سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نیب نے اسلام آباد سے لاہور آتے ہوئے ٹھوکر نیازبیگ ٹول پلازہ سے گرفتارکرلیا۔ نیب کی جانب سے انہیں ایل این جی کیس میں طلب کیا گیا تھا لیکن انہوں نے ارجنٹ نوٹس پر فوری پیش ہونے سے معذرت کرتے ہوئے تین روز بعد پیش ہونے کا عندیہ دیا تھا۔ جس کے بعد نیب لاہور نے ان کا جواب مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر لیا۔
نیب ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر انہیں گرفتار کر کے نیب لاہور آفس حوالات میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دیا گیا ہے اور اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ (ن) کے سابق دور حکومت میں بحیثیت وزیر پٹرولیم قطر سے ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا اور 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ اس ٹھیکے میں خود بھی حصہ دار ہیں، اس سلسلے میں نیب کی سفارش پر ان کا نام ای سی ایل میں بھی شامل ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کسی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل نہیں کی تھی۔
مسلم لیگ ن کا رد عمل:
مسلم لیگ ن کے مطابق شاہد خاقان عباسی لاہور میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کے لیے آرہے تھے اور انہیں پیش ہونے کی یقین دہانی کے باوجود گرفتارکیا گیا۔
صدر مسلم لیگ ن اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ نیب کا ادارہ عمران نیازی کے ہاتھ میں آلہ کار بنا ہوا ہے۔ نیب کے ادارے کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سےہمارے حوصلے پست نہیں کئے جا سکتے۔‘
تازہ گرفتاری مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے تازہ سخت انٹرویو کے بعد عمل میں آئی ہےآ مریم نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انتقامی کارروائی سے بچنے کے لیے ان کے پاس کسی کے جوتے صاف کرنے سمیت کئی آسان راستے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کریں گی۔
مریم نواز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’میرے ہموطنو! آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والا ایک اور وزیر اعظم گرفتار! جو آپ کے ووٹ سے آئے گا، کیا یہی لا قانونیت، توہین اور ناانصافی اس کا مقدر بنے گی‘
میرے ہموطنو! آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والا ایک اور وزیر اعظم گرفتار ! جو آپ کے ووٹ سے آئے گا، کیا یہی لا قانونیت، توہین اور ناانصافی اس کا مقدر بنے گی؟ pic.twitter.com/iKvx47rjrR
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 18, 2019
نیب کی جانب سے اس کارروائی پر شاہد خاقان عباسی پہلے ہی تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے متعدد بار اپنے بیانات میں کہا کہ انہیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے کیونکہ ان کے خلاف قطری کمپنی کو ایل این جی کا ٹھیکہ دینے کا مقدمہ بنایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ان کے خلاف کوئی کیس نہیں بنا تو یہ بنا دیا گیا۔ نیز انہوں نے یہ بیان بھی دیا کہ اگر انہیں گرفتار بھی کر لیا گیا تو ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے ایک بیان میں کہا کہ شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری مصدقہ نہیں تھے۔ فوٹو کاپی بغیر دستخطوں کے دکھا کر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عالمی مارکیٹ کے ریٹس کے مقابلہ میں شاہد خاقان عباسی کو کم قیمت میں ایل این جی کا ٹھیکہ دینے کی سزا کیوں دی جارہی ہے؟ کوئی ثبوت نہیں ہر کام غیر قانونی کیوں نظر آ رہا ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق نیب کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، حمزہ شہباز، خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق جبکہ اے این ایف کی جانب سے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے بعد سابق حکمران جماعت کے لیے ایک اور اہم رہنما کی گرفتاری ان حالات میں سنجیدہ مسئلہ ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا ردعمل:
بیریسٹر عامر حسن، پیپلز پارٹی پنجاب کے مرکزی عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سلیکٹڈ حکومت الیکٹڈ لوگوں کو پکڑ رہی ہے۔ منتخب ہو کر آنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے جب کہ سلیکشن سے آنے والوں کو عہدے دیے جا رہے ہیں۔ ایسے اقدامات ماضی میں بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے۔ موجودہ حکومت کو لانے والے خود بھی اقتدار چلانے میں ناکام رہے۔ جنرل ضیا الحق اور مشرف کو بھی اس طرح زور زبردستی کے ذریعے عوام نے تسلیم نہیں کیا۔ 25 جولائی کو حکومت کو اپنے کیے کا اندازہ ہو جائے گا۔‘
یاد رہے کہ 25 جولائی کو تمام اپوزیشن جماعتوں نے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت کا موقف:
عمر سرفراز چیمہ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات، تحریک انصاف پاکستان نے انڈپینڈنٹ اردو کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ، ’نیب ایک آزاد ادارہ ہے۔ جن مقدمات میں نون لیگی راہنماؤں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں یہ ہم نے درج نہیں کروائے بلکہ سابقہ ادوار میں درج ہوئے تھے۔ احتساب جب بھی کسی کا کیا جاتا ہے تو ایسا ہی رد عمل آتا ہے جیسا نون لیگ کی طرف آرہا ہے۔ ‘
تجزیہ کاروں کی رائے:
سینئر صحافی نوید چودھری کے مطابق نیب نے ملک میں خوف وہراس کی فضا قائم کر رکھی ہے۔ سرمایہ دار پریشان ہیں۔ نیب نے جو بھی کارروائیاں کیں ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت ان کی جانب سے سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا نیب حکومتی وزراء کو رعایت دے رہا ہے جب کہ اپوزیشن قیادت کو پکڑا جا رہا ہے جس سے یہ اقدامات جانب دار نظر آتے ہیں۔
دنیا میں کہیں بھی گرفتاری کے بعد مقدمات کے ثبوت اکھٹے نہیں کیے جاتے۔ اس عمل سے نیب کی کارروائیاں مشکوک بنتی جارہی ہیں۔ جو پہلے گرفتار ہوئے ہیں ان کے خلاف بھی الزامات کے ثبوت نہ ہونے پر مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ ان حالات میں اپوزیشن قیادت کے خلاف کارروائیاں سیاسی انتقام نظر آرہی ہیں۔