ورلڈ کپ: کیا پاکستان جنوبی افریقہ سے اپنا ریکارڈ بچا پائے گا؟

آج سے قبل تین بار پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ایک دوسرے کے مقابل آئیں اور ہر بار نتیجہ پاکستان کے حق میں رہا۔

حالیہ ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں کے کپتان ہی رنز بنانے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں(اے ایف پی)

آج آسٹریلیا کے سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلا جانے والا میچ ایک بے ضابطہ ’کوارٹر فائنل‘ میں تبدیل ہو چکا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کے اس 36ویں میچ میں فتح جنوبی افریقہ کو سیدھا سیمی فائنل میں پہنچا دے گی جبکہ پاکستان اگر یہ میچ جیت جاتا ہے تو تمام اگر مگر کے باوجود اس کے کوارٹر فائنل میں پہنچنے کے امکانات بڑھ جائیں گے اور وہ اتوار کو بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے جانے والے میچ میں جیت کر ورلڈ کپ کی دوڑ میں شامل آخری چار ٹیموں میں شامل ہو سکتا ہے۔

جنوبی افریقہ وہ واحد ٹیم ہے جس نے ابھی تک اس ورلڈ کپ میں ایک بھی میچ نہیں ہارا اور زمبابوے کے خلاف میچ میں بھی بارش کے باعث اسے ایک پوائنٹ سے محروم ہونا پڑا، ورنہ جنوبی افریقہ کے کوارٹر فائنل تک جانے کے امکانات یقینی ہوتے۔

لیکن یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کا بھی ایک میچ باقی ہے، جو اتوار کو ہی نیدرلینڈز کے خلاف کھیلا جائے گا۔

فاسٹ بولرز کا مقابلہ

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان آج کے میچ کو اگر فاسٹ بولرز کا مقابلہ قرار دیا جائے تو کچھ غلط نہیں ہو گا۔

اس ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کے بولنگ یونٹ کا جائزہ لیا جائے تو جنوبی افریقہ بلاشبہ اس وقت دنیا کا خطرناک ترین بولنگ اٹیک رکھتی ہے جس میں کاگیسو رابادا، ہنریک نورٹیے، وین پارنیل اور لنگی نگیدی جیسے فاسٹ بولر اور اپنی گھومتی گیندوں پر بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچانے والے کیشیو مہاراج شامل ہیں۔

پاکستان کے خلاف اچھی کارکردگی کا ریکارڈ رکھنے والے سپنر تبریز شمسی کو بھی ٹیم کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے بولنگ اٹیک میں شاہین آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ، محمد وسیم کی تیز رفتار گیند بازی کا ساتھ دینے کے لیے لیگ سپنر شاداب خان اور بائیں ہاتھ سے گیند پھینکنے والے محمد نواز ایکشن میں نظر آ سکتے ہیں۔

جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کو مشکل میں ڈالنے کے لیے فاسٹ بولرز کے ساتھ ساتھ سپن بولرز کو بھی اپنا کردار ادا بھرپور طریقے سے ادا کرنا ہو گا۔

دونوں کپتان ’آؤٹ آف فارم‘

بولنگ کے شعبے میں تو کسی حد تک پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں ایک دوسرے کے ہم پلہ دکھائی دیتی ہیں لیکن اس میچ میں بولنگ کے علاوہ بیٹنگ بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

جنوبی افریقہ کے کپتان ٹمبا باؤما کے علاوہ جنوبی افریقہ کے تقریباً تمام ہی ٹاپ آرڈر کے بلے باز رنز کے انبار لگا رہے ہیں۔ کوئنٹن ڈی کوک، رائلی روسو، ایڈن مارکرام اور ڈیوڈ ملر اکیلے ہی کسی میچ کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب کہ پاکستان کی بلے بازی کا آسرا ایک بار پھر محمد رضوان اور بابر اعظم کے سر ہو گا۔ بابر اعظم گذشتہ چند میچوں میں کچھ زیادہ رنز نہیں بنا سکے، جس کی وجہ کپتانی کا دباؤ قرار دیا جا رہا ہے۔

فخر زمان ایک بار پھر انجری کا شکار ہو کر میدان سے باہر ہو چکے ہیں اور ان کی جگہ نوجوان محمد حارث کو سکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

شان مسعود کی مڈل آرڈر میں موجودگی اننگز کو سنبھالنے کے لیے تو کافی قرار دی جا سکتی ہے لیکن جہاں بات آتی ہے تیز رنز بنانے کی وہاں شان مسعود کو اپنا بھرپور ٹیلنٹ دکھانے کا آج سے بہتر موقع شاید کبھی نہ مل سکے۔

افتخار احمد اور محمد نواز کی بلے بازی بھی اس میچ میں پاکستان کے لیے بہت اہم ہو گی اور دونوں میں سے کم سے کم ایک کو کم گیندوں پر زیادہ سے زیادہ رنز بنا کر پاکستان کی پوزیشن کو بہتر کرنے میں اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کا پلڑا بھاری

گو کہ ہر میچ کا فیصلہ میدان کے اندر کھیلے جانے کھیل پر ہوتا ہے لیکن کسی بھی میچ سے قبل اعداد و شمار کا ہیر پھیر بھی شائقین کی دلچسپی کا باعث بنتا ہے۔

یہاں یہ بتانا بھی پاکستانی شائقین کے مزاج کے لیے خوشگوار ہو گا کہ پاکستان آج تک جنوبی افریقہ سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا کوئی میچ نہیں ہارا۔

آج سے قبل تین بار پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ایک دوسرے کے مقابل آئی ہیں اور ہر بار نتیجہ پاکستان کے حق میں رہا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آخری بار 2012 میں مقابلہ ہوا تھا۔

موسم کا حال

آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے اس ورلڈ کپ میں دو ٹیموں کے علاوہ ایک تیسرا فریق موسم بھی کھیل رہا ہے، جو کسی بھی میچ کے دو اہم پوانٹس کو برابر تقسیم کرنے میں بھرپور حصہ ڈالتا آیا ہے۔

سڈنی میں آج درجہ حرارت 19 درجے تک ہو گا لیکن اس کے باوجود ہلکی بارش کا امکان ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستانی بلے باز اس میچ میں ذمہ داری سے اپنا کردار ادا کرتے ہیں یا اس دیار غیر میں اپنی بولنگ کو بے یار و مددگار چھوڑ دیتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ