امریکی ریاست کیلی فورنیا نے تدفین کے اس عمل کو قانونی حیثیت دے دی ہے جسے ’انسانی کھاد‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تدفین کے اس طریقہ کار کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے تدفین کے نتیجے میں کاربن فٹ پرنٹ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انسانی کھاد بنانے کے اس طریقہ کار میں میت کو فولاد کے ایسے دوبارہ قابلِ استعمال برتن میں رکھ دیا جاتا ہے جو لکڑی کے چھلکوں جیسے تلف ہو جانے والے مواد سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ 30 سے 45 دن کے بعد انسانی باقیات مکمل طور پر زرخیز مٹی میں تبدیل ہو جائیں گی، جسے دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے علاوہ مرنے والے کے پیاروں کو دیا جا سکتا ہے یا زمین کے تحفظ کے لیے عطیہ کی جا سکتی ہے۔
اس تکنیک، جسے کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اسمبلی بل 351 پر دستخط کر کے اتوار کو قانون بنایا، کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ میت کو تابوت میں رکھ کر دفن کرنے کے مقابلے میں زیادہ پائیدار ہے۔ میت کو جلانے کے برعکس اس طریقہ کار کے نتیجے میں فضا میں کاربن کا اخراج نہیں ہوتا اور روایتی تدفین کے برعکس میت کو کیمیکل نہیں لگائے جاتے یا ایسے تابوتوں میں رکھ کر سپرد خاک نہیں کیا جاتا، جو تلف نہیں ہوتے۔
قانون کی مصنفہ رکن اسمبلی کرسٹینا گارسیا نے ایک بیان میں کہا کہ ’اے بی 351 کیلی فورنیا کے رہائشیوں کو ایک اضافی موقع فراہم کرے گا، جو زیادہ ماحول دوست ہے اور انہیں تدفین کے لیے ایک اور انتخاب دیتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’موسمیاتی تبدیلی اور سطح سمندر میں اضافے کے ہمارے ماحول کے لیے بہت حقیقی خطرات کے پیش نظر یہ میت کی تدفین کا متبادل طریقہ ہے، جس سے ہماری فضا میں کوئی اخراج نہیں ہو گا۔‘
کولوراڈو، اوریگون اور ورمونٹ جیسی دوسری ریاستیں پہلے ہی اس طرح کی تدفین کی اجازت دی چکی ہیں۔ بعض مذہبی گروپوں نے انسانی میتوں کو کھاد میں تبدیل کرنے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا استدلال ہے کہ اس سے اخلاقی مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیلی فورنیا کیتھولک کانفرنس نے ایک بیان میں نیوز ویب سائٹ ایس ایف گیٹ کو بتایا کہ انسانی کھاد ’بدقستمی سے مرنے والے سے روحانی، جذباتی اور نفسیاتی فاصلہ پیدا کرتی ہے۔‘
کانفرنس نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کھاد میں تبدیلی کے عمل کے بعد لوگوں کی باقیات کس طرح تقسیم کی جائیں گی۔
کانفرنس کا مزید کہنا تھا کہ اس مٹی کے عوامی مقام پر استعمال کی صورت میں یہ ’خطرہ ہو گا کہ لوگ انسانی باقیات پر چلیں گے اور انہیں اس کا علم نہیں ہو گا۔ بار بار ایک ہی علاقے میں یہ مٹی ڈالنے کا مطلب اجتماعی قبر ہو گا۔‘
کیلی فورنیا کے قانون میں کچھ حفاظتی تدابیر فراہم کی گئی ہیں جیسا کہ خاندان کی رضا مندی کے بغیر باقیات کے مختلف سیٹس کی مٹی کو ایک ہی ڈھیر میں جمع کرنے سے روکنا۔
کولوراڈو جیسی دوسرے ریاستوں نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کھاد میں تبدیل ہونے والی باقیات کی فروخت یا انسانوں کے استعمال کے لیے زرعی اجناس اگانے پر پابندی لگا دی ہے۔
© The Independent