پاکستان منگل سے ہالینڈ خلاف تین ون ڈے میچوں کی سیریز میں ورلڈ کپ کے اہم کوالیفائنگ پوائنٹس حاصل کرنے کی کوشش کرے گا لیکن سٹار بولر شاہین شاہ آفریدی کی فٹنس اس کے لیے قابل تشویش ہوسکتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق 22 سالہ تیز گیند باز کو سری لنکا کے حالیہ دورے میں گھٹنے پر چوٹ لگی تھی جو ایشیا کپ سے قبل جب 28 اگست کو اس میں اس کا مقابلہ روایتی حریف انڈیا کے ساتھ ہے ایک تشویشناک دھچکا ہے۔
پاکستان ٹیم کے منتظمین اس فاسٹ بولر پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے جو صرف چار سال قبل اپنے بین الاقوامی ڈیبیو کے بعد سے تینوں فارمیٹ میں پہلے ہی 97 میچ کھیل چکا ہے۔
پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ’ہم شاہین کی دیکھ بھال کے لیے ایک دو ڈاکٹروں کو اپنے ساتھ لے جا رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ نیدرلینڈز کے خلاف کھیل کھیلیں تاکہ وہ دیکھیں کہ آیا وہ فٹ ہیں اور ایشیا کپ کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔‘
’لیکن ہمارے پاس 11 ٹرمپ کارڈز ہیں۔ ان میں سے ہر ایک اپنے دن میچ فاتح ہوسکتا ہے۔ مجھے ان میں سے ہر ایک پر بھروسہ ہے، چاہے وہ بلے باز ہوں یا گیند باز۔‘
روٹرڈیم میں سیریز 2020 میں کووڈ19 کی وجہ سے ملتوی کردی گئی تھی۔
یہ 13 ملکی سپر لیگ کا حصہ ہے جہاں سے ٹاپ سات ٹیمیں اور میزبان بھارت 2023 کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرے گا۔
پاکستان اس وقت 90 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، اس نے اپنے ملک میں آخری ون ڈے سیریز میں آسٹریلیا کو 2-1 سے شکست دی تھی۔
ٹاپ سیون تک پہنچنے میں ناکامی کا مطلب کوالیفائنگ مقابلوں کے ذریعے خطرناک راستے کے ذریعے پہنچنا ہوگا۔
اعظم نے کہا کہ سپر لیگ کے اہم پوائنٹس داؤ پر لگے ہوئے ہیں جنہیں ہم کھو نہیں سکتے۔
انہوں نے جمعرات کو ٹیم کی یورپ روانگی کے موقع پر کہا کہ ’میرے خیال میں حالات انگلینڈ جیسے ہوں گے۔ موسم ٹھنڈا رہے گا لہذا ہم نے اندر ایئر کنڈیشننگ کے ساتھ مشق کی ہے، شاید اس سے حالات کی تقلید کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘
دونوں ٹیموں نے صرف تین ایک روزہ بین الاقوامی کھیلے ہیں - یہ سب 1996 (پاکستان) اور 2003 (جنوبی افریقہ) ورلڈ کپ اور 2002 کی چیمپئنز ٹرافی (سری لنکا) میں کثیر قومی مقابلوں میں کھیلے گئے تھے۔
پاکستان نے تینیوں جیتے تھے۔
رواں سال کے آخر میں آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کے بعد نیدرلینڈز اپنی 50 اوورز کے فارمیٹ میں قسمت میں بہتری کے خواہاں ہیں۔
نیدرلینڈ نے تین سال کی غیر موجودگی کے بعد 38 سالہ آل راؤنڈر ویسلی باریسی کو واپس بلا لیا ہے۔
منگل کو افتتاحی کھیل کے بعد فریقین جمعرات اور اتوار کو دوبارہ ملیں گے۔
بھارت سے مقابلے سے قبل نیدرلینڈ کا دورہ کتنا مفید؟
صحافی سید حیدر کے مطابق پاکستان اور بھارت 28 اگست کو ایک بار پھر دبئی میں ایشیا کرکٹ کپ کے دوران دوبدو ہوں گے۔ گذشتہ سال اکتوبر کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد یہ دوسرا موقع ہوگا جب دونوں ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔
نیدرلینڈ نان ٹیسٹ پلئینگ ٹیم ہے اور آئی سی سی کی درجہ بندی میں 13ویں نمبر پر ہے۔ اگر اس کا اور پاکستان کا موازنہ کیا جائے تو بہت بڑا خلا نظر آتا ہے۔
پاکستان ٹیم اگرچہ ایک روزہ میچوں میں اتنی مضبوط نظر نہیں آتی ہے اور رواں کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ میں پانچویں پوزیشن پر ہے تاہم صف اول کے بلے باز اور بولرز اس وقت پاکستان ٹیم کے رکن ہیں جبکہ نیدرلینڈ کمزور اور ناتجربہ کار ٹیم ہے۔
اس کی بیٹنگ اور بولنگ کسی بھی طرح پاکستان کو جواب نہیں دے سکتی ہے لیکن فارمیٹ کے تقاضوں کو پورا کرنے کے باعث نیدرلینڈ کو موقع مل گیا کہ وہ بڑی ٹیموں کے ہم رکاب ہوسکے
ورلڈکپ سپر لیگ کیا ہے؟
آئی سی سی نے 2020 میں رینکنگ کی پہلی 12 ٹیموں اور ایک نان ٹیسٹ پلئینگ ٹیم کو لے کر ایک سپر لیگ شروع کی جو تین سال پر محیط ہے اور آئندہ سال ورلڈکپ سے قبل ختم ہوجائے گی۔
اس لیگ کے پہلی آٹھ پوزیشن والی ٹیمیں تو براہ راست ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کرلیں گی لیکن باقی چار ٹیموں کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلے جائیں گے جس میں ورلڈ کرکٹ لیگ جیتنے والی ٹیموں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
اس لیگ میں ہر ٹیم کم ازکم چھ سیریز کھیلیں گی جن میں تین ہوم اور تین اپنی سرزمین سے باہر۔
پاکستان اب تک اپنے حصے کے 15 میچ کھیل چکا ہے اور باقی تین میچ اگلے ہفتے مکمل ہوجائیں گے جس کے بعد امید ہے کہ پاکستان اپنی پانچویں پوزیشن برقرار رکھے گا اور ورلڈ کپ کے لیے براہ راست رسائی حاصل کرلے گا۔
نیدرلینڈ سیریز
پاکستان نے کمزور حریف کے خلاف ایک بار پھر ماہرین کے مشورے کو نظر انداز کیا ہے اور اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔
صرف شاہین شاہ آفریدی کو آرام دیا گیا ہے لیکن قرائن بتاتے ہیں کہ ٹیم کے ساتھ شاہین شاہ کا موجود رہنا اس بات کی علامت ہے کہ بابراعظم اپنے بولنگ اٹیک سے مطمئن نہیں ہیں اور بوقت ضرورت شاہین کو میدان میں اتارنے کو تیار ہیں۔
ان کا یہ موقف کہ دو ڈاکٹرز ساتھ ج ارہے ہیں جو شاہین کی بحالی میں مدد دیں گے اس لیے شاہین کو ساتھ لے جارہے ہیں، قطعی طور پر درست نظر نہیں آتا۔
پاکستان نے نوجوان کھلاڑیوں کو آزمانے کا ایک اور موقع ضائع کر دیا ہے جو نیدرلینڈ کے خلاف کیرئیر شروع کر کے بنچ کو مضبوط کرسکتے ہیں۔
شان مسعود اور سعود شکیل کو ڈراپ کرنا بھی عقل سے بالاتر ہے دونوں کی کارکردگی انتخاب کی مستحق تھی۔
پاکستان کی کوشش ہوگی کہ بیٹنگ ٹاپ آرڈر سے نیچے نہ جائے کیونکہ مڈل آرڈر طویل عرصہ سے دھوکہ دے رہا ہے اور ابھی بھی کسی بڑی کارکردگی کی امید نہیں!
نیدرلینڈ کی ٹیم ناتجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور اس کے لیے بہت مشکل ہوگا کہ وہ بابر اعظم کو مزید تین سنچریوں سے روک سکیں یا پاکستان کے سپن اٹیک کے وار سہہ سکیں۔
نیدرلینڈ اس سیریز سے قبل نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے بھی کھیل چکی ہے جو یکطرفہ رہی۔
اب پاکستان کے ساتھ سیریز بھی یکطرفہ رہنے کا امکان ہے۔ سیریز کو بارش کی مداخلت کا بھی اندیشہ ہے تاہم یورپ ان دنوں سخت گرم موسم کا سامنا کر رہا ہے لیکن رواں ہفتے میں بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیدر لینڈ کی ٹیم نان پلئینگ ٹیسٹ ٹیموں میں سب سے اچھی ٹیم ہے اور ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کرچکی ہے۔
بھارت سے مقابلہ پر اثر پڑے گا؟
پاکستان اس سیریز کے فوری بعد ایشیا کپ میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچ جائے گی۔ ایشیا کپ سری لنکا کے خراب حالات کے بعد دبئی منتقل کیا گیا ہے۔
پاکستان نے ایشیا کپ کے لیے سکواڈ وہی برقرار رکھا ہے جو نیدرلینڈ کا دورہ کرے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ منتخب نہ ہونے والےکھلاڑی اب مزید کوئی امید نہ رکھیں۔
بھارت نے ایشیا کپ کے لیے زیادہ تر نوجوان کھلاڑی رکھے ہیں اور ان کی نظریں اس کپ سے زیادہ ورلڈ کپ پر لگی ہوئی ہیں تاہم بڑی بات یہ ہے کہ سابق کپتان ویرات کوہلی کی واپسی ہوئی ہے لیکن سب کی نظریں سوریا کمار یادیو پر لگی ہوئی ہیں جو بہت تیزی سےاوپر آئے ہیں۔
پاکستان کی ایک کمزور ٹیم کے خلاف سیریز کے فوری بعد ایک مضبوط ترین ٹیم سے پنجہ لڑانا خاصا مشکل ہوگا کیونکہ چند دن بعد ہی آپ بالکل الگ کرکٹ کا سامنا کر رہے ہوں گے جس نے گذشتہ دو سیریز میں زبردست کارکردگی دکھائی ہے۔
پاکستان کے لیے مناسب ہوتا اگر نیدرلینڈ کے ساتھ نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم بھیجی جاتی جیسے بھارت نے زمبابوے کے خلاف اپنے اہم کھلاڑیوں کو آرام دیا ہے تاہم کپتان اور سیلیکٹرز کی خطرات مول نہ لینے کی عادت نے ٹیم کو نوجوان کھلاڑیوں سے بتدریج دور کر دیا ہے۔ اور اب ایک عمومی تاثر ابھر رہا ہے اگر یہی کھلاڑی ہمیشہ کھیلتے رہیں گے تو پھر نوجوان کھلاڑیوں کو فارغ کردیناچاہیے۔
نیدر لینڈ سیریز کے میچ اور نتائج میں تو شائقین کو کوئی دلچسپی نہیں ہوگی تاہم یہ سیریز اگلے بڑے مقابلے کا انڈیکیٹر ضرورہوسکتی ہے۔ اگر پاکستان نے اپنے معیار سے کم کارکردگی دکھائی تو ایشیا کپ کے نتیجہ پر اثر پڑ سکتا ہے۔