امریکی خلائی ادارے ناسا نے ہفتے کو بحر ہند کے اوپر چین کے بے قابو راکٹ کے گرنے کے واقعے پر تنقید کی ہے۔
بے قابو چینی راکٹ ’لانگ مارچ‘ کا مرکزی حصہ ہفتے کے روز بحر ہند کے اوپر گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
21 ٹن وزنی لانگ مارچ بی فائیو بوسٹر 24 جولائی کو چین کے تیان گونگ خلائی سٹیشن پر ایک نیا ماڈیول پہنچانے کے لیے لانچ کیا گیا تھا۔ لیکن دوبارہ استعمال کے قابل راکٹ بوسٹر کے برعکس جو کہ سپیس ایکس فالکن 9 کی طرح تیزی سے نیچے آسکتے ہیں، لانگ مارچ راکٹ کو اس وقت تک کنٹرول کے بغیر چھوڑ دیا گیا جب تک کہ یہ اپنے مدار سے قدرتی طور نیچے آئے اور واپس زمین پر گر جائے۔
امریکی سیپس کمان کے مطابق چینی راکٹ واپس زمین پر آتے ہوئے ایسٹرن ٹائم زون کے مطابق دن 12 بجکر 45 منٹ پر ملائیشیا کے قریب بحر ہند کے اوپر جل کر تباہ ہو گیا۔
#USSPACECOM can confirm the People’s Republic of China (PRC) Long March 5B (CZ-5B) re-entered over the Indian Ocean at approx 10:45 am MDT on 7/30. We refer you to the #PRC for further details on the reentry’s technical aspects such as potential debris dispersal+ impact location.
— U.S. Space Command (@US_SpaceCom) July 30, 2022
ہفتے کو متعدد ٹوئٹر اکاؤنٹس نے ملائیشیا کے آسمان پر راکٹ ٹوٹنے کی ویڈیو شیئر کرنا شروع کیں لیکن اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا ویڈیو میں واقعی راکٹ کی باقیات دکھائی دے رہی تھیں یا یہ کچھ اور تھا۔
اب تک کی دستیاب معلومات کے مطابق بڑے راکٹ بوسٹر اتنے وسیع ہوتے ہیں کہ وہ عام طور پر زمین پر گرنے کے عمل کے دوران مکمل طور پر جل کر تباہ نہیں ہو پاتے اور ان کا 40 فیصد سے زیادہ ملبہ زمین تک پہنچ سکتا ہے، خاص طور پر حرارت سے بچنے والے آلات جیسے ٹینک اور انجن کے پرزے۔ یہ ملبہ زمین پر انسانی جانوں اور املاک کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
Debris from Chinese rocket lit up night sky some parts of Malaysia. US space command confirm the development China's Long March 5B (CZ-5B) re-entered over the Indian Ocean at approx 10:45 am MDT on 7/30.pic.twitter.com/BIkjamFbTz
— Sidhant Sibal (@sidhant) July 30, 2022
ہفتے کو دوپہر دو بجے کے فوراً بعد ناسا کے منتظم بل نیلسن نے ای میل اور ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا جس میں چین کو اس کے راکٹ کے دوبارہ زمین کی جانب گرنے کے متوقع راستے کے بارے میں بہتر معلومات فراہم نہ کرنے پر تنقید کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیلسن نے اپنے بیان میں کہا: ’تمام خلائی سفر کرنے والی اقوام کو پہلے سے متعین بہترین طریقوں پر عمل کرنا چاہیے اور اس قسم کی معلومات کو پیشگی شیئر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ممکنہ ملبہ گرنے کے اثرات کے خطرے کی قابل اعتماد پیشگوئیاں کی جا سکیں خاص طور پر لانگ مارچ بی فائیو کی طرح ہیوی لفٹ خلائی گاڑیوں کے لیے، جو انسانوں کی جان و مال کے لیے ایک اہم خطرہ ہو سکتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسا کرنا خلا کے ذمہ دارانہ استعمال اور یہاں زمین پر لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے۔‘
یہ تیسرا موقع ہے جب چین نے کسی راکٹ کو زمین کی فضا میں بے قابو داخل ہونے کی اجازت دی ہو۔
اس سے قبل مئی 2021 میں بھی چینی خلائی سٹیشن کا کچھ حصہ لے جانے والے ایک اور راکٹ کو تقریباً ایک ہفتے بعد بحر ہند پر ٹوٹنے سے پہلے ہر 90 منٹ میں ایک بار زمین کے گرد چکر لگانے کے لیے بے قابو چھوڑ دیا گیا تھا۔ 2020 میں ایک اور لانگ مارچ راکٹ نیویارک شہر سے ٹکرانے سے صرف 13 منٹ کے فاصلے پر بحر اوقیانوس میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
© The Independent