بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) نے مشن ’چندریان ٹو‘ کو کامیابی سے خلا میں روانہ کردیا جو چاند کے قطب جنوبی کے پراسرار حصے پر اترنے کے بعد بھارتی خلائی پروگرام کے لیے اب تک کی سب سے بڑی تحقیق سر انجام دے گا۔
’چندریان‘ سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’چاند گاڑی‘ ہے۔ یہ چاند کے قطب جنوبی پر لینڈ کرنے کے بعد پانی کے اُن ممکنہ ذخائر کی کھوج لگائے گا، جن کے بارے میں اس سے پہلے چاند کے مدار میں بھیجے گئے مشن سے معلومات حاصل ہوئی تھیں۔
یہ خلائی جہاز تین حصوں پر مشتمل ہے جن میں چاند کے مدار میں گردش کرنے والا آربٹر، لینڈر اور روور شامل ہیں۔ روور 14 دن تک چاند کی سطح پر حرکت کر کے معلومات اکٹھی کرے گا۔
یہ مشن 47 دن کے سفر کے بعد ستمبر میں چاند کی سطح پر لینڈ کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی ادارے نے گذشتہ ہفتے بھی اس مشن کو خلا میں بھجنے کی کوشش کی تھی جو راکٹ میں پیدا ہونے والی ’تکنیکی‘ وجوہات کی بنا پر موخر کر دی گئی تھی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے سائنس دانوں نے مشن، لانچنگ کے آخری لمحات میں اُس وقت روکنے کا فیصلہ کیا تھا جب ان کو راکٹ کے انجن میں ہیلیئم بھرتے وقت ایندھن کے رساؤ کے بارے میں پتہ چلا۔
تاہم سپیس آرگنائزیشن نے نہ ان رپورٹس کی ترید کی تھی اور نہ ہی تصدیق۔ اس بارے میں بھارتی خلائی ادارے کا کہنا تھا کہ اس تکنیکی مسٔلے کو شناخت کرکے اسے دور کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل بھیجے گئے مشن ’چندریان ون‘ کو 2008 میں چاند پر بھیجا گیا تھا جس نے اس کے قطب جنوبی پر پانی کی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔
کم لاگت میں بھیجے جانے والے مشنز کے ذریعے بھارت خلا کا سپر پاور بننے کے لیے پُر امید ہے جبکہ وہ 2022 تک چاند پر انسانی مشن بھیجنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔