لاہور ہائی کورٹ نے بدھ کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیرقانونی قرار دے کر ان کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے حلیم عادل شیخ کی حفاظتی ضمانت 18جولائی تک منظور کرلی جس کے بعد جسٹس علی باقر نجفی نے حلیم عادل شیخ کی رہائی کا حکم جاری کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو لاہور کے ایک نجی ہوٹل سے رات گئے گرفتارکیا گیا تھا۔
صوبائی وزیر داخلہ پنجاب عطا اللہ تارڑ کے مطابق حلیم عادل شیخ اینٹی کرپشن سندھ کو مطلوب تھے۔
صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق پنجاب حکومت کا حلیم عادل کی گرفتاری سے کوئی لینا دینا نہیں تھا دوسری جانب تحریک انصاف نے اسے ’سیاسی انتقام‘ قرار دیا اور اس گرفتاری کو اغوا کے مترادف قرار دیا۔
رہنما تحریک انصاف مسرت جمشید چیمہ کہتی ہیں ’ایک ایک رہنما پر مختلف مقامات پر کئی کئی مقدمات درج کر رکھے ہیں اور گرفتار بھی ایسے کیا جا رہا ہے جیسے ہم دہشت گرد ہوں۔‘
انہوں نے حلیم عادل کی گرفتاری سے متعلق بتایا کہ ’انہیں سندھ سے لاہور آنے پرنامعلوم افراد پکڑ کر لے گئے یہاں تو ان کے خلاف مقدمہ بھی کوئی درج نہیں ہے۔‘
حلیم عادل کی لاہور سے گرفتاری:
صوبائی وزیر داخلہ پنجاب عطا اللہ تارڑ نے انڈپینڈنٹ اردوسے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا حلیم عادل کی گرفتاری سےکوئی تعلق نہیں، سندھ اینٹی کرپشن میں ان کے خلاف کرپشن مقدمات درج ہیں جن میں وہ انہیں مطلوب تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لاہور پولیس کی جانب سے جاری سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو سادہ کپڑوں میں اہلکاروں نے ہوٹل سے حراست میں لیا اور ساتھ لے کر چلے گئے۔
دوسری جانب اینٹی کرپشن سندھ کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے حلیم عادل شیخ کے خلاف اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج ہونے کا بتایا اور مطلوب ہونے پر لاہور سے گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
پی ٹی آئی کا ردعمل:
پی ٹی آئی پنجاب کی رہنما مسرت جمشید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا ایک ہی وقت میں ایک شخص کئی مقامات پر جرم کرسکتا ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’حلیم عادل بھی ضروری کام سے لاہور آئے اور انہیں سول کپڑوں میں کئی افراد لے گئے، ہم تو اسے اغوا سمجھ رہے ہیں اس طرح تو اغوا ہی کیا جاتا ہے۔‘
’اینکر عمران ریاض کی گرفتاری دیکھیں، چاہے انتقامی کارروائی ہے لیکن انہیں باقاعدہ پولیس نے سب کے سامنے توگرفتار کیا ہے لیکن یہ معاملہ مشکوک ہے اس آڑ میں لوگ دشمنیاں بھی نکال سکتے ہیں۔‘
مسرت جمشید نے کہا ’حکومت ہوش میں آئے اور انتقامی کارروائیوں کی بجائے عوامی خدمت پر توجہ دے۔ ہماری حکومت نے ایسے اقدامات نہیں کیے تھے۔ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی گئی۔ اداروں نے جن سیاستدانوں نے خلافپ ہلے سے مقدمات تھے ان پر کارروائی کی تھی لیکن یہ حکومت تو خود مقدمات بنوا کر کارروائیاں کر رہی ہے مگر ہم ڈرنے والے نہیں۔ غیر آئینی حکومت کو کسی دباؤ پر قبول نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ان انتقامی کارروائیوں کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیا ہے، امید ہے جلد مجموعی طور پر ریلیف ملے گا۔‘