یورپی یونین کے سربراہ جوزپ بوریل نے اس ہفتے روس اور جرمنی میں دو گیس پائپ لائنوں میں لیک کو ’اتفاق‘ کے بجائے ’جان بوجھ کر کیا گیا‘ عمل قرار دیا ہے۔
بدھ کو ایک بیان میں انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا: ’یورپ میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں جان بوجھ کر کوئی خلل ڈالنا قطعی طور پر ناقابل قبول ہے، اور اس کا ایک مضبوط اور متحد جواب دیا جائے گا۔‘
نورڈ سٹریم 1 اور 2 پائپ لائنیں روس کو یورپ سے جوڑنے والے سٹریٹیجک انفراسٹرکچر ہیں، اور دونوں میں بند ہونے کے باوجود گیس موجود تھی، جو سویڈن اور ڈنمارک کے اقتصادی زونز کے مقامات پر لیک ہوئی۔
جوزپ بوریل نے نورڈ سٹریم 1 اور 2 پائپ لائنوں سے لیک ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ’تمام دستیاب معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لیک ایک دانستہ فعل کا نتیجہ ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی تحقیقات کی حمایت کریں گے جس کا مقصد مکمل وضاحت حاصل کرنا ہو کہ کیا اور کیوں ہوا، اور توانائی کی حفاظت میں اپنی نرمی کو بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔
دوسری طرف یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے ٹویٹ کیا: ’نارڈ سٹریم کی تخریب کاری کی کارروائیاں یورپی یونین کو توانائی کی فراہمی کو مزید غیر مستحکم کرنے کی کوشش معلوم ہوتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ذمہ داروں کو مکمل طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا اور انہیں ادائیگی کرنا ہو گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سویڈن اور پولینڈ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ بحیرہ بالٹک میں پائپ لائنوں سے لیک کی سب سے زیادہ ممکنہ وجہ تخریب کاری تھی، جبکہ پولینڈ نے روس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ یوکرین میں جنگ کو بڑھاوا دینا ہو سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کو واشنگٹن میں انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق نورڈ سٹریم 1 اور 2 میں لیک کسی حملے یا تخریب کاری کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
’لیکن یہ ابتدائی اطلاعات ہیں اور ہم نے ابھی تک ان کی تصدیق نہیں کی ہے۔‘
بلنکن نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یورپ کی توانائی کی حفاظت سے نمٹنے کے لیے ’دن رات کام کر رہے ہیں‘ اور ’لیکس کا یورپ کی توانائی کی نرمی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔‘
منگل کو روسی حکومت کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ لیکس پر انہیں ’شدید تشویش‘ ہے اور اس کی ’فوری تحقیقات‘ ہونی چاہیے۔