد ہائی کورٹ:
منگل کی رات کو گرفتاری کے فوراً بعد عمران ریاض کی جانب سے اُن کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران ریاض خان کی گرفتاری پر توہین عدالت درخواست دائر کر دی ہے۔
توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران ریاض خان کی گرفتاری اسلام آباد ہائی کورٹ کی اجازت کے بغیر ہوئی ہے۔ عدالت توہین عدالت کرنے والے افسران کو طلب کرے اور عمران ریاض خان کی فوری رہائی کا حکم دے۔ درخواست میں آئی جی پنجاب، آئی جی اسلام آباد اور ڈی سی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا۔
دائری برانچ نے رات گئے درخواست چیف جسٹس کو بھیجی۔ چیف جسٹس نے عدالتی حکم عدولی پہ احکامات جاری کرتے ہوئے عمران ریاض خان کی گرفتاری پر اسلام آباد پولیس کے مجاز افسر کو صبح دس بجے عدالت طلب کر لیا۔ رجسٹرار کے مطابق عمران ریاض خان کی درخواست پر مزید سماعت صبح دس بجے ہو گی۔
واضح رہے کہ 24 مئی کو اینکر اور صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری سے بچنے کے درخواست پر سماعت کے حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری عدالتی اجازت سے مشروط کر دی تھی۔
تحریک انصاف کا گرفتاری پہ ردعمل
جبکہ تحریک انصاف جماعت نے عمران ریاض خان کی گرفتاری پر آج بدھ کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر دیا۔ اسدعمر اور فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ تحریک انصاف کے کارکن پریس کلبوں کے سامنے عمران ریاض خان کی گرفتاری اور آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش کے خلاف احتجاج کریں گے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی اینکر عمران ریاض خان کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
I strongly condemn the arbitrary arrest of @ImranRiazKhan by Punjab police tonight. The country is descending into fascism just to make our nation accept an Imported Govt comprising of mega crooks. It is time for everyone, esp the media, to unite & stand up against this fascism.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 5, 2022
یاد رہے عمران ریاض کو پنجاب پولیس نے کل رات لاہور سے اسلام آباد ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد گاڑی روک کر گرفتار کرلیا تھا۔
پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز پر ٹاک شوز کے میزبان اور تحریک انصاف کی حمایت میں وی لاگ کرنے والےعمران ریاض نے پولیس کی جانب سے گاڑی روکے جانا دیکھ کر خود کو پولیس کے حوالے کرنے سے پہلے گاڑی میں ایک ویڈیو ریکارڈ کی۔
ان کے وکیل میاں علی اشفاق نے ان کی گرفتاری سے متعلق تصدیق کی اور کہا ان کے خلاف اٹھارہ سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے آج ہی ان کے اسلحہ لائسنز منسوخی سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن معطل کیا تھا۔
عمران ریاض نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ لاہور سے اسلام آباد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی عدالت پیش ہوکر ضمانت لینے آئے ہیں۔
عمران ریاض خان کو گرفتار کر لیا گیا pic.twitter.com/Ab4RIdxkn8
— Sabookh Syed | سبوخ سید (@SaboohSyed) July 5, 2022
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں عدالت جانے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا ہے لیکن وہ بولتے رہیں گے انہوں نے گرفتاری کے پیچھے ایک اہم شخصیت کے ہونے کا دعویٰ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’دیگر صحافیوں سے کہوں گا کہ وہ اپنی آواز بلند کرتے رہیں۔‘ پہلے ان کے ہتھیار اور گاڑی قبضہ میں لی گئی اب انہیں گرفتار کیا جارہا ہے جبکہ ان کا جرم صرف آواز اٹھانا ہے جسے وہ جاری رکھیں گے۔
عمران ریاض کے خلاف مختلف تھانوں میں 18مقدمات درج ہونے پر بھی وہ کہتے رہے ہیں کہ انہیں گرفتار کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
عمران ریاض نے کچھ عرصہ پہلے تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی موجودگی میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ ’رجیم چینج کے خلاف ہیں اور پی ٹی آئی کی جمہوری حکومت ختم کرکے کرپٹ سیاست دانوں کو اقتدار میں لانے پر‘ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس معاملے پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔
عمران ریاض نے بطور رپورٹر لاہور سے صحافت کا آغاز 2007میں کیا۔ اس کے بعد وہ ٹاک شو اینکر بن گئے پھر مختلف نیوز چینلز میں اینکر رہے۔ ان دنوں وہ یو ٹیوب پر وی لاگ کے ذریعے یو ٹیوب سے آمدن حاصل کرنے والے بڑے پاکستانی یو ٹیوبرز میں شامل ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے انہیں ممنوع پرندوں کے شکار پر بھی سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایاگیاتھا۔
عمران ریاض کے یو ٹیوب چینل سے ویڈیو میں ان کا بیان سامنے آیا ہے کہ پانچ گھنٹے میں انہیں رہا نہ کیا گیا تو ’ایسی ویڈیو اپ لوڈ ہوگی کہ تہلکہ مچ جائے گا۔ گرفتار کرانے والوں کے نام بتا چکا ویڈیو اپ لوڈ ہوجائے گی۔‘
وزیر قانون پنجاب کے مطابق عمران ریاض خان کو ضلع اٹک سے گرفتار کیاگیا نیز ان پر پنجاب میں مقدمات درج ہیں اس لیے گرفتار کیا۔
آئی جی پنجاب آفس سے عمران ریاض کی گرفتاری سے متعلق موقف جاننے کی کوشش کی گئی لیکن خبر شائع ہونے تک رابطہ نہیں ہوسکا، تاہم گرفتاری کے وقت کی ویڈیو میں انہیں ساتھ لے جاتے پولیس وردی میں اہلکار واضح دکھائی دے رہے ہیں۔