برطانیہ کی وزیر اعظم لز ٹرس نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ وہ چھ ہفتے تک برطانیہ کے وزیر اعظم کے عہدے پر رہیں۔
آج برطانوی بادشاہ سے ملاقات میں انہوں نے اپنے اس فیصلے سے انہیں آگاہ کیا۔
ایوانِ وزیرِ اعظم ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ سے ٹیلی ویژن خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگلے وزیر اعظم کے منتخب ہونے تک میں وزیر اعظم رہوں گی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انہیں احساس ہو گیا ہے کہ میں ’وہ مینڈیٹ نہیں دے سکتی جس پر مجھے کنزرویٹو پارٹی نے منتخب کیا تھا۔‘
انہوں نے کہا، ’اس لیے میں نے ہز میجسٹی (بادشاہ چارلس) سے بات کی ہے تاکہ انہیں مطلع کیا جا سکے کہ میں کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کے عہدے سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔
10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں احساس ہو گیا ہے کہ میں ’وہ مینڈیٹ نہیں دے سکتی جس پر مجھے کنزرویٹو پارٹی نے منتخب کیا تھا۔‘
انہوں نے کہا ’اس لیے میں نے ہز میجسٹی (بادشاہ چارلس) سے بات کی ہے تاکہ انہیں مطلع کیا جا سکے کہ میں کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کے عہدے سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔
’آج صبح میں نے 1922 کی کمیٹی کے چیئرمین سر گراہم بریڈی سے ملاقات کی۔ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگلے ہفتے کے اندر قیادت کا انتخاب مکمل کیا جائے گا۔‘
’یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہم اپنے مالیات، اپنے ملک کے معاشی استحکام اور قومی سلامتی کو برقرار رکھنے کے راستے پر چلتے رہیں۔ میں اس وقت تک وزیر اعظم رہوں گی جب تک کہ کسی جانشین کا انتخاب نہیں کر لیا جاتا۔‘
لیبر پارٹی کے لیڈر سر کیر سٹارمر نے لز ٹرس کے استعفے کے تناظر میں فوری عام انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کنزرویٹو پارٹی نے ثابت کیا ہے کہ اس کے پاس حکومت کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ ٹوری کی ناکامی کے 12 سال بعد، برطانوی عوام افراتفری کے اس گھومتے چکر سے کہیں زیادہ بہتر کے مستحق ہیں۔‘
انہوں نے موجودہ برطانوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’پچھلے چند سالوں میں، ٹوریز نے ریکارڈ حد تک ٹیکس لگا دیا ہے، ہمارے اداروں کو کچرے میں ڈال دیا ہے اور زندگی گزارنے کی لاگت کا بحران پیدا کیا ہے۔ اب انہوں نے معیشت کو اس بری طرح سے تباہ کر دیا ہے کہ لوگوں کو اپنے رہن پر ماہانہ 500 پاؤنڈ اضافے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے جو نقصان کیا ہے اسے ٹھیک کرنے میں برسوں لگیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان میں سے ہر ایک بحران ڈاؤننگ سٹریٹ میں پیدا کیا گیا تھا لیکن اسے بھگتا برطانوی عوام نے۔ ان سب نے ہمارے ملک کو کمزور اور بدتر کر کے چھوڑ دیا ہے۔‘
’برطانوی عوام کی رضامندی کے بغیر صرف اوپر والے لوگوں کو تبدیل کر کے آپ اپنی پیدا کی گئی خرابیوں کا جواز نہیں تراش سکتے۔ ان لوگوں کے پاس ملک کو ایک اور تجربے سے گزارنے کا مینڈیٹ باقی نہیں ہے۔ برطانیہ ان کی ذاتی جاگیر نہیں ہے کہ وہ جس طرح چاہیں سے چلاتے رہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’برطانوی عوام کے پاس موقع ہونا چاہیے کہ وہ ٹوریز کی پیدا کی گئی افراتفری اور لیبر پارٹی کے پیش کردہ منصوبوں کا موازنہ کریں تاکہ وہ اس تباہ حالی کو دور کر سکیں۔ محنت کش لوگوں کے لیے معیشت کی ترقی ممکن ہو اور ملک کو بہتر مستقبل کی سمت دوبارہ تعمیر کیا جا سکے۔ ہمیں ایک نئی شروعات کا موقع ملنا چاہیے۔ ہمیں اب عام انتخابات کی ضرورت ہے۔‘