صوبہ سندھ اور پنجاب کے ضلع ملتان کے باغات میں موسم گرما کے آم ختم ہونے کے بعد خیبر پختونخوا کے باغات میں آم تیار ہو جاتا ہے جہاں سے روزانہ اوسطاً 15 ہزار کلو سے زائد آم منڈیوں میں جاتا ہے۔
ضلع چارسدہ کی تحصیل تنگی کے علاقے آبازئی کے دیہات میں آم کے 40 سے 45 تک باغات ہیں، جہاں آموں کی مختلف اقسام لگتی ہیں۔
باغبان ولایت خان کے مطابق اس علاقے کے آموں کی یہ خصوصیت ہے کہ یہ دریائے سوات کے پانی سے سیراب ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ان میں مٹھاس زیادہ ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علاقے میں ٹھنڈ کی وجہ سے آبازئی کا آم دیر سے تیار ہوتا ہے اور جب ملک کے دوسرے علاقوں میں آم کی پیداوار ختم ہو جاتی ہے تو یہاں آم تیار ہو جاتے ہیں۔
ولایت خان نے کہا کہ سندھ کا آم مارکیٹ میں پہلے آنا شروع ہو جاتا ہے جس کے بعد پنجاب کا آم تیار ہو جاتا ہے اور سب سے آخر میں خیبر پختوںخوا کے ضلع چارسدہ کا آم پکتا ہے۔
ان کے گاؤں میں آم کی پیداوار جون میں شروع ہوتی ہے اور اگست تل چلتی ہے۔
آبازئی کا کونسا آم زیادہ مشہور ہے؟
باغبان ولایت خان کے مطابق یہاں چونسا، دوسہری، سندھڑی، لنگڑا، ملوا اور انور رٹول سمیت دیگر اقسام اگتی ہیں، مگر یہاں کے باغات کا چونسا اور انوار رٹول آم زیادہ میٹھا اور مزیدار ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبازئی کے باغات کے انور رٹول آم 350 روپے فی کلو میں فروخت ہوتے ہیں، جبکہ سندھ اور پنجاب کے ان آموں کی قیمت 150 سے 250 روپے فی کلو تک ہوتی ہے۔
اسی طرح آبازئی کے چونسا آم 200 روپے فی کلو اور سندھڑی آم کی قیمت 200 سے 250 روپے فی کلو تک ہوتی ہے اور لنگڑا اور دوسہری آم 100روپے سے 150 روپے فی کلو میں ملتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ولایت خان نے بتایا کہ آم کا ریٹ اس لیے بھی زیادہ ہوتا ہے کہ یہاں پر آم کم اور طلب زیادہ ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعے اور اتوار کو پشاور، اسلام آباد اور چارسدہ کے دیگر علاقوں سے لوگ آبازئی میں سیر کرنے بھی آتے ہیں اور دو تین پیٹی آم بھی لے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہاں سے آم لاہور منڈی میں بھیجے جاتے ہیں جہاں سے بیوپاری اسے دبئی، سعودی عرب اور یورپی ممالک لے جاتے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں اور کہاں آم کے باغات ہیں؟
ولایت خان کے مطابق صوبے میں صرف آبازئی میں آم کے باغات ہیں جو تقریباً سات سو جریب رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال موسم کی وجہ سے آم کی پیداوار میں 60 فیصد کمی آئی ہے، کیونکہ زیادہ سردی کی وجہ سے گٹھلیاں خراب ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ آبازئی کے آم کے باغبان لوڈشیڈنگ سے بھی تنگ ہیں، جس کی وجہ سے درختوں کو پانی وقت پر دینے میں مشکلات ہوتی ہیں۔
ملتان سے تعلق رکھنے والے محمد اشفاق جو آبازئی آم کے باغات میں موجود تھے اور یہ آم امریکہ برآمد کرتے ہیں، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ یہاں سے چونسا، انوار رٹول، سندھڑی اور لنگڑا کی اقسام خریدنے آئے ہیں کیونکہ ملتان میں اب آم کی پیداوار ختم ہوگئی ہے۔
محمد اشفاق نے بتایا کہ آبازئی میں اگنے والے آم سارے اچھے ہوتے ہیں مگر امریکہ میں انور رٹول آم کی طلب زیادہ ہوتی ہے اور دوسرے نمبر پر چونسا آم کی۔
پشاور کے فروٹ ڈیلر شجاع الدین نے بتایا کہ پھلوں کی منڈی میں پانچ جولائی سے آبازئی آم آنا شروع ہو جاتا ہے اور 10 ستمبر تک چلتا ہے، تاہم چونکہ ان دنوں میں باقی جگہوں سے آم آنا ختم ہوجاتے ہیں تو ان کی قیمت نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔