پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے جمعے کو واضح کیا ہے کہ حکومت کمرشل بینکوں یا یورو بانڈ کریڈٹرز سے کوئی ریلیف نہیں مانگ رہی۔
مفتاح اسماعیل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی کے پیش نظر ہم پیرس کلب کے کریڈٹرز سے قرض میں ریلیف چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم کمرشل بینکوں یا یورو بانڈ کریڈٹرز سے نہ تو کوئی ریلیف مانگ رہے ہیں اور نہ ہی ہمیں اس کی ضرورت ہے۔‘
1. Given the climate-induced disaster in Pakistan, we are seeking debt relief from bilateral Paris Club creditors. We are neither seeking, nor do we need, any relief from commercial banks or Eurobond creditors. We have a $1 bn bond due in December which we will pay on time and
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) September 23, 2022
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اقوام متحدہ کی ایک ترقیاتی ایجنسی زرمبادلہ کی کمی کے شکار ملک پر اپنے قرضوں کی از سر نو تشکیل کے لیے زور دے رہی ہے جس کے بعد جمعے کو پاکستان کے بانڈز کی قیمت آدھی رہ گئی۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے دنیا کے امیر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ پاکستان کو قرضوں میں ریلیف دیں کیونکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والے بدترین سیلاب سے ملک کا انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق نیویارک میں موجود شہباز شریف نے جمعے کو امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ کوانٹرویومیں کہا کہ ’اس وقت مجھے اپنے ملک میں ہونا چاہیے تھا کیونکہ پاکستان میں سیلاب سے لاکھوں لوگ متاثر ہیں انہیں ریلیف کی ضرورت ہے لیکن میں دنیا کو صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے آیا ہوں۔
’پاکستان کوموسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بدترین سیلاب کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والے عوامل میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت عالمی رہنماؤں کو اس صورت حال سے آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ پاکستان تنہا اس صورت حال سے نہیں نمٹ سکتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ ’ہمیں لوگوں کی بحالی اورتعمیر نو کےلیے مدد کی ضرورت ہے، متاثرین کی دوبارہ آباد کاری کرنا ہے اور زراعت اورصنعت کو بحال کرنا ہے۔‘
وزیراعظم نے دنیا کے خوش حال ملکوں، آئی ایم ایف اورعالمی بینک سے اپیل کی کہ پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دیا جائے کیونکہ آئندہ دو ماہ کے دوران پاکستان پر قرضوں کی ادائیگی کی بھاری ذمہ داری ہے، حال ہی میں آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر معاہدہ ہوا ہے ہر ماہ بجلی اور پٹرولیم پر ٹیکس لگانا پڑ رہا ہے، پاکستان کےلیے یہ بہت مشکل صورت حال ہے بالخصوص ایسے میں جبکہ سیلاب متاثرین کی بحالی اورتعمیرنو کا چیلنج درپیش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں غیرمتوقع طور پر بے تحاشہ بڑھ چکی ہیں، سردیوں کے لیے گیس کی قلت ہے، ترقی یافتہ اقوام اور ممالک کوہم سے توقعات وابستہ کرنے کی بجائے موجودہ صورت حال پر ہماری مدد کرنا ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ روس کے صدر نے ملاقات میں گیس کی فراہمی کے حوالےسے جائزہ لینے کا یقین دلایا ہے لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی کمٹمنٹ نہیں ہوئی۔
’پاکستان روس سے گندم کی خریداری کا خواہاں ہے کیونکہ سیلاب کے باعث زمین گندم کی بوائی کے لیے تیار نہیں ہوسکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا نے ہماری مدد کرنے میں تاخیرکی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔‘