خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کی مقامی عدالت نے چار برس تک اپنی 14 سالہ بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے والد کو موت کی سزا سنا دی ہے۔
یہ واقعہ دسمبر 2020 میں اس وقت منظرعام پر آیا تھا جب بیٹی نے اپنی والدہ کے ہمراہ پولیس سٹیشن کینٹ میں مقدمہ درج کرایا تھا۔
مقدمے کے مطابق بچی نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کے والد چار سال تک ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے رہے اور انہیں ڈرا دھمکا کر خاموش کرا دیتے تھے۔
مقدمے میں مزید لکھا گیا تھا کہ ان کے والد ’ڈرا دھمکا کر یہ بھی کہتے تھے کہ اگر انہوں نے کسی کو بتایا تو وہ ان کو فروخت کر دیں گے یا جان سے مار دیں گے۔‘
مقدمے کے مطابق ’چار سال بعد جب بچی نے انکار کیا تو ان کے والد بیٹی کو مارتے تھے۔ بعد میں بیٹی نے اپنی والدہ کو پوری کہانی سنائی اور جنوری 2021 کو ملزم والد کو پولیس نے گرفتار کیا اور ان پر عدالتی کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔‘
اب پولیس کے مطابق عدالت نے جمعرات 28 جولائی کو سلطان محمود جو کوہاٹ کے علاقے جرونڈ کے رہائشی ہیں کو سزائے موت سمیت تین سال قید با مشقت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
کوہاٹ پولیس کے ترجمان فضل نعیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سزا کا حکم ایڈیشنل سیشن جج کوہاٹ کی عدالت سے جاری کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں سزا یافتہ مجرم کو فوری طور پر جیل منتقل کر دیا گیا ہے جہاں سزا پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
فضل نعیم نے بتایا کہ ’پولیس نے ملزم کے خلاف تمام شواہد اکھٹے کر کے کیس کی پیروی کی اور تمام ثبوت اور شواہد عدالت کے سامنے پیش کیے اور بہترین تفتیشی طرز عمل کی بنیاد پر کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا۔‘
خیبر پختونخوا میں گذشتہ تین سالوں کے دوران بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ ہفتے خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نگہت اورکزئی کی جانب سے پولیس کو پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
نگہت اورکزئی کے مطابق 2020 میں 23 واقعات جبکہ 2019 میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 185 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
گذشتہ چند ہفتوں میں بھی پشاور کے علاقے صدر میں دو بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کے ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم مقامی شخص ہے جو ’ہر اتوار کو کسی نہ کسی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی‘ کرتا تھا۔
خیبر پختونخوا حکومت نے رواں سال مئی میں ایک قانون منظور کیا تھا جس میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے ملزم کو موت کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ ’چائلڈ پورنو گرافی‘ کے ملزم کو 20 تک کی سزا ہو سکتی ہے۔