لاہور کی ایک مقامی عدالت نے جمعے کو صحافی اور اینکر پرسن چوہدری غلام حسین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انہیں گذشتہ رات گرفتار کرنے کے بعد آج ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔
ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ ملزم نے بینک کا قرضہ واپس نہیں کیا اس لیے مزید تفتیش کے لیے 14 دنوں کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
چوہدری غلام حسین کے وکیل اظہر صدیق نے ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ 2003 کا واقعہ ہے اور 2011 میں ان کے خلاف ایف آٸی آر درج ہوٸی تھی، مگر چوہدری غلام حسین پر کسی قسم کی جعلی دستاویزات کا الزام نہیں لگایا گیا۔
چوہدری غلام حسین گذشتہ 40 سال سے زیادہ عرصے سے صحافت کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ انگریزی روزنامہ ’مارننگ نیوز‘ سے وابستہ رہے اور اس کے لیے کالم لکھتے رہے۔
چوہدری غلام حسین صحافتی تنظیم فیڈرل یونین آف جرنلسٹ رشید صدیقی گروپ کے رکن رہے۔
مارننگ نیوز بند ہونے کے بعد انہوں نے ’سیاسی لوگ‘ کے نام سے ایک اخبار نکلا۔
نیوز چینل برنس پلس سے چوہدری غلام حسین کا نیا سفر شروع ہوا اور وہ ایک چینل سے دوسرے چینل تک منتقل ہوتے رہے۔
جولائی 2019 سے وہ اے آر وائی نیوز سے منسلک ہیں۔
اے آر وائی میں چودھری غلام حسین کے ساتھ پروگرام کرنے والے صابر شاکر بھی ان دنوں ملک سے باہر ہیں۔ صابر شاکر کے سسر ایک دائیں بازو کے اخبار کے مالک تھے۔
مصطفیٰ صادق روزنامہ ’وفاق‘ کے مالک اور صابر شاکر کے سسر تھے۔ روزنامہ وفاق بھی اخبارات میں سے ایک رہ ہے جو جنرل ضیاء الحق کے حامی اخبارات میں شمار ہوتا ہے۔
صابر شاکر کے ماموں قربان انجم ڈوگر بھی وفاق کے ساتھ منسلک رہے ہیں اور ان کا کچھ عرصے پہلے ہی انتقال ہوا ہے۔
صابر شاکر نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز وفاقی دارالحکومت سے کیا اور الیکٹرونک میڈیا میں رپورٹننگ کی اور پھر اینکر پرسن بن گئے۔