سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ دنیا کی تمام ایئرلائنز سعودی سول ایوی ایشن کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے ملک کی فضائی حدود استعمال کر سکتی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اتھارٹی نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’تمام طیارے جو اوور فلائنگ کے لیے اتھارٹی کی شرائط کو پورا کرتے ہیں‘ کو سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
— هيئة الطيران المدني (@ksagaca) July 14, 2022
تاہم اتھارٹی نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ حکم کب سے نافذ عمل ہو گا۔
سعودی اتھارٹی نے بیان میں مزید میں کہا کہ یہ فیصلہ مملکت کی ’1944 کے شکاگو کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی خواہش کے نتیجے میں کیا گیا ہے، جس کے تحت بین الاقوامی فضائی نیوی گیشن کے لیے استعمال ہونے والے تمام سول طیاروں کے درمیان غیر امتیازی سلوک کی شرط رکھی گئی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ اس فیصلے سے تینوں براعظموں کو جوڑنے والے عالمی مرکز کے طور پر مملکت کی پوزیشن کو مستحکم کرنے اور بین الاقوامی فضائی رابطوں کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
امریکی صدر جو بائیڈن، جو مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں، نے اس اعلان کے فوراً بعد اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن سعودی عرب کے ’تاریخی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
بیان میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا: ’بائیڈن، جو آج سعودی عرب پہنچیں گے، وہاں اس کے بارے میں مزید بات کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب کی فضائی حدود کو نظرانداز کرنے سے اسرائیل آنے جانے والی پروازوں کے اوقات اور ایندھن کے استعمال میں اضافہ ہوتا تھا۔
جیک سلیوان نے بیان میں کہا، ’یہ فیصلہ مشرق وسطیٰ کے ایک زیادہ مربوط، مستحکم اور محفوظ خطے کے لیے راہ ہموار کرتا ہے، جو کہ امریکہ اور امریکی عوام کی سلامتی اور خوشحالی اور اسرائیل کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے۔‘
قبل ازیں جمعرات کو ایک امریکی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ سعودی عرب جلد ہی اسرائیلی ایئر لائنز کو بغیر کسی رکاوٹ کے اوور فلائٹ تک رسائی دے گا اور مکہ مکرمہ میں سالانہ حج میں شرکت کرنے والے مسلمانوں کے لیے اسرائیل سے براہ راست چارٹر پروازوں کی اجازت دے گا۔
سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور اس نے بائیڈن کے دورے کے دوران ممکنہ دو طرفہ پیش رفت کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔
سرکاری تعلقات کے بغیر بھی سعودی عرب نے 2020 میں اسرائیل - متحدہ عرب امارات کی پروازوں کو اپنی سرزمین سے گزرنے کی اجازت دی تھی۔
جون 2021 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایک پالیسی کا آغاز کیا، جس کا مقصد مملکت کی ایک عالمی لاجسٹک مرکز کے طور پر پوزیشن کو مضبوط بنانا ہے۔
اس جامع پالیسی کو ’نیشنل ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹکس سٹریٹجی‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کے تحت ایئر کارگو سیکٹر کی صلاحیتوں کو دوگنا کرکے 45 لاکھ ٹن تک بڑھانا ہے۔