پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے خاتون سیشن جج کو دھمکیاں دینے کے کیس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو تحریری بیان جمع کروا دیا ہے۔
عمران خان نے جمعے کو جمع کرائے گئے اپنے جواب میں کہا ہے کہ 20 اگست کی تقریر میں انہوں نے جو کچھ کہا تھا وہ ’دہشت گردی کے زمرے‘ میں نہیں آتا۔
سابق وزیر اعظم نے موقف اختیار کیا کہ وہ ’بے گناہ‘ ہیں اور ان کے خلاف ’دہشت گردی‘ کا مقدمہ خارج کیا جائے۔
عمران خان نے وکیل انتظار حسین کے ذریعے جمع کرائے گئے تحریری بیان میں لکھا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے چیئرمین ہیں، پاکستان کے وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں، اور وفاقی حکومت نے ’سیاسی مخالفت‘ کے باعث ان کے چیف آف سٹاف شہباز گل پر ’تشدد‘ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں شہباز گل پر تشدد ثابت ہو چکا ہے۔‘
عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 20 اگست کی تقریر میں جو کچھ کہا تھا ’وہ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، نہ ہی انہوں نے کوئی غیر قانونی عمل کیا اور نہ کسی کو نقصان پہنچایا۔‘
عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین تحریک انصاف عمران خان دہشت گردی کے مقدمے میں اب تک شامل تفتیش نہیں ہوئے ہیں۔
عمران خان کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جےآئی ٹی) نے جمعے کو دن تین بجے اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں طلب کیا تھا، لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔
انہوں نے 12 ستمبر تک انسداد دہشت گردی کی عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران خان کی عدم حاضری پر پولیس موقف کے ساتھ چالان عدالت میں جمع کرائے گی۔
عمران خان کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا نوٹس ان کے سکیورٹی افسر ایس پی راجہ طاہر کے ذریعے بھجوایا گیا تھا۔
اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
عمران خان نے 20 اگست کو اسلام آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب میں پولیس کے اعلیٰ افسران کے علاوہ سیشن جج زیبا چوہدری کو شہباز گل کو پولیس کے حوالے کرنے پر دھمکی آمیز الفاظ کا استعمال کیا تھا، جس پر ان کے خلاف دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
اسی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس بھی لیا تھا، جس میں عمران خان پر 22 ستمبر کو فرد جرم عائد کیا جائے گا۔