پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بلے باز شان مسعود کا کہنا ہے کہ اس وقت میری توجہ اپنی کرکٹ کو بہتر بنانے پر ہے اور پاکستانی ٹیم کی قیادت اس وقت اچھے ہاتھوں میں ہے۔
مسقبل میں کپتانی کی تیاری کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میرے ذہن میں ابھی کوئی ایسا خیال نہیں ہے۔ اس وقت پاکستان کی قیادت اچھے ہاتھوں میں ہیں اور پاکستان کی تاریخ کا ممکنہ طور پر عظیم ترین بلے باز اس کی کپتانی کر رہا ہے۔
کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شان مسعود نے پاکستانی ٹیم میں اپنی واپسی، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ اور انگلینڈ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے بات کی۔
ٹیم میں واپسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے دوران میں 36 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکا ہوں اور تین ماہ ابھی باقی ہیں۔ اتنے میچز کھیلنے اور سکور کرنے کے بعد پریشر کو ایک طرف رکھتے ہوئے اپنی قابلیت پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹیم میں اپنی جگہ کے بارے شان مسعود کا کہنا تھا کہ ٹیم میں پرفارمنس کے باعث مقابلے کی فضا ہوتی تو ٹیم میں آپ کی جگہ نہیں بن پاتی۔
ان کے مطابق میری خواہش ہے کہ میں پاکستان کے لیے کھیلوں، چاہےجس نمبر پر بھی کھیلوں۔ یہ شان مسعود کی نہیں پاکستان کی بات ہے۔ میں نے نیشنل ٹی ٹوئنٹی میں کوشش کی کہ تین سے چار نمبر تک کھیل سکوں۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کرکٹ میں ہر دن الگ ہوتا ہے۔ ہر روز نیا چیلینج ہوتا ہے۔ کبھی آپ 140 کے ہدف کا پیچھا کر رہے ہوتے ہیں کبھی 200 کا، کبھی آپ کے سامنے شاہین آفریدی جیسے بولر ہوتے ہیں کبھی راشد خان۔ تو اس کرکٹ میں روز نئے چیلینج کا سامنا ہوتا ہے۔
انگلینڈ میں کرکٹ کھیلنے اور انگلینڈ کے دورہ پاکستان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ وائٹ بال کرکٹ کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔انگلینڈ جیسی اچھی ٹیم سے کھیلنا ورلڈ کپ کی اچھی تیاری ہو گی۔ انگلینڈ کے کھلاڑی ہمارے ساتھ پی ایس ایل میں کھیل چکے ہیں۔
ان کے مطابق انگلینڈ کاؤنٹی میں کھیلنا اچھا تجربہ رہا۔ وائٹالٹی بلاسٹ میں اپنے تجربات سے فائدہ اٹھاؤں گا۔
شان مسعود کے مطابق میری کوشش ہو گی کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلوں۔
شان مسعود کا مزید کہنا تھا کہ آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کا پاکستان آنا ہماری کرکٹ کے لیے اچھا رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی کرکٹ کو بہتر بناتا رہوں گا۔ نتائج میرے ہاتھ میں نہیں لیکن میری کوشش ہے کہ خود کو بہتر سے بہتر کھلاڑی بناؤں۔