چھ بار سری لنکا کے وزیراعظم رہنے والے رانیل رکرما سنگھے پارلیمان میں ووٹنگ کے بعد بدھ کو ملک کے نئے صدر منتخب ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری نتائج میں وکرما سنگھے کو 134 ووٹ ملے اور وہ بھاری اکثریت سے صدر منتخب ہوئے۔
صدر گوتابایا راجاپکشے کے گذشتہ ہفتے ملک سے فرار ہونے اور استعفیٰ دینے کے بعد وزیراعظم وکرم سنگھے قائم مقام صدر کی ذمہ داری بھی سنبھال رہے تھے۔
ان کے حریف ڈلس الاہپیروما کو 82 اور انورا دسانائکے کو صرف تین ووٹ ملے۔
سری لنکن پارلیمنٹ میں معاشی بدحالی میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ملک سے فرار ہونے والے صدر گوتابایا راجا پکشے کی جگہ نئے صدر کے انتخاب کے لیے بدھ کو ووٹنگ ہوئی۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سپیکر سمیت پارلیمنٹ کے تمام 225 ارکان ووٹ ڈالنے کے اہل تھے اور جیت کے لیے آدھے سے زیادہ ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ووٹنگ سے پہلے پارلیمانی سکریٹری جنرل نے قانون سازوں کو بتایا: ’بیلٹ پیپرز کی تصاویر لینا یا دوسروں کو دکھانا جرم ہے۔‘
کامیاب امیدوار ایک دیوالیہ ملک کی باگ ڈور سنبھالے گا، جس کے آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج کے لیے مذاکرات چل رہے ہیں اور جس کے دو کروڑ 20 لاکھ افراد خوراک، تیل اور ادویات کی شدید قلت کا شکار ہیں۔
ووٹنگ کے دوران پارلیمنٹ کے باہر سیکڑوں بھاری ہتھیاروں سے لیس فوجی اور پولیس پہرے پر تعینات رہی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وکرما سنگھے چھ بار وزیراعظم رہ چکے ہیں، لیکن مظاہرین انہیں راجا پکشے کے اتحادی سمجھتے ہیں اور ان کے خلاف ہیں۔
73 سالہ وکرما سنگھے کو انتخابات میں 225 رکنی پارلیمنٹ کے سب سے بڑے راجا پکشے کے بلاک سری لنکا پوڈوجانا پیرمونا (ایس ایل پی پی) کی حمایت حاصل تھی۔
قائم مقام صدر کی حیثیت سے وکرما سنگھے نے ایمرجنسی کی مدت میں توسیع کی جس کی وجہ سے پولیس اور سکیورٹی فورسز کو وسیع اختیارات حاصل ہیں اور گذشتہ ہفتے انہوں نے فوجیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ مظاہرین کو ان ریاستی عمارتوں سے بے دخل کر دیں جن پر انہوں نے قبضہ کیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وکرما سنگھے کو سفارتی اور بین الاقوامی معاملات کا وسیع تجربہ ہے اور وہ آئی ایم ایف کے ساتھ اہم مذاکرات کی قیادت بھی کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے انہوں نے پارلیمنٹ میں ہفتہ وار خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بحران سے نکلنے کا راستہ مشکل ہوگا۔
وکرما سنگھے عام لوگوں میں انتہائی غیر مقبول ہیں، جو انہیں راجاپکشے حکومت کی طرف سے ایک ہولڈوور کے طور پر دیکھتے ہیں جو ملک کو معاشی تباہی کی طرف لے گئے تھے۔
مبصرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ اگر وکرما سنگھے جیت جاتے ہیں تو وہ سخت کارروائی کریں گے اور مظاہرین جو ان پر راجا پکشے کے مفادات کے تحفظ کا الزام لگاتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں، سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق سابق صدر مہندا راجاپکشے ایس ایل پی پی کے ارکان اسمبلی پر وکرما سنگھے کی حمایت کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔