انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سوپور کے دس سالہ مصیب یوسف وانی دیکھ نہیں سکتے لیکن اپنے چچا کی مدد سے مقامی کرکٹ میچوں کی کمنڑی کرتے ہیں۔
وہ دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بصارت سے محروم لوگ بھی بہت کچھ کرسکتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مصیب نے کہا: ’ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ نابینا افراد میں کچھ صلاحیت ہے۔ ہم آنکھوں سے نہیں ذہن سے پڑھتے ہیں۔‘
مصیب نے بتایا کہ وہ بین الاقوامی کمنٹیٹر بننا چاہتے ہیں۔ ’مجھے لگ رہا ہے کہ یہ مشکل ہے لیکن مجھے یہ بھی لگ رہا ہے کہ اگر میں محنت کروں تو ضرور کامیاب ہوں گا۔‘
انہوں نے بتایا: ’مجھے یہ شوق تب پیدا ہوا جب میں نے آکاش چوپڑا، عرفان پٹھان، مائیکل وان، رمیز راجہ اور سنجے بھانگر کو کمنٹری کرتے ہوئے سنا۔‘
انہوں نے برملا کہا: ’میں تب تک نہیں بیٹھوں گا جب تک میں ان کمنٹیٹرز سے مل نہ لوں۔‘
اپنے پسندیدہ کمنٹیٹرز کے متعلق جوش و جذبے سے بات کرتے ہوئے مصیب نے کہا: ’میرے دل میں یہ کمنٹیٹرز ہیں۔ میری کوشش رہے گی کہ میں ان سے سیکھوں اور جس طریقے سے ان میں صلاحیت ہے ویسی ہی صلاحیت مجھ میں بھی آ جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مصیب کے چچا غلام نبی اس شوق میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں اور کمنٹری کے دوران میدان کے حالات سے آگاہ رکھتے ہیں۔
وہ اپنے چچا کی جانب سے بیان کردہ میدان کے حالات کو کمنٹری کی شکل دیتے ہیں تو سننے والوں کو بالکل اندازہ نہیں ہوتا کہ کمنٹیٹر بینائی سے محروم دس سالہ بچہ ہے۔
مصیب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ میدان کرکٹ میں ان کے پسندیدہ کھلاڑیوں میں سٹیو، بابر اعظم، وراٹ کوہلی اور ایم ایس دھونی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا: ’مجھے بلائنڈ کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق ہے لیکن بدقسمتی سے حکومت ہم پر توجہ نہیں دے رہی۔ بیٹنگ میری اچھی نہیں لیکن فاسٹ بولنگ کی کوشش کر رہا ہوں۔‘