اداکار محسن عباس پر گھریلو تشدد کا الزام عائد کرنے والی ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل کا کہنا ہے کہ محسن ان کو متعدد بار تشدد کا نشانہ بنا چکے ہیں جبکہ انہیں کوئی نفسیاتی مسئلہ بھی ہے۔
پیر کے روز محسن عباس اور فاطمہ سہیل ایس پی لاہور کینٹ صفدر رضا کاظمی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پیش ہوئے جس کے بعد فاطمہ سہیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ان پر نہ تو صلح کے لیے کوئی دباؤ ہے اور نہ ہی وہ صلح کرنا چاہتی ہیں۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں فاطمہ نے بتایا کہ ’پولیس سٹیشن کے اندر میں اور محسن آمنے سامنے بیٹھے تھے اور میں ان کے سامنے سارا سچ بول کر آئی ہوں۔‘
انہوں نے محسن عباس کے اپنے ساتھ رویے کے بارے میں بھی بہت سے انکشافات کیے۔
فاطمہ نے بتایا کہ ’ابھی ایف آئی آر نہیں کٹی ہے حالانکہ میں نے ایس پی صاحب کو سب کچھ بتا دیا ہے۔ میں نے محسن کے خلاف جو درخواست دی، میں اب بھی اس پر قائم ہوں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پولیس ایف آئی آر کب تک کاٹے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب پولیس تھانے سے باہر نکل کر محسن عباس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ معاملہ مل بیٹھ کر باہمی طور پر حل ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فاطمہ نے مجھے بزنس کے لیے کوئی پیسے نہیں دیے، کیونکہ نہ میرے پاس بزنس کے لیے وقت ہے اور نہ اتنا دماغ ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فاطمہ ابھی غصے میں ہیں اور تفتیش تو ابھی شروع ہوئی ہے، وقت بتائے گا کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔‘
اس سارے معاملے کی ایف آئی آر درج نہ ہونے کے حوالے سے ایس پی کینٹ نے میڈیا کو بتایا: ’ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ دونوں فریقین کے بیانات بھی قلم بند کر لیے گئے ہیں۔ اب میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔‘
دوسری جانب پیر کی شام پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن فاطمہ چدھڑ، فاطمہ سہیل کے گھر پہنچیں اور انہیں یقین دلایا کہ ان کو ہر طرح کا قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا اور پنجاب حکومت کسی بھی خاتون کے ساتھ ایسا برتاؤ برداشت نہیں کرے گی۔
چئیرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی فاطمہ چدھڑ نے اداکاروگلوکار محسن عباس کی اہلیہ فاطمہ سہیل سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ صحافیوں سے بھی بات چیت کی جس میں فاطمہ کے وکیل احتشام امیر الدین [جو ان کے بہنوئی بھی ہیں] بھی شریک تھے۔
فاطمہ چدھڑ نے بتایا کہ ایس پی پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایف آئی آر ضرور درج ہوگی اور اب اس معاملے کو حکومت نے اپنے ہاتھ مین لے لیا ہے اور ان کے ساتھ پورا قانونی تعاون کیا جائے گا۔
اسی پریس کانفرنس کے دوران فاطمہ سہیل کا کہنا تھا کہ محسن نے ان کی کردار کشی کی ہے اور وہ قرآن پکڑ کر کہتی ہیں کہ محسن نے انہیں مارا تھا اور وہ مجھے ذہنی و جسمانی اذیت دیتے رہے ہیں میں نے انہیں کوئی چار سو میسج کیے کہ گھر بچاتے ہیں مگر محسن نے کسی ایک کا بھی جواب نہیں دیا۔
یہاں تک کہ میرے نمبر بھی بلاک کر دیے۔ میں ایسے خطرناک شخص کے ساتھ نہ خود رہوں گی نہ بچے کو رہنے دوں گی۔
دوسری جانب فاطمہ سہیل کے وکیل احتشام امیر الدین کا کہنا تھا کہ فاطمہ کو قانونی معاونت فراہم کریں گے قانون اور مذہب بیوی پر تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔