اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جمعے کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری 7 اکتوبر تک معطل کر دیے۔
سابق وزیر خزانہ نے جمعرات کو احتساب عدالت کی جانب سے اپنی گرفتاری کے وارنٹ کے خاتمے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ اس سے قبل بدھ کو سابق وزیر خزانہ نے سپریم کورٹ سے انہیں اشتہاری قرار دینے کے خلاف داخل کردہ درخواست واپس لیتے ہوئے متعقلہ فورم سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو واپسی پر گرفتار نہ کیا جائے۔
عدالت نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کی ملک واپسی کے بعد ان کے وارنٹ گرفتاری کی منسوخی سے متعلق معاملات کو دیکھا جا سکتا ہے۔
احتساب عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کے موکل بیرون ملک سے واپسی کے فوراً بعد خود کو قانون کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں۔
درخواست میں اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احتساب عدالت نے 2017 میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کرپشن ریفرنس میں اشتہاری قرار دیا تھا۔
نیب ریفرنس کے مطابق اسحاق ڈار نے تقریباً آٹھ ارب روپے سے زیادہ کے اثاثے اور مالی مفادات/ وسائل اپنے نام یا اپنے زیر کفالت افراد کے نام پر حاصل کیے تھے۔
ریفرنس کے مطابق مذکورہ اثاثے ان کی معلوم آمدن کے ذرائع سے غیر متناسب ہیں اور جن کے لیے وہ معقول طور پر حساب پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما چوہدری فواد حسین نے جمعے کی صبح ہی سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اسحاق ڈار کو رہا کرنے کی تیاری ہو رہی ہے۔
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے عدالتوں کے ’تماشا دیکھنے‘ پر ’حیرت کا اظہار‘ کیا تھا۔
اب اسحق ڈار کو بری کئے جانے کی تیاری ہے، حیران ہوں عدالتیں یہ تماشہ دیکھ رہی ہیں کہ کس طرح ملزم اور نیب مل کر پاکستان کا پیسہ ٹھکانے لگا رہے ہیں یہ تماشہ Regime Change کا سب سے بڑا مقصد تھا بدقسمتی ہے NRO2 پر عملدرآمد ہو رہا ہے اورسوائے عمران خان کے سب خاموش ہیں pic.twitter.com/VoI4XbWmpF
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 23, 2022