پاکستان میں حالیہ بارشوں کے باعث سیلاب نے جہاں سینکڑوں انسانی جانیں نگل لیں وہیں بےزبان جانور بھی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔
’کل سے سیلابی پانی کے بہاوٴ میں اضافہ شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پانی شیلٹر کے اندر داخل ہوگیا اور تقریباً پانچ چھ فٹ تک پہنچ گیا۔
’کتے ڈر کے مارے ہمیں گلے لگا رہے تھے اور شاید یہی فریاد کر رہے تھے کہ ہمیں کسی طریقے سے بچائیں۔‘
یہ کہنا تھا کہ لکی اینیمل پروٹیکشن شیلٹر کے اہلکار جان محمد کا جو آوارہ کتوں کے اس نجی شیلٹر میں ملازم ہیں۔
اس شیلٹر کو ہفتے کو چارسدہ میں سردریاب کے کنارے سیلابی ریلے نے خاصہ نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے 50 کے قریب کتے سیلابی پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔
خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں حالیہ بارشوں اور سیلابوں نے تباہی مچائی اور انسانی جانوں سمیت دیگر انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ ایسے میں سیلابی پانی سے جانور بھی نہیں بچے۔
سردریاب کے کنارے اس شیلٹر کی بنیاد پشاور کی زیبا مسعود نامی خاتون نے تقریباً چار سال پہلے پشاور میں رکھی تھی جس کو بعد میں چارسدہ منتقل کر دیا گیا۔
جان محمد نے بتایا کہ شیلٹر میں تقریباً 300 کے قریب کتے تھے لیکن جب شیلٹر میں پانی داخل ہوا تو انہیں ریسکیو کرنے کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا: ’جب سیلابی پانی سر سے اوپر ہونے لگا تو رات ہو چکی تھی۔ ہمارے پاس اور کوئی انتظام نہیں تھا تو ہم نے خود کشتیاں اور ٹرک کرائے پر لے کر کتوں کو ریسکیو کرنا شروع کیا اور تقریباً 200 کتوں کو باحفاظت پشاور کے علاقے جھگڑا منتقل کیا۔‘
جان محمد نے بتایا کہ جس جگہ کتوں کو رکھا گیا ہے یہ ایک مقامی شخص کی ملکیت ہے، جنہوں نے خلوص نیت سے ان بے زبان جانوروں کے لیے جگہ دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جان محمد کے مطابق: ’کتے اتنے ڈرے ہوئے تھے کہ سارے ہم سے لپٹ رہے تھے اور ہمیں گلے لگا رہے تھے کیونکہ ان کو ڈوبنے کا خوف تھا۔
’ہم سے جتنا ہو سکا، وہ ہم نے کیا لیکن بدقسمتی سے درجنوں کتے سیلابی ریلے میں بہہ کر ہلاک ہوگئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ کتوں میں کچھ زخمی بھی ہوئے جن کو محفوظ مقام پر علاج معالجہ دیا جا رہا ہے۔ ’یہاں پر کتوں کی خوراک و پانی کا بندوبست کیا گیا ہے لیکن ایک مسئلہ یہ ہے کہ جگہ تبدیل ہونے کی وجہ سے کتے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جان محمد نے بتایا: ’ہم زیادہ تر اس نئے جگہ کے دروازے بند رکھتے ہیں کیونکہ یہ جگہ ان کتوں کے لیے نئی ہے۔
’تاہم ان تمام کتوں کی ویکسینیشن ہو چکی ہے لیکن ان کو یہاں ایڈجسٹ ہونے میں وقت لگے گا۔ بعض اوقات یہ نئی جگہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے لڑائی بھی شروع کر دیتے ہیں۔‘