چین میں ہر دس افراد میں سے ایک فرد کی عمر 60 برس سے زائد ہے۔ چین کے قومی صحت کمیشن کے مطابق سال 2021 کے اختتام تک چین میں بزرگ افراد کی تعداد 26 کروڑ 67 لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔
ایک اندازے کے مطابق باقی ممالک کے مقابلے میں چین میں بزرگ آبادی کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ چین میں ایک لمبے عرصے تک رائج رہنے والی ایک بچہ پالیسی اور اوسط متوقع عمر میں ہونے والا اضافہ ہے۔
یہ تحریر کالم نگار کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے
چین نے اپنی بزرگ آبادی کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے 2016 میں ایک بچہ پالیسی ختم کرتے ہوئے جوڑوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دی تھی۔ 2021 میں وہ پالیسی بھی ختم کر دی گئی تھی۔ اب چینی جوڑے تین بچے پیدا کر سکتے ہیں۔
چین میں بچہ پیدا کرنا اور پھر اس کی اپنی مرضی کے مطابق پرورش کرنا بہت مہنگا ہے۔ چینی جوڑے مہنگائی کی وجہ سے ایک سے زائد بچہ پیدا کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ کچھ جوڑے تو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کے حق میں بھی نہیں ہیں۔ چین کے لیے یہ ایک الگ مسئلہ بنا ہوا ہے۔
چین میں رہتے ہوئے آس پاس دیکھیں تو چینی بزرگ گھر کے اہم ترین رکن کے طور پر نظر آتے ہیں۔ وہ خود بخود اپنے بچوں کے گھروں کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لے لیتے ہیں۔ ان کے بچے ان کے اخراجات پورے کرتے ہیں۔ وہ بدلے میں ان کے گھر کا انتظام سنبھالتے ہیں اور ان کے بچوں کو پالتے ہیں۔
چین میں سکولوں کے باہر بچوں کے نانا نانی یا دادا دادی کھڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وہ بچوں کو سکول اور گھر چھوڑنے کا کام کرتے ہیں۔ اس دوران بچہ کہیں جانے کی فرمائش کرے یا اپنے اردگرد کچھ دیکھ کر رک جائے تو وہ بھی اس کے ساتھ رک جاتے ہیں۔ جیسے بس زندگی میں کرنے کے لیے یہی کام رہ گیا ہو۔
چینی ساسیں جانتی ہیں کہ بہو نوکری کرتی ہے۔ وہ اپنے بچے کو مکمل وقت نہیں دے سکتی اور نہ ہی گھر کا ہر کام کر سکتی ہیں۔ وہ اپنی بہو کو طعنے بھی نہیں دیتیں۔ وہ گھر کی ذمہ داری خود اٹھا لیتی ہیں۔ وہ گھر کی صفائی بھی کرتی ہیں۔ کھانا بھی بناتی ہیں۔ بچہ بھی سنبھالتی ہیں۔ وہ یہ سب ہنسی خوشی کرتی ہیں۔
چین اپنے بزرگ افراد کی زندگی بہتر بنانے کے لیے بہت کام کر رہا ہے۔ وہ کمیونٹی کی سطح پر ان کے لیے سروس سینٹر، کینٹین اور مختلف سہولیات متعارف کروا رہا ہے۔ چین نے ان کی سہولت کے لیے ملک بھر کے پرانے رہائشی علاقوں کی تزئین و آرائش بھی شروع کی ہے۔ 2021 تک ان علاقوں میں چینی بزرگوں کے لیے 51 ہزار لفٹیں نصب کی گئی ہیں تاکہ انہیں بار بار سیڑھیاں اترنی اور چڑھنی نہ پڑیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین نے نرسنگ ہومز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے۔ یہ ان افراد کے لیے بہترین ہے جن کے یا تو بچے نہیں تھے یا جن کے بچے انہیں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے ان نرسنگ ہومز کے معیار کو بہتر بنانے پر بھی بہت کام کیا ہے۔ اس کے لیے چار سال ایک مہم چلائی گئی تھی۔
چین پچھلی دہائی سے ڈیجیٹل ترقی پر خاص دھیان دے رہا ہے۔ چین نے اپنی بزرگ آبادی کے لیے بہت سی ویب سائٹس اور موبائل ایپلیکیشنز بنائی ہیں جن کی مدد سے وہ اپنے بہت سے روزمرہ کے کام نمٹا سکتے ہیں۔ چین بہت سے پراگرامز کی مدد سے اپنی بزرگ آبادی کو سمارٹ فون اور انٹرنیٹ کا استعمال سکھا رہا ہے تاکہ وہ ان کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹس اور ایپلیکیشنز سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔
اس کے علاوہ اس سال اگست میں بوڑھے افراد کی دوبارہ ملازمت کے لیے ایک ویب سائٹ بھی شروع کی گئی ہے۔ اس ویب سائٹ کی مدد سے بوڑھے افراد اپنی تعلیم اور مہارتوں کی بنیاد پر نوکری حاصل کر سکتے ہیں۔
ان اقدامات کے ساتھ چین میں بزرگ افراد کی زندگی میں بہتری آئی ہے۔ بزرگوں کا احترام چینی روایات کا ایک اہم حصہ ہے۔ چینی عوام اپنے بزرگوں کی عزت کرتے ہیں اور جہاں تک ہو سکے ان کی خدمت کرتے ہیں۔
آپ جان کر حیران ہوں گے کہ چین میں بزرگوں کے احترام کے لیے ایک تہوار بھی موجود ہے۔ اسے ’چھونگ یانگ‘ تہوار کہا جاتا ہے۔ یہ تہوار چینی قمری کیلنڈر کے نویں مہینے کی نویں تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ اسے ڈبل نائن تہوار بھی کہا جاتا ہے۔ چینی اس تہوار کے موقع پر اپنے وفات شدگان کو یاد کرتے ہیں۔ 2012 سے یہ تہوار بزرگوں کے احترام کے طور پر بھی منایا جا رہا ہے۔ اس تہوار کے آتے ہی چینی اپنے بزرگوں کو نیک تمناؤں کے پیغامات کے ساتھ تحائف بھیجتے ہیں۔
اس سے ان کے بزرگ اہم محسوس کرتے ہیں۔ ذرا سی محنت سے کوئی خوش ہو جائے تو اس میں کیا برا ہے۔