ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے بدھ کو کہا کہ ایف 16 پروگرام سے پاکستان کو انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں مدد ملتی ہے اور امریکہ توقع کرتا ہے کہ پاکستان تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔
آٹھ ستمبر کو امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے ایف 16 طیاروں کی مرمت اور دیکھ بھال کے ممکنہ پروگرام کے لیے 450 ملین (45 کروڑ) ڈالر امداد کی منظوری تھی۔ ان خدمات کی ممکنہ فروخت کے تحت پاکستانی طیاروں کو نیا اسلحہ یا صلاحیت فراہم نہیں کی جائے گی بلکہ موجودہ صلاحیت کی دیکھ بھال کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا: ’ہم نے حال ہی میں کانگریس کو پاکستانی فضائیہ کے ایف 16 پروگرام کی دیکھ بھال اور دیرپا خدمات کے لیے 45 کروڑ ڈالر مالیت کی مجوزہ فروخت کے بارے میں مطلع کیا ہے۔‘
نیڈ پرائس نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ اور یہ امریکہ کی دیرینہ پالیسی ہے کہ ایسے پروگرام کی دیکھ بھال اور بحالی کے پیکجز فراہم کیے جاتے ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان کا ایف 16 پروگرام امریکہ اور پاکستان کے وسیع تر باہمی تعلقات کا اہم حصہ ہے۔ اس مجوزہ فروخت سے ایف 16 بیڑے کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان انسداد دہشت گردی کے موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت برقرار رکھے گا۔
رواں ماہ میں جاری اعلامیے کے مطابق حکومت پاکستان نے درخواست کی ہے کہ ماضی کے دیکھ بھال کے پروگرامز کو یکجا کر کے پاکستان ایئر فورس کے ایف 16 بیڑوں کی مدد کی جائے۔
اس پروگرام کے ذریعے امریکی حکومت اور کنٹریکٹر پاکستان کے ایف 16 طیاروں کو انجینیئرنگ، تکنیکی اور لاجسٹیکل خدمات دیں گے۔
سیلاب متاثرین کی امداد
پاکستان میں سیلاب متاثرین کو دی گئی امداد سے متعلق سوال کے جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ تاریخی سیلابوں سے ہونے والی اس تباہی اور پورے پاکستان میں جانی نقصان پر امریکہ بہت غمگین ہے۔
’ہم اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اس ہفتے کے آغازسے 12 ستمبر تک امریکی سینٹرل کمانڈ کی کل نو پروازوں نے یو ایس ایڈ پہنچائی۔ جس میں دبئی کے گودام سے 630 میٹرک ٹن امدادی سامان کے نصف سے زیادہ پہنچایا ہے۔
مجموعی طور پر سینٹ کام مستقبل میں 41 ہزار سے زائد کچن سیٹ، پلاسٹک شیٹ کے ایک ہزار500 رولز، ہزاروں پلاسٹک ٹارپ، آٹھ ہزار700 شیلٹر فکسنگ کٹس پہنچائے گا۔ یہ سب یو ایس ایڈ کی سیلاب کے لیے امداد ہے۔
نیڈ پرائس کے مطابق صرف اس مالی سال کے دوران امریکہ نے پانچ کروڑ ڈالر سے زائد کی انسانی امداد فراہم کی ہے جس میں خوراک، غذائیت، نقد رقم، پینے کا صاف پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کے ساتھ ساتھ پناہ گاہوں کی امداد کے لیے فوری طور پر درکار معاونت شامل ہے۔
’ہم اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے تاکہ ان سیلابوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جا سکے اور ہم ضرورت کے اس مشکل وقت میں اپنے شراکت داروں کو امداد فراہم کرتے رہیں گے۔‘
منگل کے روز ہی وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ ’امریکہ کی پاکستانیوں کے لیے امداد کا تعین زمین پر موجود امریکی اہلکار کرتے ہیں۔ یو ایس ایڈ نے ایک رسپانس ٹیم اسی لیے قائم کی ہے اور ہم جتنا ہو سکے اتنا پاکستان کی مدد کرتے رہے گے۔‘
میڈیا پر پابندیاں
نیڈ پرائس سے اے آر وائی سے منسلک صحافی جہانزیب علی نے اے آر وائی کی ’بندش‘ اور ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کے حوالے سے سوال کیا جس پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو اس پر تشویش ہے۔
’ہم دنیا بھر کے تمام سٹیک ہولڈرز بشمول پاکستان میں اپنے شراکت داروں اور اپنے ہم منصبوں کے ساتھ باقاعدگی سے میڈیا کی آزادی کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہیں۔‘
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمیں تشویش ہے کہ ذرائع ابلاغ اور مواد کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ صحافیوں کے خلاف حملے آزادی اظہار رائے کے استعمال کو کمزور کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک آزاد پریس اور باخبر شہری ہی دنیا بھر کے جمہوری معاشروں اور جمہوری مستقبل کے لیے اہم ہیں۔ ’اس کا اطلاق پاکستان پر بھی اتنا ہی ہوتا ہے جتنا کہ دنیا کے دیگر ممالک پر۔‘
واضح رہے کہ ٹی وی چینل اے آر وائی کچھ عرصہ بند رہا اور عدالتی حکم کے بعد چینل کی نشریات بحال کی جا چکی ہیں۔