عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے جمعرات کو کہا کہ اس نے پاکستان کے ساتھ تعطل کے شکار قرضے کے پروگرام کی بحالی پر اتفاق کر لیا ہے، جس سے مشکلات کے شکار ملکی معیشت میں 1.17 ارب ڈالر شامل ہوں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں کے درمیان سٹاف لیول معاہدے پر اتفاق ہوا ہے، تاہم اس پر ابھی آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری باقی ہے۔
اس معاہدے سے آئی ایم ایف کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی کے تحت پاکستان کو دیے جانے والے قرضے کی رقم 4.2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس میں سات ارب ڈالر تک اضافہ ہو سکتا ہے اور اس میں اگلے سال جون تک توسیع ہوسکتی ہے۔
بیان میں آئی ایم ایف ٹیم کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا کہ پاکستان ’ایک مشکل معاشی موڑ پر ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت مکمل ہو گئی ہے اور فنڈ کی جانب سے سٹاف لیول کے معاہدے کے بارے میں جلد ہی اعلان متوقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بدھ کی شب نجی چینل جیو نیوز کو بتایا کہ ’آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں، فنڈ داخلی طور پر اس پر کام کر رہا ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی ایک اعلان سامنے آئے گا۔‘
Pakistan and IMF have reached an agreement. We will soon receive $1.17b as the combined 7th & 8th tranche. I want to thank the PM, my fellow ministers, secretaries and especially the finance division for their help and efforts in obtaining this agreement. https://t.co/376sCHLc1Y
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) July 14, 2022
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا: ’آئی ایم ایف کے پاس (قسط کی ادائیگی کے حوالے سے) التوا کا مسئلہ نہیں ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس پر بات کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ انہوں (فنڈ) نے کچھ ایشوز اٹھائے تھے جنہیں ہم نے حل کیا اور کچھ نکات پر انہیں قائل کرنے میں بھی کامیاب رہے۔‘
تاہم پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے نے اس پیش رفت پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف پروگرام شروع کیا تھا لیکن پاکستان کو اب تک صرف نصف فنڈز ہی جاری کیے گئے ہیں کیونکہ اسلام آباد کو عالمی ادارے کی جانب سے دیے گئے اہداف پورے کرنے میں مشکلات درپیش رہی ہیں۔
قسط کی آخری ادائیگی رواں سال فروری میں ہوئی تھی اور اگلی قسط مارچ میں نظرثانی کے بعد جاری ہونا تھی تاہم سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سبسڈی دینے سے پاکستان اس پروگرام پر عمل پیرا نہیں رہ سکا تھا۔
پاکستان کی نئی مخلوط حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کو عالمی منڈی کے مطابق کرتے ہوئے تین ہفتوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 70 فیصد تک اضافہ کیا۔
نئی حکومت کے قیام کے بعد جب مفتاح اسماعیل نے اپریل میں واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے حکام سے ملاقات کی تھی تو پاکستان نے پروگرام کے حجم اور مدت میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔