پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے جمعے کو لاہور کے علاقے لبرٹی چوک سے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
منگل کو لاہور میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ جی ٹی روڈ کے ذریعے عوام کو لیتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں گے جہاں پورے پاکستان سے لوگ مارچ میں شریک ہوں گے۔
’میں آپ کو ضمانت دیتا ہوں کہ یہ پاکستان کی تاریح کا سب سے بڑا مارچ ہوگا۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف تین لانگ مارچ ہوئے، جن میں سے دو مولانا فضل الرحمان اور ایک بلاول بھٹو زردای نے کیا۔ ’ہم نے تو کسی کو لانگ مارچ سے نہیں روکا۔‘
عمران خان کے مطابق 25 مئی کو ان کے لانگ مارچ پر تشدد ہوا ور اگر وہ اسے ختم نہ کرتے تو اگلے دن خون خرابہ ہو جاتا۔ ’میں نے ملک کو انتشار سے بچانے کے لیے کال آف کیا۔‘
عمران خان نے لانگ مارچ کے مقصد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اسلام آباد کسی سے لڑائی کرنے نہیں جا رہے، نہ ریڈ زون میں داخل ہوں گے۔ ’ہم پرامن رہیں گے، ہم صرف یہ دکھائیں گے کہ قوم کہاں کھڑی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ انہیں ڈر کس چیز کا ہے، یہ سندھ سے پولیس کیوں بلا رہے ہیں اور اس کا مقصد کیا ہے؟ میرا لانگ مارچ کوئی سیاست نہیں بلکہ ہم پاکستان کے مستقبل کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہم پاکستان کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حقیقی آزادی کا مارچ ہے، اس کا کوئی ٹائم فریم نہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان پر 24 مقدمے درج ہو چکے ہیں، پارٹی کی ساری اعلیٰ قیادت پر مقدمے درج ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے میڈیا پر قدغن لگائی۔ ’سب سے تکلیف دہ چیز ارشد شریف کے ساتھ ہوئی، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔‘
عمران خان نے مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے کہا گیا کہ آپ بہت غیر ذمہ دار ہیں، ملک بڑی مشکل میں ہے، ملک بڑی مشکل میں ہے اور آپ اس مشکل وقت میں احتجاج کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں مقتول صحافی ارشد شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ارشد شریف کے ساتھ جیسا سلوک انہوں نے کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے موجودہ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنے قائدین کو فائدہ پہنچانے کے لیے نیب میں مخصوص ترامیم کروائیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ملکی معیشت پر گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت نے معیشت تباہ کر دی۔
عمران خان نے پس پردہ مذاکرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ سیاسی جماعتیں مذاکرات سے مسائل حل کرتی ہیں۔
’لیکن مجھے پورا یقین ہو گیا ہے کہ یہ کسی صورت الیکشن نہیں کروائیں گے کیوں کہ انہیں خوف ہے کہ ’اپنا الیکشن کمشنر‘ ہونے کے باوجود وہ الیکشن نہیں جیت سکتے۔‘