سیاسی انتشار اور غیر معمولی معاشی بحران سے گھرے ملک سری لنکا میں کرکٹ عوام کے لیے راحت کا باعث بنی ہوئی ہے جہاں قومی ٹیم نے چند روز قبل آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر مایوس شہریوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دی تھی۔
سری لنکن کرکٹ ٹیم گال میں ہفتے سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں اپنی سپن بولنگ کا استعمال کرتے ہوئے جیت کے اس مومینٹم کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی۔ پاکستان بھی گال کے اسی میدان پر پراعتماد سری لنکن ٹیم کا سامنا کرے گا۔
پاکستان کے سابق کپتان عامر سہیل نے کہا کہ دو میچوں کی سیریز میں کامیابی کے لیے مہمان ٹیم کے بلے بازوں کو بائیں ہاتھ کے سپن کے خلاف اپنی کمزوری پر قابو پانا ہو گا۔
عامر سہیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’دونوں ٹیمیں سپن وکٹوں پر پروان چڑھی ہیں اور دونوں ملکوں میں اس قسم کی پچز موجود ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ اگر پاکستان کو یہ سیریز جیتنی ہے تو اسے سخت محنت کرنا ہوگی۔‘
انہوں نے کہا: ’ہم جانتے ہیں کہ تاریخی طور پر پاکستانی کھلاڑی میں بائیں ہاتھ کے سپنرز کے خلاف کمزور ثابت ہوتے ہیں اس لیے انہیں اس سے نمٹنا ہوگا۔ اس لیے انہیں اچھی تیاری کرنی چاہیے اور بلے بازوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عامر سہیل کا یہ تجزیہ اس وقت سامنے آیا جب ڈیبیو کرنے والے بائیں ہاتھ کے لنکن سپنر پرابتھ جے سوریا نے اپنے پہلے ہی میچ میں 12 وکٹیں لے کر آسٹریلیا کو ایک اننگز اور 39 رنز سے شکست میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
30 سالہ پرابتھ جے سوریا سری لنکا کے ان تین کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے گذشتہ میچ میں کئی کھلاڑیوں کے کرونا میں مبتلا ہونے کے بعد ٹیسٹ کیپ حاصل کی تھی۔
بابر اعظم کی قیادت میں مہمان ٹیم نے تجربہ کار لیگ سپنر یاسر شاہ کو ٹیسٹ ٹیم میں جگہ دے کر اپنے سپن اٹیک کو مضبوط بنایا ہے۔
بابر اعظم خود بھی شاندار فارم میں ہیں جنہوں نے حال ہی میں ہوم سیریز میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ کی ایک اننگز میں 196 رنز بنا کر ٹیم کو یقینی شکست سے بچا لیا تھا۔
پاکستانی اوپنرز عبداللہ شفیق اور امام الحق بھی مسلسل رنز بناتے آ رہے ہیں اور عامر سہیل کا اصرار ہے کہ پاکستان کی بیٹنگ ون مین آرمی نہیں ہے۔
عامر سہیل کا کہنا ہے کہ: ’گذشتہ سیریز میں امام الحق بہت مستقل مزاجی سے کھیلے تھے اور عبداللہ شفیق نے بھی اپنی صلاحیت دکھائی۔ رضوان اور اظہر علی بھی اچھے بلے باز ہیں لہذا میں یہ نہیں کہوں گا کہ ٹیم صرف (بابر اعظم پر) زیادہ انحصار کرتی ہے لیکن چونکہ بابر اعظم اتنا بڑا نام بن چکے ہیں اس لیے ان سے توقعات بھی بڑھ گئی ہیں کہ وہ ہر میچ میں کچھ خاص کرتے ہیں۔‘
سری لنکا کے کپتان کرونارتنے نے تسلیم کیا کہ دو ٹیسٹ میچوں میں پاکستان آسٹریلیا کے مقابلے میں زیادہ سخت مخالف ثابت ہوگا لیکن ان کا خیال ہے کہ گال میں مسلسل تیسری بار کھیلنا میزبان ٹیم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
کرونارتنے نے کہا: ’پاکستان ایک مضبوط ٹیم ہے۔ لیکن گال میں تین میچ کھیلنا ہماری ٹیم کے لیے اچھا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ پچھلے کچھ میچوں میں حالات کیسے رہے ہیں۔‘