ماہرین نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا کہ چین کو ٹیکنالوجی کی فروخت پر نئی وسیع امریکی پابندیوں کے نتیجے میں کون متاثر ہوتا ہے اس کا جزوی طور پر انحصار اس بات پر ہوگا کہ ’سپر کمپیوٹر‘ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹرز بنانے والی صنعت نے جمعے کو چین کو الیکٹرونک چپس اور یہ چپس تیار کرنے والے آلات کی فروخت پر امریکی پابندیوں کے ساتھ نمٹنا شروع کر دیا۔
چِپ آلات بنانے والی صنعت کے شیئرز کی قیمت میں کمی آئی ہے لیکن صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سپر کمپیوٹر کی نئی امریکی تعریف چین پر نئے ضوابط کے اثرات کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
سپر کمپیوٹرز کو جوہری ہتھیاروں اور دیگر عسکری ٹیکنالوجی کی تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سپر کمپیوٹر کی تعریف کیسے کی جائے؟ یہ بات طویل عرصے سے انتظامی اداروں کو پریشان کر رہی ہے جو مسلسل ترقی پذیر ٹیکنالوجی کے ہدف کو مخصوص نام دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
نئے امریکی قواعد سپر کمپیوٹرز کو متعین جگہ میں کمپیوٹنگ کی طاقت کے لحاظ سے وسیع تعریف کرتے ہیں۔
ایک مشین جس میں ایک سو پیٹا فلاپس (پیمائش کی اکائیاں) ہیں یعنی یہ کمپیوٹر 41600 مکعب فٹ جگہ میں بعض دوسرے انتباہی نوٹسز کے ساتھ ایک سیکنڈ سو کھرب آپریشنز انجام دے سکتے ہیں۔
امریکہ کے اعلیٰ حکومتی عہدے داروں نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ اُن کا مقصد صرف چین کے جدید ترین نظاموں کو نشانہ بنانا ہے جو تجارتی سرگرمی کی بجائے امریکہ کے لیے قومی سلامتی کے خطرہ بن سکتے ہیں۔
لیکن ماہرین کے مطابق علی بابا گروپ ہولڈنگ یا ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس جیسی کمپنیوں کے ملکیتی ڈیٹا سینٹرز سے بھری دیوقامت چینی ٹیک کمپنیاں نئی تعریف کی بنیاد پر جلد ہی سپر کمپیوٹرکے درجے پر پہنچ سکتی ہیں، چاہے امریکی ریگولیٹرز کا ایسا ارادہ نہ بھی ہو۔
تجزیہ کار فرم سی سی سے وابستہ چپ اینالسٹ وائن لیم کے بقول: ’ڈیٹا سینٹرز پر انحصار کرتے ہوئے کام کرنے والی علی بابا اور بائٹ ڈانس جیسی کمپنیوں کے پاس یہ صلاحیت آ جائے گی کہ وہ سپر کمپیوٹر کے فراہم کردہ نظام سے استفادہ کریں۔‘
سپر کمپیوٹر کی نئی تعریف کے حوالے سے یہ امکان نہیں کہ وہ صنعت میں ٹیکنالوجی کی ترقی کو بدل دے گی۔
موجودہ دور کے چینی سپر کمپیوٹرز ایک دن کارپوریٹ معیار بن سکتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں امریکی آلات یا ٹیکنالوجی سے بنی کسی بھی چپ کو چین میں جانے سے روکنے کے لیے جمعے کو عائد کردہ حدود کا سامنا کرنا ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وائن لیم کا کہنا تھا کہ کمپنیاں ’اگلے دو سالوں میں سپر کمپیوٹنگ کی حدود میں بہت اچھی طرح کام کر سکتی ہیں۔‘
جیک ڈونگرا، کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر جو ٹاپ فائیو ہنڈرنڈ نامی اس گروپ کے قیادت کرنے میں مدد کرتے جو دنیا کے تیز ترین سپر کمپیوٹرز کی درجہ بندی کرتا ہے، نے کہا کہ وہ سپر کمپیوٹر کی کسی جامد تعریف سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے جوابی ای میل میں کہا کہ ’مسئلہ ہے کہ سپر کمپیوٹر کی تعریف وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو جائے گی۔‘
بڑے ڈیٹا سینٹرز والی بڑی چینی کمپنیوں جیسے کہ بیدو، علی بابار اور بائٹ ڈانس نے تبصرے کی درخواستوں کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔ ٹی سینٹ نامی کمپنی نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
کمپیوٹنگ پاور فی مکعب فٹ کی تعریف بھی تخلیقی کام کی گنجائش فراہم کر سکتی ہے۔
مثال کے طور پر ایک ماہر نے کہا کہ فائبر آپٹک کیبلز کا استعمال ایک بڑی جگہ پر بے پناہ کمپیوٹنگ پاور کو جوڑنے کے لیے کیا جائے۔
چپ اور ڈیٹا سینٹر کے ایک ماہر جنہوں نے نئے قواعد جن پر سیاسی ہونے کا الزام ہے، کی وجہ سے اپنی شناخت ظاہر کرنے کی درخواست پر کہا کہ ’وہ اپنے سپر کمپیوٹروں کو بڑی جگہ پر پھیلا سکتے ہیں۔‘
’سپر کمپیوٹر بنانے والے اوسط درجے کے ماہر کہیں گے کہ ’کام اس طرح نہیں کیے جاتے!‘ لیکن کام کو اس طریقے سے انجام دینے کے قابل نہ ہونے کے نتیجے میں بہت سے تخلیفی کام اور مختلف انداز میں کام کو انجام دینے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔‘