ایک صدیوں قدیم روایت پر عمل کرتے ہوئے شہد کی مکھیوں کے شاہی رکھوالے نے بکنگھم پیلس اور کلیرنس ہاؤس کے شاہی باغیچوں میں رکھے ہوئے مکھیوں کے چھتے کو ملکہ برطانیہ کے انتقابل کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
برطانوی اخبار میل آن لان کے مطابق قدیم روایت کے تحت شہد کی مکھیوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ ان کے نئے مالک اب بادشاہ چارلس سوم ہیں۔
محل میں شہد کی مکھیاں پالنے والے 79 سالہ جان چیپل نے میل آن لائن کو بتایا کہ وہ اس رسم کو انجام دینے کے لیے ملکہ الزبیتھ کی موت کے بعد جمعے کو خصوصی طور پر بکنگھم پیلس اور کلیرنس ہاؤس گئے۔
انہوں نے سوگ کی علامت کے طور پر دسیوں ہزار شہد کی مکھیوں کے چھتوں پر سیاہ ربن لگائے اور انہیں ملکہ کے انتقال کا بتاتے ہوئے یہ بھی کہ چارلس اب ان کے نئے مالک ہیں اور وہ ان سے اچھا برتاؤ کریں۔
یہ رسم ایک پرانی توہم پرستی کی بنیاد پر چلی آ رہی ہے جس کے مطابق انہیں مالک کی تبدیلی کے بارے میں نہ بتانے سے مکھیاں شہد پیدا نہیں کرتیں، چھتے کو چھوڑ دیتی ہیں یا مر جاتی ہیں۔
جان چیپل نے میل آن لائن کو بتایا کہ یہ روایت رہی ہے کہ جب کسی تخت نشین کا انتقال ہو جاتا ہے تو آپ چھتوں کے پاس جائیں، دعا کریں اور چھتے پر سیاہ ربن لگائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ اس روایت کے تحت آپ چھتے پر دستک دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا مالک گزر گیا لیکن تم یہاں سے مت جانا۔ تمہارا مالک آقا تمہارے ساتھ اچھا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا: ’میں نے کلیرنس ہاؤس میں چھتے میں موجود مکھیوں کو مطلع کر دیا ہے اور میں اب بکنگھم پیلس میں مکھیوں کو یہ اطلاع دے رہا ہوں۔‘
جان چیپل 15 سالوں سے شاہی خاندان کے کلیرینس ہاؤس میں دو اور بکنگھم پیلس کے پانچ چھتوں میں بسنے والی لاکھوں شہد کی مکھیوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’شہد کی مکھیاں پالنا میرا مشغلہ ہے اور اب میں اہم لوگوں کے چند چھتوں کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ ان میں سر فہرست ملکہ ہیں یا یوں کہیے ملکہ تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’میں نے ملکہ کی شہد کی مکھیاں پالی ہیں اور امید ہے کہ اب مجھے بادشاہ کے شہد کی مکھیاں پالنے کا کام بھی سونپا جائے گا۔‘
جے سٹور ڈیلی میں چھپنے والے ایک آرٹیکل کے مطابق یہ رواج برطانیہ اور یورپ کے کئی ممالک میں عام تھا جس میں شہد کی مکھیوں کو مالک کے بارے میں اہم باتیں بتانا ضروری سمجھا جاتا ہے۔
اس میں نہ صرف انتقال بلکہ دیگر اہم خبریں جیسے شادی یا لمبے سفر کی اطلاعات دنیا بھی شامل تھا۔