انڈین گلوکارہ الکا یاگنک کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا۔ ایک مرتبہ پھر ان کے ساتھ وہی ہوا جو سات سال پہلے ہوچکا تھا۔
اب انہیں اس بات کا بھی ملال یا رنج تھا کہ جب ان کے ساتھ پہلی بار یہ ہوا تھا اسی وقت انہیں احتجاج کرنا چاہیے تھا۔ انہیں یاد تھا جب 1990 میں عامر خان اور مادھوری ڈکشٹ کی سپر ہٹ فلم ’دل‘ کا میوزک کیسٹ ان کے ہاتھ میں آیا تو انہوں نے موسیقار آنند ملند کی دھن پر گائے ہوئے اپنے گیت ’مجھے نیند نہ آئے‘ کو سنا تو وہ سکتے میں آگئیں۔
اس گانے کو ریکارڈ کراتے ہوئے ان کی چھٹی حس کہہ رہی تھی کہ یہ پرستاروں کے لبوں پر برسوں تک سجا رہے گا۔ اسی بنا پر الکا یاگنک نے سمیر کے لکھے ہوئے اس گیت کو دل کی گہرائیوں سے گایا تھا۔
الکا یاگنک کے دل کے ارمان اس وقت واقعی آنسوؤں میں بہہ گئے جب انہوں نے کیسٹ میں یہی گیت گلوکارہ انورادھا پوڈوال کی آواز میں سنا۔ صرف ایک یہی نہیں او پریا، دم دما دم اور ہم پیار کرنے والے بھی الکا یاگنک کے بجائے انورادھا پوڈوال کی آواز میں شامل تھے۔
یہ وہی زمانہ تھا جب فلم نگری میں گلوکاروں میں ادت نرائن اور کمار سانو میں صحت مند مقابلہ چل رہا تھا تو گلوکاراؤں میں انورادھا پوڈوال اور الکا یاگنک کے درمیان جنگ چھڑی رہتی۔
بیشتر فلموں کے گانوں کے حقوق گلشن کمار کی ’ٹی سیریز‘ حاصل کرلیتی اور یہ بات سب کے علم میں تھی کہ انورادھا پوڈوال اور گلشن کمار میں کس قدر قربت ہے۔
اسی بنا پر موسیقاروں کی بھی پہلی ترجیح انورادھا پوڈوال ہی ہوتیں اور جن کی نہیں ہوتیں انہیں گلشن کمار مجبور کرتے۔ اب جو گانے بچ جاتے تو وہ یاتو الکا یاگنک گاتیں یا سادھنا سرگم یا پھر کویتا کرشنا مورتی۔
ان تینوں گلوکاراؤں کی یہ خاصیت رہتی کہ جو بھی گیت ان کو ملتا۔ اس کے ساتھ بھرپور انصاف کرتیں۔ یہ وہ عرصہ بھی تھا جب لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے نے بھی فلمی گلوکاری کے لیے پسند اور ناپسند کی شرط رکھی ہوئی تھی۔
جب کیسٹ میں الکا یاگنک کی آواز میں گیت شامل نہیں تھا تو گلوکارہ کو غصے کے ساتھ ساتھ دکھ بھی ہوا۔ موسیقار آنند ملند سے رابطہ کیا تو ان کا جواب یہی تھا کہ الکا یاگنک کی آواز فلم کی ہیروئن مادھوری ڈکشٹ پر سیٹ نہیں لگ رہی تھی اسی لیے انورادھا پوڈوال کی خدمات حاصل کی گئیں۔
بہرحال الکا یاگنک یہ جانتی تھیں کہ یہ بہت ہی کمزور اور غیر تسلی بخش بہانہ ہے کیوں کہ ’دل‘ کی نمائش سے پہلے انہوں نے ’ تیزاب‘ میں ’ایک دو تین‘ گا کر جہاں مادھوری ڈکشٹ کو بالی وڈ میں قدم جمانے کا موقع دیا وہیں موسیقار، مادھوری ڈکشٹ کی ہر فلم کے لیے الکا یاگنک کا ہی انتخاب کرتے۔ اسی لیے انہیں اس بات کا یقینی احساس تھا کہ یہ گیت ان سے اچک لیا گیا ہے۔
موسیقار آنند ملند سے گفتگو کے بعد الکا یاگنک کو احساس ہوگیا کہ وہ کچھ نہیں کرسکتیں لیکن اپنے ہاتھوں سے بہترین گانا کھونے کا غم ان کا اس وقت اور بڑھ گیا جب اگلے سال اسی گیت پر انورادھا پوڈوال کی بہترین گلوکارہ کے لیے نامزدگی ہوئی۔
الکا یاگنک موسیقار جوڑی کی مجبوری بھی جانتی تھیں کہ انہیں ’ٹی سیریز‘ کے مالک گلشن کمار نے ہی پابند کیا ہوگا کہ وہ انورادھا پوڈوال کی آواز میں ہی یہ گانا ریکارڈ کرائیں لیکن کئی ماہ تک انہوں نے پھر بطور احتجاج آنند ملند کے ساتھ کسی نئی فلم کے لیے گانا نہیں ریکارڈ کرایا۔
بہرحال اب کوئی لگ بھگ سات سال بعد وہ پھر ایک بار وہیں کھڑی تھیں جہاں ’دل‘ کے گانوں کی ریلیز کے بعد ان کے ساتھ جو ہوا تھا وہی احساسات اور جذبات تھے کیوں کہ فلم ’اتہاس‘ کے تین گانوں ’دل کے قلم سے‘، ’یہ عشق بڑا بے دردی ہے‘ اور او ’رام جی‘ کو الکا یاگنک نے دل کی گہرائیوں سے گایا لیکن انہیں بتایا گیا کہ موسیقار دلیپ سین اور سمیر سین نے ان تینوں گانوں کو انورادھا پوڈوال کی آواز میں بھی استعمال کیا ہے اور فلم میں انورادھا پوڈوال کے ہی گیت شامل ہوں گے۔
گلوکار الکا یاگنک کا پارہ ہائی تھا۔ اسی دوران انہوں نے فلمی جریدے کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انورادھا کی ہمت کیسے ہوئی کہ وہ پھر سے ان کے گائے ہوئے گانوں کو اپنی آواز میں پیش کریں اور فلم میں بھی شامل کرائیں۔
الکا یاگنک کے مطابق ’دل‘ میں یہ کہا گیا کہ ان کی آواز مادھوری ڈکشٹ پر فٹ نہیں بیٹھ رہی۔ تو اب کیا ’اتہاس‘ کی ہیروئن ٹوئنکل کھنہ کے لیے ان کی آواز مناسب نہیں حالاں کہ انہوں نے ٹوئنکل کھنہ کی پہلی فلم ’برسات‘ کے بیشتر گیت گائے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الکا یاگنک نے ازخود انورادھا سے رابطہ کرکے اس حرکت پر ان کی کلاس لینے والی تھیں لیکن وہ ممبئی شہر میں نہیں تھیں۔ ادھر ’اتہاس‘ کے ہدایتکار راج کنور نے اس سارے فساد پر یہی موقف اختیار کیا کہ ان کی فلم کے میوزک رائٹس پہلے امیتابھ بچن کی کمپنی اے بی سی ایل کے پاس تھے لیکن مالی بحران سے دوچار ہونے پر کمپنی میوزک کی تشہیر اور ریلیز کرنے کے قابل نہیں تھی۔
اسی بنا پر گلشن کمار کی ’ٹی سیریز‘ نے آگے بڑھ کر راج کنور اور ان کے پروڈیوسر بھائی کو مزید نقصان ہونے سے بچاتے ہوئےمیوزک رائٹس خرید لیے۔
اب یہ میوزک کمپنی کا ہی فیصلہ تھا کہ کون سا گیت کس گلوکارہ سے دوبارہ ریکارڈ کرائے۔ اسی لیے ان تین گانوں کے لیے انورادھا پوڈوال کی خدمات حاصل کی گئیں۔
اب اس ساری صورت حال میں گلوکارہ الکا یاگنک کو قریبی دوستوں نے مشورہ دیا کہ وہ ہدایت کار اورگلشن کمار کو کورٹ میں لے جائیں تاکہ عقل ٹھکانے آجائے لیکن وہ اس اقدام سے باز رہیں۔
دوسری جانب موسیقار دلیپ سین اور سمیر سین کا موقف یہ تھا کہ ایک گانا کسی اور گلوکار سے ریکارڈ کرانے کی ریت کوئی نئی نہیں۔ ماضی میں بھی لتا، کشور اور رفیع صاحب کے ساتھ ایسا ہوچکا ہے۔ اس میں اس قدر غصہ اور ناراضگی کا اظہار بے معنی ہے۔
الکا یاگنک اور انورادھا کے درمیان یہ تناو اور چپقلش جوں کی توں رہی اور پھر جب انورادھا دھیرے دھیرے فلمی دنیا سے دور ہوگئیں تو الکا یاگنک نے بھی ان تنازعات کو فراموش کردیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انورادھا اور الکا نے 1999 میں ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کا ٹائٹل گیت دوسرے گلوکاروں کے ساتھ گنگنایا۔ یہ اور بات ہے کہ الکا اپنے حصے کا گانا الگ گا کر چلی گئی تھیں۔ رواں سال ہی الکا یاگنک اور انورادھا ایک ٹی وی شو میں ایک ساتھ بطور جج بھی پیش ہوئیں۔
بظاہر یہی لگا کہ الکا یاگنک کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ماضی میں ہونے والی اپنے ساتھ ناانصافی کو بھول چکی ہیں۔