دنیا کی آبادی اب آٹھ ارب

اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کا اندازہ ہے کہ 15 نومبر تک زمین پر انسانوں کی تعداد بڑھ کر آٹھ ارب ہو جائے گی، جو 1950 میں 2.5 ارب عالمی آبادی کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔

سات میٹر قطر کا گلوب آرٹ ورک، 11 مئی 2022 کو میلبورن میں معلق (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ نومبر 2022 کے وسط تک دنیا کی آبادی آٹھ ارب تک پہنچ جائے گی اور آنے والی دہائیوں میں سست روی اور علاقائی فرق کے باوجود اس میں اضافہ ہوتا رہے گا۔

اقوام متحدہ کے تجزیے سے کچھ اہم نکات درج ذیل ہیں۔ 

آبادی میں اضافے کی سست روی

اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کا اندازہ ہے کہ 15 نومبر تک زمین پر انسانوں کی تعداد بڑھ کر آٹھ ارب ہو جائے گی، جو 1950 میں 2.5 ارب عالمی آبادی کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی برانچ چیف ریچل سنو نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ 1960 کی دہائی کے اوائل میں اپنے عروج کے بعد دنیا کی آبادی میں اضافے کی شرح میں ڈرامائی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔

سالانہ اضافہ 1962 اور 1965 کے درمیان 2.1 فیصد کی بلند ترین سطح سے گر کر 2020 میں 1 فیصد سے کم ہوگیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شرح فرٹیلیٹی میں مسلسل کمی کی وجہ سے  2050 تک یہ تعداد ممکنہ طور پر 0.5 فیصد تک گر سکتی ہے۔

انسانوں کی تعداد کب سب سے زیادہ ہوگی؟

متوقع عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ بچے پیدا کرنے کی عمر کے لوگوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ، اقوام متحدہ نے تخمینہ لگایا ہے کہ آبادی 2030 میں تقریبا 8.5 ارب، 2050 میں 9.7 ارب اور 2080 کی دہائی میں تقریبا 10.4 ارب تک پہنچ سکتی ہے۔

تاہم ، دوسرے گروپوں کے اعدادوشمار مختلف ہیں۔

امریکہ میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (آئی ایچ ایم ای) نے 2020 کے ایک مطالعے میں تخمینہ لگایا کہ عالمی آبادی 2064 تک زیادہ سے زیادہ ہوجائے گی، اور  کبھی بھی 10 ارب تک پہنچے بغیر  2100 تک 8.8 ارب تک گر جائے گی۔

آئی ایچ ایم ای کے مطالعے کے مرکزی مصنف سٹین ایمل وولسیٹ نے اے ایف پی کو بتایا، ’ہمارا اندازہ  ان (اقوام متحدہ) سے کم ہے اور میرے خیال میں ہمارے پاس ایک اچھی وجہ ہے۔‘

یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ ان کے ’بالکل مختلف فرٹیلیٹی ماڈل‘ کے تحت، انسانی آبادی صرف نو سے 10 ارب کے درمیان تک پہنچ پائے گی۔‘

تولیدی صلاحیت میں کمی

اقوام متحدہ کے مطابق 2021 میں، اوسط فرٹیلیٹی کی شرح فی عورت 2.3 بچوں کی تھی، جو 1950 میں تقریبا پانچ سے کم ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ نمبر 2050 تک 2.1 تک گر جائے گا۔

ریچل سنو کا کہنا ہے کہ ’ہم دنیا میں اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں اس دنیا کے زیادہ تر ممالک اور لوگوں کی اکثریت ایک ایسے ملک میں رہ رہی ہے جو متبادل فرٹیلیٹی سے کم ہے‘  یا فی عورت تقریبا 2.1 بچے ہیں۔

عالمی سطح پر گرے رنگ

عالمی آبادی میں اضافے کا ایک اہم عنصر یہ ہے کہ اوسط  متوقع عمر میں اضافہ جاری ہے: 2019 میں 72.8 سال تھا جو  کہ 1990 کے مقابلے میں نو سال زیادہ ہے۔

 اقوام متحدہ نے 2050 تک اوسط انسانی عمر 77.2 سال ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

تولیدی صلاحیت میں کمی کو ساتھ ملا کر نتیجہ یہ ہے کہ 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں کا تناسب 2022 میں 10 فیصد سے بڑھ کر 2050 میں 16 فیصد ہونے کا امکان ہے۔

اس عالمی گرے رنگ کا لیبر مارکیٹوں اور قومی پنشن کے نظام پر اثر پڑے گا، جبکہ بزرگوں کی زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوگی۔

ریچل سنو  کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم سے رابطہ کرنے والے ممالک کی تعداد بڑھ رہی ہے اور وہ پوچھ رہے ہیں کہ ’یو این ایف پی اے آبادی کو بڑھانے میں  ہماری کس طرح مدد کر سکتا ہے۔‘

بے مثال تنوع

عالمی اوسط کے نیچے کچھ بڑے علاقائی فرق ہیں۔

مثال کے طور پر، اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 2050 تک آبادی میں نصف سے زیادہ اضافہ صرف آٹھ ممالک میں ہوگا: جمہوری جمہوریہ کانگو، مصر، ایتھوپیا، بھارت، نائجیریا، پاکستان، فلپائن اور تنزانیہ۔

رچل سنو کے مطابق، مختلف خطوں میں اوسط عمر بھی معنی خیز ہے، اس وقت یورپ میں 41.7 سال ہے جبکہ سب صحارا افریقہ میں 17.6 سال۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ فرق ’کبھی بھی اتنا بڑا نہیں تھا جتنا آج ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ماضی کے برعکس جب ممالک میں اوسط زیادہ نوجوان تھے، مستقبل میں، ہوسکتا ہے کہ زیادہ آبادی بزرگی کے قریب ہو۔‘

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ علاقائی آبادیاتی فرق مستقبل میں جغرافیائی سیاست میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

انڈیا چین کو پیچھے چھوڑ دے گا

اقوام متحدہ کے مطابق، بدلتے ہوئے رجحانات کی ایک اور مثال کے تحت دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک، چین اور بھارت، 2023 تک آپس میں نمبر تبدیل کر لیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ چین کی 1.4 ارب آبادی بالآخر کم ہونا شروع ہو جائے گی اور 2050 تک یہ کم ہو کر 1.3 ارب رہ جائے گی۔

اس صدی کے اختتام تک ، چینی آبادی صرف 80 کروڑ تک گر سکتی ہے۔

انڈیا کی آبادی، جو اس وقت چین سے تھوڑی سی کم ہے، توقع ہے کہ 2023 میں اپنے شمالی ہمسائے کو پیچھے چھوڑ دے گی اور 2050 تک 1.7 ارب تک بڑھ جائے گی۔ حالانکہ اس کی فرٹیلیٹی کی شرح پہلے ہی متبادل سطح سے نیچے گر چکی ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق امریکہ 2050 تک آبادی کے لحاظ سے تیسرا سب سے بڑا ملک رہے گا لیکن اس کی آبادی نائجیریا کے برابر37 کروڑ50 لاکھ ہوجائے گی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا