زمبابوے کے مرکزی بینک نے مقامی کرنسی کو کمزور کرنے والی بڑھتی ہوئی افراط زر پر قابو پانے کے لیے رواں ہفتے سونے کے سکے متعارف کرائے۔
سینٹرل بینک کے گورنر جان منگوڈیا نے سکوں کی لانچ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ایک سکہ 18سو سے زائد امریکی ڈالر میں دستیاب ہوگا اور ایجنٹوں نے اسے رکھنا شروع کر دیا ہے۔
منگوڈیا نے کہا کہ اس سکے کا نام مشہور وکٹوریہ آبشار ’موسی اوآتونیا‘ کے نام پر رکھا گیا ہے۔
اس سکے کو نقد رقم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اس سے کاروبار کیا جا سکتا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق سونے کے سکے میں ایک ٹروئے اونس سونا یعنی 31.1 گرام سونا ہوگا اور اس سکے کو فیڈلیٹی گولڈ ریفائنری، زمبابوے اور جنوبی افریقہ میں زیورات بنانے والی بڑی کمپنی اوریکس اور مقامی بینک فروخت کریں گے۔
سرمایہ کار سونے کے سکے بین الاقوامی سطح پر افراط زر اور جنگوں سے بچاؤ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن ایک مقامی رہائشی نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے خیال میں سکے بہت مہنگے ہیں۔
گریگ چیگومبے نے کہا: ’ہم اس رقم کے متحمل بھی نہیں ہو سکتے۔ 1800 امریکی ڈالر بہت زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ 100 امریکی ڈالر حاصل کرنا بھی بہت مشکل ہے۔ آپ صرف سرکاری ملازمین کو ملنے والی تنخواہ دیکھیں یہ بہت کم ہے۔ تو دوسروں کے لیے، مطلب لوگوں کی اکثریت کے لیے، میں سمجھتا ہوں کہ ان سکوں کا حصول ان کے لیے بہت مشکل ہو جائے گا۔‘
ایک اور شہری نے افراط زر کم کرنے کی حکومت کی صلاحیت کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔
ایونز موٹما نے کہا: ’لوگوں کے پاس اپنی بچت ختم ہو چکی ہے۔ جس سے بہت زیادہ بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے لہذا یہ سونا ایک معمہ ہے کہ وہ مسائل کو کیسے حل کرے گا۔‘
جنوبی افریقہ کے اس ملک میں بڑھتی ہوئی افراط زر کی وجہ سے پہلے ہی اشیا کی قلت سے دوچار آبادی پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اور برسوں پہلے رہنما رابرٹ موگابے کے تقریباً چار دہائیوں کے دور حکومت میں معاشی انتشار کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔
جون میں افراط زر تقریباً 192 فیصد سالانہ تک پہنچ گئی جس نے صدر ایمرسن منگاگاوا کی معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
زمبابوے نے 2009 میں افراط زر سے تباہ ہونے والے اپنے ڈالر کو چھوڑ دیا تھا اور اس کی بجائے غیر ملکی کرنسیوں کو استعمال کرنے کا انتخاب کیا تھا جن میں زیادہ تر امریکی ڈالر تھا۔
حکومت نے 2019 میں دوبارہ مقامی کرنسی کو متعارف کرایا تھا لیکن اس کی قدر تیزی سے دوبارہ ختم ہو رہی ہے۔