دولتِ مشترکہ گیمز (کامن ویلتھ گیمز) کے ٹریک اینڈ فیلڈ مقابلے میں اگرچہ پاکستان کا میڈل جیتنے کا خواب ادھورا رہ گیا، لیکن ملک کے ریسلرز نے میڈلز جیتنے کا سلسلہ ہفتے کو بھی جاری رکھا-
برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے ہفتے کو دو مزید میڈلز جیتے، جس کے بعد دولت مشترکہ کے کھیلوں میں اب تک جیتے ہوئے پاکستان کے میڈلز کی تعداد بڑھ کر سات ہوگئی ہے۔
اس سے قبل چار سال پہلے آسٹریلیا کے گولڈ کوسٹ میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے ایک گولڈ سمیت کل پانچ میڈل جیتے تھے۔
ہفتے کو میڈل جیتنے والوں میں علی اسد اور محمد شریف طاہر نشامل تھے۔ شریف طاہر نے فری سٹائل 74 کلو کے مقابلے میں چاندی کا تمغہ جیتا جبکہ اسد نے 57 کلو کے فری سٹائل مقابلے میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
دن کے آخری مقابلے میں سپرنٹر شجر عباس پر سب کی نظریں تھی، جو 200 میٹر کی دوڑ کے فائنل میں پہنچے تھے، لیکن فائنل میں ان کی کارکردگی زیادہ بہتر نہیں رہی اور وہ میڈل جیتنے میں ناکام رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے شجر عباس نے فائنل تک پہنچ کر ناکامی کا سامنا کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا: ’بھارت میں سہولیات بہت ہیں، اگر ہمیں بھی اسی طرح دی جائیں تو ہم بھی پاکستان کے لیے میڈلز جیت کر آئیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں کن سہولیات کی ضرورت ہے تاکہ کھیل کو بہتر بنایا جاسکے تو شجر عباس کا کہنا تھا کہ کیمپ لگنے چاہییں، فزیوتھراپی، ایتھلیٹکس کا سامان وغیرہ مل جائے تو کارکردگی بہترین کی جاسکتی ہے۔ بقول شجر عباس: ’ہم اولمپکس کے لیے بھی کوالیفائی کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ بھرپور محنت کے ساتھ ایشین گیمز کی تیاری کریں گے اور امید ہے کہ قوم کو اچھی کارکردگی دیکھنے کو ملے گی۔