لانگ مارچ معاملہ: فیصل واوڈا موقف پر قائم، پارٹی رکنیت معطل

پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے اپنی پریس کانفرنس میں صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل سے متعلق متعدد ’انکشافات‘ کرنے کے علاوہ کہا تھا کہ پارٹی کے لانگ مارچ میں انہیں ’جنازے ہی جنازے‘ نظر آرہے ہیں۔

فیصل واوڈا کی نیوز کانفرنس پاکستان کے کم و بیش تمام نجی ٹی وی چینلز سمیت سرکاری ٹی وی پر بھی نشر کی گئی تھی (سکرین گریب)

سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے بدھ کی رات کی گئی اپنی ’دھماکہ خیز‘ پریس کانفرنس کے بعد ہونے والی تنقید کے بعد اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل اور پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہیں۔

فیصل واوڈا نے بدھ کی شب اسلام آباد میں کی گئی اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ لانگ مارچ میں انہیں ’جنازے ہی جنازے‘ نظر آرہے ہیں جبکہ ارشد شریف کے مبینہ قتل سے متعلق بھی انہوں نے متعدد ’انکشافات‘ کیے تھے۔

جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف انہیں شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کی پارٹی رکنیت معطل کردی ہے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق فیصل واوڈا کو دو دن کے اندر اپنا جواب جمع کرانا ہے، اس دوران ان کی پارٹی رکنیت معطل رہے گی اور وہ پارٹی کے کسی عہدے اور پارٹی کا موقف میڈیا کو دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔

فیصل واوڈا نے اس نوٹیفیکیشن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صحافی ارشد شریف کے مبینہ قتل سے متعلق جو بھی کہا وہ اس پر ’کھڑے‘ ہیں جبکہ لانگ مارچ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: ’میں نے اپنی پارٹی کو ایک سچا مشورہ دیا ہے، پہلے بھی کہا چکا ہوں اور آج بھی کہہ رہا ہوں کہ کچھ سازشی ہمارے پر امن مارچ میں معصوم لوگوں کو بلی کا بکرا بنا سکتے ہیں، اس میں پارٹی پالیسی کے خلاف کیا ہے؟‘

فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس میں کیا کہا؟

فیصل واوڈا نے اپنی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ صحافی ارشد شریف کو قتل کرنے کی سازش پاکستان میں تیار ہوئی جبکہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں تھے اور پاکستان آنا چاہتے تھے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ’ارشد شریف کا قتل ہوا ہے اور اس کی سازش پاکستان میں ہوئی ہے، ارشد شریف سے متعلق کوئی ثبوت، لیپ ٹاپ یا موبائل نہیں ملے گا، شواہد مٹا دیے گئے ہیں۔‘

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ارشد شریف کی موت ایک حادثہ نہیں ہے۔ ’آنے والے دنوں میں بہت کچھ بتاتا رہوں گا، اب میں نہیں رکوں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کینیا کے میڈیا کی جانب سے آنے والی رپورٹس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ ’کہانی بنائی گئی کہ بچہ اغوا ہوا اس لیے گولی ماری گئی۔ اس گاڑی کے اندر منصوبہ بندی سے قتل صرف ارشد شریف کا ہوا ہے کسی اور کا نہیں ہوا۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو بتا چکے ہیں کہ یہ جو سازش رچائی جا رہی ہے، اس کے تانے بانے اور سازش کے فائدے اور مقاصد کچھ اور ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان پرامن مارچ کرنے جا رہے ہیں، جو ہمارا جمہوری حق ہے، ’لیکن میں واضح طور پر بتا رہا ہوں کہ مجھے اس مارچ کے اندر خون ہی خون، موت ہی موت اور جنازے ہی جنازے نظر آرہے ہیں اور وہ جنازے دیے جائیں گے۔‘

فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا: ’میں معصوم پاکستانیوں کو چند لوگوں کی سازش کے تحت مرنے نہیں دوں گا اور اپنے آخری وقت تک کوشش کروں گا کہ ملک میں یہ خون اور لاشوں کا کھیل بند ہو۔‘

پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے تاحال اس واقعے پر اپنا موقف پیش نہیں کیا تاہم پارٹی کے دیگر سینیئر اراکین نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے ٹویٹ کی کہ ’واوڈا نے ہمارے لانگ مارچ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ دلچسپ ہے کہ تمام چینلز بشمول پی ٹی وی نے پریس کانفرنس کو کور کیا ہے تو واضح ہے کہ امپورٹڈ حکومت نے انہیں ’لانچ‘ کیا ہے۔‘

سینیئر رہنما اسد عمر نے علی زیدی کی اس ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ فیصل واوڈا کا بیان پارٹی کی پالیسی اور خیالات کی نمائندگی نہیں کرتا۔

سابق گورنر سندھ اور پی ٹی آئی کے رہنما عمران اسماعیل نے ٹویٹ کیا کہ ’فیصل واوڈا نہ جانے کس کی ایما پر یہ سب بول رہے ہیں۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آج کی پریس کانفرنس کا اصل مقصد کیا تھا؟ ہماری لانگ مارچ پر امن ہے۔ لاشوں کی سیاست عمران خان کا شیوہ نہیں۔ ارشد شریف شہید پر سیاست نہ کی جائے- لانگ مارچ پر امن ہوگا اسے خراب کرنے کی سازش ناکام ہوگی۔‘

رانا ثنا اللہ کا بیان

بدھ کی شب فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کے کچھ ہی لمحات بعد نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گفتگو کی۔

میزبان نے جب ان سے سوال کیا کہ ان کا اس نیوز کانفرنس کے بارے میں اور فیصل واوڈا کے دعوؤں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ خود اس نیوز کانفرنس کا انتظار کر رہے تھے اور ان کے خیال میں ’فیصل واوڈا کے بیانیات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست