اگر آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو محفلوں اور خاص طور پر کھلی فضا میں مچھروں کو دوسروں سے زیادہ اپنی طرف متوجہ پاتے ہیں تو شاید آپ کے ذہن کے کونے میں یہ سوال ہمیشہ موجود رہتا ہے کہ یہ ایسا آحر کیوں ہوتا ہے؟
یاہو لائف کی ایک رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ یہ محض ایک وہم نہیں ہے اور ہم میں سے کچھ مچھروں کو دوسروں کے مقابلے میں ہمیں زیادہ کاٹنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے اس کے جواب کے لیے محققین کی تحقیق کے نتائج کا حوالہ دینا پڑے گا۔
مچھر کس بنیاد پر شکار منتخب کرتے ہیں؟
واشنگٹن یونیورسٹی میں حیاتیات کے پروفیسر جیف رائفل کے مطابق پہلا اہم نکتہ یہ ہے کہ کاٹنے والے مچھر مادہ اور حاملہ مچھر ہوتے ہیں جنہیں اپنے انڈے تیار کرنے کے لیے ہمارے خون میں پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اور بات یہ ہے کہ ان مچھروں کے پاس مناسب شکار تلاش کرنے اور اترنے اور اسے کاٹنے کے لیے مختلف طریقے ہوتے ہیں۔ لیکن یہ کہنا ضروری ہے کہ ہر چیز ہماری سانسوں سے شروع ہوتی ہے۔
’وہ ہماری سانس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا استعمال یہ جاننے کے لیے کرتے ہیں کہ ان کے قریب ایک حقیقی خوراک موجود ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ انہیں دیکھنے کی صلاحیت بھی فراہم کرتی ہے، اس لیے وہ بہتر بصارت کے ساتھ انسان نما اشیا یا دیگر میزبانوں کو تلاش کر سکتے ہیں۔‘
اس شخص کو دیکھنے کے بعد اور اس کی جلد پر اترنے سے پہلے، مچھر بو سے جانتا ہے کہ اسے اپنا مطلوبہ آپشن مل گیا ہے یا نہیں۔ رائفل کے مطابق ’مچھر حقیقت میں کچھ لوگوں کو دوسروں سے بہتر سونگھتے ہوئے سمجھتے ہیں اور جب وہ کسی ممکنہ میزبان پر اترتے ہیں، تو وہ اس کے جسمانی درجہ حرارت اور پسینے کی پیمائش کرکے یہ بتا سکتے ہیں کہ آیا انہوں نے صحیح انتخاب کیا ہے۔‘
لیکن مچھروں کے کاٹنے اور مطلوبہ افراد کے انتخاب کا معاملہ صرف ان کی سانس اور بو تک محدود نہیں ہے۔ مچھروں کے لیے دیگر پرکشش نکات محرک جیسے کہ لوگوں کے کپڑوں میں سرخ اور نارنجی رنگ۔ عام طور پر مچھر ایک شکار کو دوسرے پر کچھ رنگ سپیکٹرم کی وجہ سے ترجیح دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ کیڑے سفید یا سبز رنگوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتے بلکہ سرخ اور کالے رنگوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک اور چیز جو مچھروں کے لیے پرکشش سمجھی جاتی ہے وہ ہے انسان کے خون کی قسم۔ سٹینفورڈ یونیورسٹی میں بچوں کے متعدی امراض کے پروفیسر ڈاکٹر ڈیسری لیبیو نے ہایو لائف کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: ’اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ خون کی اقسام [مچھروں کو راغب کرنے میں] کردار ادا کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر امریکن جرنل آف میڈیکل اینٹومولوجی میں 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مچھروں کی خون کی قسم او سخت ترجیح ہوتی ہے۔
یہ سب کچھ جاننے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ہم میں سے کچھ ان وجوہات کی بنا پر مچھروں کو زیادہ نظر آتے ہیں اور پسند کرتے ہیں جن کے کاٹنے میں جسم کی بو، جلد کا درجہ حرارت اور بہت زیادہ پسینہ آنے جیسے عوامل اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ لیکن اپنے جسم کو مچھروں کے کاٹنے اور پریشان کن سوجن اور خارش سے بچانے کے لیے، کلیولینڈ کلینک کے مطابق ایسے ماحول میں موٹے، ڈھیلے کپڑے پہننا بہتر ہے جہاں مچھروں کی موجودگی کا امکان زیادہ ہو۔ یا DEET اور Picaridin جیسے مرہم استعمال کریں جو کیڑوں کو بھگانے میں سب سے زیادہ مؤثر ہیں۔
ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کے مطابق کچھ کیڑوں کو بھگانے والی ادویات جیسے کہ پرمیتھرین ہے جلد کے ساتھ براہ راست رابطے میں نہیں ہونے چاہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ استعمال سے پہلے دوا پر لکھی گئی ہدایات کو پڑھ لیا جائے۔-